0
Wednesday 15 May 2019 17:07

شام کے صوبے ادلب کی صورتحال پر روس اور ترکی کے سربراہان مملکت کا تبادلہ خیال

شام کے صوبے ادلب کی صورتحال پر روس اور ترکی کے سربراہان مملکت کا تبادلہ خیال
اسلام ٹائمز - روس کے صدارتی محل "کریملن پیلیس" کے میڈیا آفس نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے شام کی بحرانی صورتحال اور شامی صوبے ادلب میں قائم سیزفائز زون کے بنیادی مسائل خصوصا ادلب میں موجود شام کی قانونی حکومت کے مسلح مخالف گروہوں کی طرف سے بارہا سیزفائر کی خلاف ورزی پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس گفتگو میں  دونوں ممالک کے فوجی رابطے سمیت دوسرے مسائل میں زیادہ سے زیادہ تعاون پر تاکید کی گئی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے درمیان ہونے والی اس گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی مسائل سمیت بعض بین الاقوامی مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔ واضح رہے کہ شام کے شمال مغرب میں واقع صوبہ ادلب جس کی کل آبادی تقریبا 30 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، اس وقت شام کی قانونی حکومت کے مخالف دہشتگرد گروہوں کی واحد پناہ گاہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس صوبے پر شامی افواج کے بھرپور حملے سے قبل ترکی نے روس سے درخواست کی ہے کہ جنگی صورتحال کے پیش نظر وہاں سے نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کے درمیان سے دہشتگرد عناصر کو جدا کرنے اور کم ترین نقصان کے ساتھ اس صوبے کے حالات کو معمول پر لانے کیلئے ضروری اقدامات انجام دینے کا موقع فراہم کیا جائے۔

دوسری طرف روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھی اس پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے اور طے پایا ہے کہ صوبہ ادلب کے اردگرد ایک بفر زون قائم کیا جائے جس میں دونوں ممالک کی سکیورٹی فورسز حفاظت کے فرائض سرانجام دیں اور ایک معینہ مدت کے دوران بھاری فوجی سازوسامان بھی مطلوبہ مقامات تک پہنچا دیا جائے۔ البتہ اس منصوبے کے لحاظ سے ترکی معینہ مدت کے دوران اپنے اہداف حاصل نہیں کر پایا جس کی بناء پر اس نے روس سے مزید مہلت مانگ لی ہے جبکہ روسی صدر پوٹن نے اگرچہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا یہ مطالبہ مسترد نہیں کیا لیکن کہا ہے کہ موجودہ صورتحال ہمیشہ جوں کی توں نہیں رہے گی اور بالآخر کوئی فیصلہ کرنا ہی پڑے گا۔
 
خبر کا کوڈ : 794379
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش