0
Monday 6 Jan 2020 23:02

قاسم سلیمانی کی یاد میں کرم میں دعائیہ تقریبات

قاسم سلیمانی کی یاد میں کرم میں دعائیہ تقریبات
رپورٹ: ایس این حسینی

جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں جمعہ 3 جنوری کو پاراچنار شہر میں تاریخی مظاہرے کے بعد انکے اور انکے باوفا ساتھیوں کے ایصال ثواب کیلئے علامہ شیخ فدا حسین مظاہری کی خواہش پر کل بروز اتوار مرکزی امام بارگاہ پاراچنار میں نیز دیگر چھوٹی بڑی تنظیموں کی جانب سے کرم بھر کی مساجد اور امام بارگاہوں میں مجلس اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ جن میں شاخ دولت خیل، للمئے، بوڑکی، خرلاچی، زیڑان، پیواڑ، کڑمان، مالی خیل اور کنج علی زئی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ مرکزی امام بارگاہ میں ہونے والے پروگرام میں کرم کی علاقائی اور قومی تنظیموں کے ساتھ ساتھ سٹی اور اطراف کے ہزاروں مومنین نے شرکت کی۔ صبح 9 بجے سے مرکزی امام بارگاہ میں لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔ آتے ہی لوگ تلاوت قرآن میں مصروف ہو جاتے۔ 11 بجے کے بعد باقاعدہ مجلس کا آغاز ہوا۔ پاراچنار میں مجلس سے مولانا اخلاق حسین نے خطاب کیا، جبکہ شاخ میں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا خیال حسین، للمئے میں مولانا منیر حسین جعفری، بوڑکی میں مولانا الطاف حسین ابراہیمی اسی طرح دیگر مقامات پر مقررین نے قاسم سلیمانی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

علمائے کرام نے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی کو شہید کرکے امریکہ اور اس کے بغل بچے اسرائیل وغیرہ نے آپ اپنی موت کو دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ایران کا یہ پہلا تصادم نہیں۔ اس سے پہلے دونوں ممالک کے مابین درجنوں معرکے ہوچکے ہیں۔ جن میں سے ایک میں بھی امریکہ نے کامیابی حاصل نہیں کی ہے، بلکہ ہر مرتبہ ایران ہی فاتح بن کر ابھرا ہے۔ مقررین نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ 1980ء تا 1988ء ایران اور عراق کے مابین ہونے والی 8 سالہ لڑائی دراصل امریکہ اور ایران کی لڑائی تھی۔ جس میں ایران کامیاب جبکہ امریکہ اور اس کا پالا ہوا کتا صدام بری طرح سے شکست سے دوچار ہوا۔ اس کے بعد شام میں 2011ء سے شروع جنگ میں دراصل امریکہ اور اس کے بزدل حواریوں کے مقابلے میں ایران ہی برسرپیکار تھا۔ جس میں امریکہ اور اس کے ساتھیوں نے بری طرح شکست کھائی۔ اس کے علاوہ عراق میں داعش کے نام پر شروع کی جانے والی لڑائی بھی دراصل ایران اور امریکہ کے مابین کھیلا جانے والا بین الاقوامی میچ تھا۔ جو ایران کی کامیابی ہی پر منتج ہوا۔ ایران پر کئے جانے والے متعدد ڈرون حملوں میں امریکہ اپنے قیمتی ڈرونز سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یمن میں سعودی عرب کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے امریکہ نے اپنے تمام قیمتی ہتھیاروں کو آزمایا، مگر اسے کوئی کامیاب نصیب نہ ہوسکی، بلکہ ان کے نہایت مہنگے ہتھیاروں کی ناکامی کے بعد دنیا بھر میں امریکہ کے اسلحے کی اہمیت اور قدر ختم ہوگئی ہے۔ یعنی یمن کی جنگ نے تو امریکہ کی سیاسی حیثیت کے علاوہ اس کی اقتصاد کو زک پہنچائی ہے۔ علمائے کرام نے قاسم سلیمانی کو نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے محروموں اور مظلوموں کے لئے عملی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیئے کہ اللہ کی ذات کے علاوہ کسی کا خوف نہ کریں۔ موت اور زندگی نیز عزت اور ذلت سب کچھ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ چنانچہ کسی مادی طاقت کو خاطر میں نہ لایا جائے۔ اپنے حقوق کے لئے کسی تساہل سے کام نہ لیا جائے، بلکہ فوری قیام کرنا چاہیئے۔ علمائے کرام نے عوام کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی کی شہادت سے اسلام اور مسلمان کمزور نہیں بلکہ مزید طاقتور ہونگے، ایران کوئی کم ظرف زمین نہیں، بلکہ بقول علامہ اقبال، ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی، کی مصداق یہ بڑی زرخیز زمین ہے۔ چنانچہ جنرل قاسم سلیمانی کے جانشین دشمنوں کے لئے ان سے کئی گنا سخت ثابت ہونگے۔

انہوں نے اہلیان کرم پر زور دیکر کہا کہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔ کرم بالخصوص طوری بنگش اقوام کا دشمن ہر وقت تاک میں بیٹھ کر اس انتظار میں رہتا ہے کہ یہ قبائل کب متفرق اور منتشر ہوکر انکا درست نشانہ بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کے منصوبوں سے کبھی غافل نہ رہنا، بلکہ خود کو ہروقت حالت جنگ میں خیال کرنا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن براہ راست آپ کے مقابلے پر آنے سے ہچکچاتا ہے۔ 2007ء تا 2011ء براہ راست جنگ میں انہیں خوب تجربہ ہوگیا۔ چنانچہ اس کے بعد یعنی 2012ء سے لیکر آج تک طوری بنگش اقوام کو دھماکوں کے ذریعے نشانہ بناکر انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ سرکاری روڈز پر گاڑیوں سے نہتے مسافرین کو اتار کر نشانہ بنایا گیا تو آج بھی ایسا امکان ہر وقت موجود رہتا ہے۔ چنانچہ دشمن کی چالوں اور منصوبوں سے ہرگز غافل نہ رہیں۔ انکی ہر حرکت کو مدنظر رکھیں۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گذشتہ چند سالوں میں کرم میں ہونے والے دھماکوں کے پیچھے کارفرما عناصر، سہولت کاروں اور معاونین سے جلد از جلد پردہ ہٹایا جائے اور انہیں عوام کے سامنے لاکر تختہ دار پر لٹکا کر عوام کے دلوں کو ٹھنڈک پہنچائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 836926
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش