0
Friday 21 Feb 2020 06:57

چئیرمین ایف بی آر کے لیے ٹیکس گروپس کے 5 سینئر افسران کے نام زیر غور

چئیرمین ایف بی آر کے لیے ٹیکس گروپس کے 5 سینئر افسران کے نام زیر غور
اسلام ٹائمز۔ ٹیکس ریونیو کے بڑے شاٹ فال کے باعث حکومت نے اصولی طور پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین کی تعیناتی کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس گروپس سے 5 سینئر افسران اس اعلیٰ عہدے کے لیے دوڑ میں ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی غیر معینہ مدت کے لیے طبی چھٹیوں پر ہیں۔ ایک طرف جہاں ایف بی آر میں اعلیٰ عہدے رکھنے والے سمجھتے ہیں کہ بورڈ میں اعلیٰ عہدوں پر افسران کے تقرر میں تاخیر ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ ہے جس سے روزانہ کی بنیادوں پر ریونیو کم ہورہا ہے۔ وہیں دوسری جانب ایف بی آر کے نئے سربراہ کی تعیناتی پر غور کے لیے جو نام وزیراعظم سیکریٹریٹ میں گھوم رہے ہیں ان میں دو افسران ان لینڈ ریونیو سروسز اور 3 کسٹمز گروپ سے ہیں۔ اعلیٰ عہدے کے لیے آئی آر ایس سے طارق محمود پاشا جو اس وقت سیکریٹری کشمیر امور اور گلگت بلتستان ہیں ان کا نام زیرغور ہیں جبکہ قائم مقام چیئرمین اور رکن کسٹمز نوشین امجد ایک اور ممکنہ امیدوار ہیں۔

کسٹمز کی جانب سے ممکنہ امیدواروں میں ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس زاہد کھوکھر، ممبر کسٹمز پالیسی جاوید غنی اور ایڈیشنل سیکریٹری فنانس احمد مجتبیٰ میمن کا نام بھی زیر غور ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم سیکریٹریٹ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو (مالیات) کے لیے ہارون اختر کی تعیناتی کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے اور آئندہ کچھ روز میں اس کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے نئے آنے والے مشیر مالیات کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ خراب شہرت رکھنے والے تمام افسران کو قابل اور دیانتدار افسران سے تبدیل کریں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ہارون اختر کے تقرر کے بعد آئی آر ایس اور کسٹمز گروپ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل کا امکان ہے، ساتھ ہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم ایف بی آر میں کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر ہارون اختر نے وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم کو بریفنگ دی تھی اور پالیسیوں کی ناکامی کی جانب توجہ مبذول کروائی تھی چونکہ یہ غذائی افراط زر میں اضافے کی اہم وجہ ہے۔ یاد رہے کہ ہارون اختر، نواز شریف کے دور حکومت میں وزیر مالیات بھی رہ چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ہارون اختر کو مکمل اجازت دی ہے کہ وہ عالمی بین کے زیر تعاون ٹیکس اصلاحات کے اس منصوبے کو آگے بڑھائیں جس پر متوقع ہدف کے گزرنے کے باوجود کام شروع نہیں ہوا۔ اسی طرح نئے مشیر کو آئی ایم ایف پروگرام کی تعمیل کے حصے کے طور پر زیادہ سے زیادہ ریونیو بڑھانے کا مینڈیٹ دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 845798
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش