0
Wednesday 15 Jun 2011 16:28

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو دوبارہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے ذمہ داری سونپی جائے، اراکین صوبائی اسمبلی

ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو دوبارہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے ذمہ داری سونپی جائے، اراکین صوبائی اسمبلی
کراچی:اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی میں منگل کو بجٹ 2011-12ء پر دوسرے دن بھی بحث جاری رہی۔ پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے ارکان نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو تسلی بخش قرار نہیں دیا اور یہ مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو دوبارہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے ذمہ داری سونپی جائے۔ ان ارکان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا نے امن وامان کے قیام کیلئے بہت کام کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان نے بلدیاتی انتخابات کرانے، آمدنی کے مطابق ٹیکس کے نفاذ، گندم کی امدادی قیمت کم کرنے اور ترقیاتی اسکیموں میں تمام اضلاع کو برابر کا حصہ دینے پر زور دیا۔ بحث کے دوران ارکان نے فنڈز کے بہتر استعمال اور محکموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سندھ کے چیئرمین سردار جام تماچی انڑ نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عوام سے وعدے کیے تھے کہ تعلیم اور صحت جیسے دیگر اداروں کو ٹھیک کر دیں گے۔ سڑکیں بنا دیں گے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا نے امن وامان کیلئے بہت کام کیا۔ وہ ہوتے تو میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا۔
 پیپلز پارٹی کے ندیم احمد بھٹو نے کہا کہ یہ عوام دوست اور غریب پرور بجٹ ہے۔ لیاری، کیماڑی اور کراچی کے دیہی علاقوں کے ترقیاتی پیکیج پر میں وزیراعلیٰ سندھ کا شکر گزار ہوں۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ بجٹ میں وہ اسکیمیں شامل نہ کی جائیں جو ابھی تک منظور نہیں ہوئیں۔ مسلم لیگ ق کے اقلیتی رکن چیتن مل نے کہا کہ میں حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اس نے زرعی آمدنی پر ٹیکس نہیں لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذوالفقار علی مرزا کو دوبارہ وزیر داخلہ کا چارج دیا جائے یا کوئی دوسرا وزیر داخلہ مقرر کیا جائے، تاکہ ہم اس سے اپنے مسائل پر بات کر سکیں۔ پیپلز پارٹی کے پیر امجد شاہ جیلانی نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا 50 فیصد حصہ منصوبوں پر استعمال نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی کی کلثوم چانڈیو نے کہا کہ شہید بھٹو اور شہید بینظیر کے پروگرام کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ بنایا گیا۔
ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ندیم مقبول نے کہا کہ ہم اپنی تین سالہ کارکردگی کا جائزہ لے کر آئندہ دو سالوں کی منصوبہ بندی کریں، تاکہ اگلے الیکشن میں عوام کے پاس سرخرو ہو کر جاسکیں۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن علی غلام نظامانی نے کہا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے بندوں پر تیزی سے کام نہیں ہو رہا۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر شورو نے کہا کہ تباہ کن سیلاب کے باوجود بجٹ میں سندھ کے لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے رقومات رکھی گئی ہیں۔ ایم کیو ایم کے مقیم عالم نے کہا کہ یہ بات تسلی بخش ہے کہ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے ذریعے ارکان سندھ اسمبلی سے بجٹ تجاویز لی گئیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان تجاویز پر عمل کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے خالد احمد نے کہا کہ بجٹ بہتر ہے اور اسے مزید بہتر بنانے کی گنجائش ہے۔ بحث میں پیپلز پارٹی کے نجم الدین ابڑو، سید علی نواز شاہ رضوی، رشیدہ پہنور جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے امام الدین شہزاد، ریحان ظفر اور محمد طاہر قریشی نے بھی حصہ لیا۔
خبر کا کوڈ : 79048
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش