0
Saturday 7 Mar 2020 21:08
ان خواتین کے وہ مسائل ہیں ہی نہیں جو سڑکوں پر نکل کر پیش کر رہی ہیں

عورت مارچ کیلئے بیرون ملک سے فنڈنگ ہوتی ہے، سینیئر صحافی کا انکشاف

عالمی یوم خواتین پر عورت مارچ کا آغاز ہم نے کیا مگر یہ ہائی جیک ہو چکا ہے
عورت مارچ کیلئے بیرون ملک سے فنڈنگ ہوتی ہے، سینیئر صحافی کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ ممتاز صحافی اور خواتین کے حقوق کیلئے سرگرم سماجی رہنما سعدیہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ عورت مارچ کے نام پر متنازع نعرے لے کر آنیوالیوں کو غیر ملکی فنڈنگ ہوتی ہے، ان خواتین کے وہ مسائل ہیں ہی نہیں جو سڑکوں پر نکل کر پیش کر رہی ہیں۔ لاہور میں ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ خان نے بتایا کہ ہم نے معاشرے کی پسی ہوئی خواتین کیلئے ’’عالمی یوم خواتین‘‘ پر عورت مارچ کا آغاز کیا تھا، ہم نے اس مارچ کے ذریعے خواتین کے مسائل اجاگر کئے، ہم نے بتایا کہ خواتین کو جائیداد سے حصہ نہیں ملتا، خواتین کیساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے، خواتین سے مزدوری کروائی جاتی ہے، خواتین کیساتھ جانوروں کا سا سلوک ہوتا، خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، خواتین کو تعلیم کے میدان میں پیچھے رکھا جاتا ہے، وغیرہ وغیرہ، مگر آج سے دو تین برس قبل یہ این جی اوز والیاں میدان میں آ گئیں اور انہوں نے ہمارے اس عورت مارچ کو ’’ہائی جیک‘‘ کر لیا، ان کے نعرے وہ ہیں جن کا ہمارے معاشرے سے کوئی تعلق ہی نہیں۔

سعدیہ خان کا کہنا تھا کہ یہ غیر ملکی فنڈنگ کیلئے ایسے متنازع نعرے لیکر میدان میں اتُری ہیں، میرا جسم میری مرضی، ہماری معاشرتی اقدار کیخلاف ہے، اپنا کھانا خود گرم کرو، یہ کوئی بیٹی یا بیوی سوچ سکتی ہے کہ وہ اپنے باپ یا شوہر کو یہ جواب دے؟؟  مگر چند خواتین یہ نعرے لیکر ہماری خواتین کو گمراہ کر رہی ہیں، یہ چند خواتین جن کے وہ مسائل ہیں ہی نہیں جن کا سامنا یہاں کی عورت کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اُن حقوق کی بات کرتے ہیں جو اسلام نے عورت کو دیئے ہیں، ہم اسلام کی حدود و قیود سے باہر نہیں نکلتیں، مگر جب سے ہمارا یہ عورت مارچ ہائی جیک ہوا ہے، غیر اخلاقی اقدار پروموٹ ہونے لگی ہیں، یہ عورتیں ایسے متنازع مارچ کرکے اس کی ویڈیو اور تصاویر بنا کر باہر بھجواتی ہیں اور وہاں سے بھاری رقوم وصول کرتی ہیں۔ سعدیہ خان کا کہنا تھا کہ ہماری عورت آج بھی مظلوم ہے، اگر ایک شخص کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے تو وہ بیٹوں کی تعلیم پر توجہ دیتا ہے، بیٹی پر اس لئے توجہ نہیں دی جاتی کہ یہ ’’پرایا دھن‘‘ ہے۔

سعدیہ خان کا کہنا تھا کہ ہمیں فنڈامینٹل سوچ بدلنا ہوگی، جو لوگ بیٹیوں کی تعلیم کے مخالف ہیں، وہ اپنی بیوی یا بیٹی کیلئے لیڈی ڈاکٹر ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، اپنی بیوی یا بیٹی کا مرد ڈاکٹر سے علاج نہیں کرواتے، تو ہم نے یہی سوچ دی کہ بیٹی کو تعلیم دلاو گے تو لیڈی ڈاکٹرز بنیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے مرد اور عورت دونوں کو علم حاصل کرنے کی تلقین کی ہے، جب اسلام حکم دے رہا ہے تو پھر یہ لوگ کون ہوتے ہیں جو عورت کی تعلیم کے مخالف ہیں۔ سعدیہ خان کا کہنا تھا کہ آج بھی عورت کو جائیداد میں سے حصہ نہیں دیا جاتا، محض جہیز دے کر کہا جاتا ہے جو آپ کو دینا تھا دیدیا، جبکہ ہم نے جہیز کی مخالفت کرتے ہوئے جائیداد سے حصے کی بات کی ہے۔ سعدیہ خان نے بتایا کہ ہمیں ان خواتین کا آڈٹ کروانا چاہیئے کہ یہ کہاں سے پیسے لے کر پاکستانی عورت کو گمراہ کر رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 848883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش