0
Friday 1 Nov 2019 11:09

اسلام آباد ہائیکورٹ میں فردوس عاشق کی معافی قبول، نیا شوکاز نوٹس جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ میں فردوس عاشق کی معافی قبول، نیا شوکاز نوٹس جاری
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیرِاعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے خلاف توہینِ عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگی، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔ وزیرِاعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان توہین عدالت کے شوکاز نوٹس پر صبح سویرے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وزیرِاعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فردوس عاشق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس سے متعلق آپکی معافی قبول کرتی ہے، آپ کیخلاف توہین عدالت کا پرانا شوکاز نوٹس واپس لیا جا رہا ہے، آپ کو کرمنل توہین عدالت کا نیا نوٹس جاری کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ فردوس عاشق اعوان نےزیر التوا کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردوس عاشق اعوان کو پیر تک تحریری جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالتِ عالیہ نے معاونت کے لئے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد طارق جہانگیری کو بھی طلب کیا تھا۔ فردوس عاشق اعوان نے عدالت عالیہ کے روبرو بیان دیا کہ عدلیہ کی توقیر میں کمی کا سوچ بھی نہیں سکتی، میں غیر مشروط معافی مانگتی ہوں، مستقبل میں مزید محتاط رہوں گی۔ اس سے قبل عدالت نے کارروائی کے دوران فردوس عاشق اعوان کو عدالتی رولز پڑھنے کا کہہ دیا جس پر انہوں نے اونچی آواز میں عدالتی رولز پڑھے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ کو اگر وزارتِ قانون نے کچھ نہیں بتایا تھا تو کسی سینئر وکیل سے پوچھ لیتیں، آپ کے اپنے میڈیکل بورڈز کی رپورٹس موجود ہیں، مجھے اس عدالت کے ججوں پر فخر ہے، ایک سال کے دوران ہم نے سب سے زیادہ درخواستی نمٹائیں۔

واضح رہے کہ عدالت عالیہ کی جانب سے 30 اکتوبر کو فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ ڈپٹی رجسٹرار آفس کی طرف سے جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ فردوس عاشق اعوان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ نواز شریف کو ضمانت دینے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا قیدیوں کی طرف سے درخواستوں کا سلسلہ بھی شروع ہو جائے گا۔ نوٹس میں کہا گیا کہ فردوس عاشق اعوان نے یہ کہہ کر عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے کہ عدلیہ نے ایک ملزم کو خصوصی رعایت دینے کے لئے شام میں عدالت لگائی۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ الفاظ توہینِ عدالت کے زمرے میں آتے ہیں کیوں نہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت آرڈیننس 2003ء کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے، آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ یکم نومبرکی صبح 9 بجے عدالت میں پیش ہوں۔
 
خبر کا کوڈ : 825001
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش