0
Tuesday 29 Oct 2019 10:35

چیئرمین اے آر یو شہزاد اکبر نے جسٹس فائز عیسیٰ کی جاسوسی کروائی، منیر ملک

چیئرمین اے آر یو شہزاد اکبر نے جسٹس فائز عیسیٰ کی جاسوسی کروائی، منیر ملک
اسلام ٹائمز۔  سپریم کورٹ میں جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں جسٹس فائز عیسی کے وکیل منیر ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین اے آر یو شہزاد اکبر نے جسٹس فائز عیسیٰ کی جاسوسی کروائی، جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ لگتا ہے ایف آئی اے نے تحقیق کے بغیر رائے بنالی جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیا گھر والوں کو ایف بی آر نے نوٹس بھیجے۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وغیرہ کی جانب سے صدارتی ریفرنس کیخلاف دائر د رخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں تمام فریقین ایک بات یاد رکھیں کہ سپریم کورٹ ایک آئینی ادارہ ہے، جسے ہر حال میں چلتے رہنا چاہیے اور چھوٹے مقاصد کے لئے اسے رکنا نہیں چاہیے، یہ معاملہ نہایت توجہ اور خلوص سے چلانا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ کسی سائل کا نہیں بلکہ ہمارے ہی ایک ساتھی جج کا معاملہ ہے، عدالت کو سمجھنے دیں کہ آخر ان کے خلاف یہ ریفرنس کیوں بھیجا گیا ہے؟ جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ’’فیض آباد دھرنا کیس‘‘ کے فیصلے کے بعد نظر ثانی کی درخواستوں میں حکومتی اتحادیوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اعتراضات کرتے ہوئے انہیں اس عہدہ کے لئے نااہل قرار دینے کی استدعا کی تھی جس کے بعد ان کی ،ان کی اہلیہ اور بچو ں سے متعلق معلومات لینے کے لئے ان کی جاسوسی کی گئی۔ صدارتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا بددیانتی کا الزام نہیں لگایا گیا ہے، حتیٰ کہ یہ بھی نہیں کہا گیا ہے کہ یہ جائیداد یں براہ راست یا بے نامی طور پران کی ہیں۔ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے 2 ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق ان ججز میں لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے ایک، ایک جج بھی شامل تھے۔
 
خبر کا کوڈ : 824452
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش