0
Wednesday 26 Jun 2019 12:23

گلگت بلتستان اسمبلی، نئے مالی سال کا بجٹ متفقہ طور پر منظور

گلگت بلتستان اسمبلی، نئے مالی سال کا بجٹ متفقہ طور پر منظور
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی نے 62 ارب 95 کروڑ 77 لاکھ 35 ہزار روپے کا مالی سال 20۔2019ء کا بجٹ متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس میں 17 ارب چالیس کروڑ ترقیاتی جبکہ 37 ارب 71 کروڑ 27 لاکھ 47 ہزار روپے کا غیر ترقیاتی بجٹ شامل ہے۔ اپوزیشن ممبران کی جانب سے پیش کی گئی کٹوتی کی تحاریک بھی منظور کر لی گئیں، قانون ساز اسمبلی میں گلگت بلتستان کے بجٹ پر تفصیل سے بحث ہوئی اور ایوان میں موجود تمام حکومتی اور اپوزیشن ممبران نے بجٹ کو عوام دوست قرار دیکر حمایت کی، جس پر اسپیکر فدا محمد ناشاد نے بجٹ کی اتفاق رائے سے منظوری کا اعلان کیا۔ بجٹ کی متفقہ منظوری کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلٰی حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان سے سو بار اختلاف کرینگے، لیکن ان کی شان میں گستاخی نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کا اس علاقے پر احسان ہے ہم تسلیم کرتے ہیں، سب گواہ ہیں کہ میں نے گورننس آرڈر 2009ء کی حمایت کی، صرف ایک تنقید کی کہ واٹر اینڈ پاور، منرل، جنگلات اور سیاحت کے شعبے وفاق کو منتقل کئے گئے تھے ہم نوازشریف کے دور اقتدار میں یہ تمام شعبے واپس لینے میں کامیاب ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پہلے خواتین کیڈٹ کالج کی فزیبلٹی کیلئے بجٹ میں فنڈز رکھے ہیں، پاکستان میں کہیں بھی خواتین کیلئے الگ سے کیڈٹ کالج نہیں ہے اس کی ابتداء ہم نے کی ہے، بلتستان میں تین سو بیڈ کے ہسپتال کی فزیبلٹی کیلئے بجٹ میں فنڈز رکھے ہیں، دیامر میں دو سو بیڈ کا ہسپتال جو زیر تعمیر ہے کیلئے بیس کروڑ روپے بجٹ میں رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے ڈی ایچ کیو ہسپتال کو گلگت بلتستان کا کیپٹل ہسپتال کا درجہ دیا گیا ہے، اسی حساب سے انتظامیہ ہو گی اور اسی حساب سے فنڈز رکھے جائیں گے، سکردو اور چلاس ہسپتال کو ڈویژنل ہسپتال کا درجہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے بجٹ میں چار ارب روپے رکھے گئے ہیں، اس رقم سے فشریز، لائیو سٹاک، ڈیری فارم کی ترقی کیلئے پانچ لاکھ سے بارہ لاکھ روپے تک بلاسود قرضہ دیاجائے گا۔ اس سے پہلے بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) شفیع خان نے کہا کہ حلقے کے مسائل کا علم جتنا ممبران کو ہوتا ہے، اتنا افسران کو نہیں ہوتا، اس لئے رول آف پروسیجر کے مطابق پری بجٹ سیشن کا انعقاد ضروری ہے۔

وزیر زراعت جانباز خان نے کہا کہ بٹوگاہ روڈ کی اہمیت ہے، پانچ کروڑ کا فنڈ میں دونگا، بیس کروڑ کے فنڈز وزیراعلٰی دینگے اور اسی سال اس کا ٹینڈر ہو گا۔ پی پی کے عمران ندیم نے کہا کہ ہمارے علاقے میں سرکاری گاڑیوں کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے اور تیل کی مد میں اچھی خاصی رقم خرچ ہوتی ہے، اسے روکنے کی ضرورت ہے۔ کیپٹن سکندر نے کہا کہ حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے میں حکومت اور وزیراعلٰی کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں۔ حاجی رضوان نے کہا کہ سیاحتی مقامات تک سڑکیں بنانے اور سیاحوں کو سہولیات دینے کی ضرورت ہے، وزیر تعلیم ابراہیم ثنائی نے کہا کہ یہ ایک تاریخ ساز اور عوام دوست بجٹ ہے اسے اپوزیشن نے بھی تسلیم کیا۔ وزیر خزانہ اکبر تابان نے بجٹ کی تعریف کرنے پر اپوزیشن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وفاق میں نواز شریف کی حکومت نہ ہونے سے ہم ترقیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں، موجودہ وفاقی حکومت نے ترقیاتی بجٹ سترہ ارب سے کم کر کے ساڑھے تیرہ ارب روپے کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 801621
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش