0
Friday 13 Sep 2019 19:53

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کراچی کیلئے وفاق کے اقدامات کی حمایت کردی

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کراچی کیلئے وفاق کے اقدامات کی حمایت کردی
اسلام ٹائمز۔ عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے کہا کہ کراچی میں شہری سہولتوں کے بحران کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان کا قائم کردہ فروغ نسیم کمیشن وقت کی ضرورت ہے۔ چیئرمین عام لوگ اتحاد کا کہنا تھا کہ آئین کی شق 149(3) کے تحت وفاقی حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ پاکستان یا اس کے کسی حصے میں اگر معاشی بحران جنم لے لے تو ضروری ہدایات جاری کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی، صوبہ سندھ کی ریڑھ کی ہڈی جیسی اہمیت رکھتا ہے لیکن افسوس کہ یہاں کچرا اٹھانے کی سہولیات ہیں نہ نکاسی کا کوئی نظام ہے، علاج معالجہ کے ادارے ہیں نہ بچوں کی تعلیم کے کوئی مراکز اور نہ ہی ٹرانسپورٹ  کا کوئی سسٹم ہے۔ دوسری طرف سندھ حکومت آئین کی شق 140 الف پر عمل درآمد کرتے ہوئے سیاسی، انتظامی اور مالی ذمہ داریاں بلدیاتی اداروں کو کیا تفویض کرتی، اس نے تو سولڈ ویسٹ کے محکمے کو اپنی نگرانی میں لے رکھا ہے، کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا نام دے کر اپنے زیردست کرلیا ہے، جبکہ کراچی سیوریج اور واٹر بورڈ پہلے ہی سندھ حکومت کی تحویل میں ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آئین کی شق 140 الف کے نیچے شہری حکومتیں آئین کے دائراہ کار میں تو لے لی گئی ہیں، مگر آئین کی شق 184 (1) جس کے ماتحت صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے تنازعات سپریم کورٹ کے سامنے لے جائے جاسکتے ہیں، وہاں آئین کی شق 140 الف کے اضافے کے باوجود بلدیاتی حکومتوں اور صوبائی حکومت کے مسائل سپریم کورٹ کی پہنچ میں غالباً لائے نہیں جاسکے، نتیجتاً اب شق 149 (3) کے تحت کراچی کی دگرگوں صورت حال پر وفاقی حکومت ہدایات جاری کرے گی، سندھ حکومت اس سے انکاری ہوگی اور پھر 140 الف پر عمل درآمد کا معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کے قابل ہوگا اور یہ صرف ایک چھوٹی سی غلطی کے نتیجہ میں کہ آئین میں 140 الف کے ذریعے بلدیاتی حکومتوں کے اضافے کے باوجود شق 184 (1) کے نیچے بلدیاتی اور صوبائی حکومتوں کے تنازعات کی گنجائش نہ نکالی گئی۔ جب جسٹس وجیہ سے پوچھا گیا کہ موجودہ صورتحال میہں گورنر راج یا سندھ میں ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت گورنر راج یا ایمرجنسی کی کوئی آئینی گنجائش نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 816020
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش