0
Sunday 8 Mar 2020 19:04
کشمیر و فلسطین کی آزادی کیلئے کردار ابوطالب علیہ السلام کو اپنانا ہوگا

تشیع فرقہ نہیں بلکہ اُمت اسلامی کا رول ماڈل ہونا چاہئے تھا، علامہ جواد نقوی

امت کو شکوک میں مبتلا کرنے کیلئے دشمنوں نے کردار ابوطالب کو متنازع بنا دیا
تشیع فرقہ نہیں بلکہ اُمت اسلامی کا رول ماڈل ہونا چاہئے تھا، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفی اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور کی مسجد بیت العتیق میں حضرت امام المتقین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے سالانہ کانفرنس بعنوان ’’جشن فاتح خیبر و سیرت حضرت ابو طالب علیہ السلام‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تشیع فرقہ نہیں بلکہ اُمت اسلامی کا رول ماڈل ہونا چاہئے تھا مگر ہم روایات میں کھو گئے، ہم نے عقائد کی بجائے رسوم کا دامن تھام لیا جس کے باعث تشیع فرقہ بن کر رہ گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مشکلات کا حل حضرت علی ابن ابی علیہ السلام کو زبان پر رکھ کر آل سفیان (بن سلمان) کے در پر جھکنے سے نہیں بلکہ پاکستان کی مشکلات کا حل مشکل کشا (علی ابن ابیطالب) اور مشکل کشا کے والد (حضرت ابو طالب) کی سیرت پر عمل کرنے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم علم لگانے کیلئے بانس ڈھونڈتے ہیں، پلاٹ ڈھونڈتے ہیں، گھروں کی چھت ڈھونڈتے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ علم لگانے کی چیز نہیں بلکہ علم تھمانے کی چیز ہے، اور علم تھمانے کیلئے علمدار کی ضرورت ہے، اور علمدار میدان میں ہوتا ہے، تشیع کی تاریخ میں حضرت عباس با وفا کی وفا ایک روشن مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ (ص) نے کبھی حضرت ابوطالب علیہ السلام کی بات رد نہیں کی اور حضرت ابو طالب علیہ السلام نے کبھی ایسی بات نہیں کی جو مزاج رسالت مآب کو ناگوار ہو، حضرت ابوطالب علیہ السلام نے قدم قدم پر رسول اللہ (ص) کی سرپرستی و حفاظت کی۔ انہوں نے کہا کہ سورہ مبارکہ الضحیٰ میں اللہ تعالی فرماتے ہیں ’’اے رسول آپ  یتیم نہیں تھے، اور ہم نے آپ کو پناہ دی‘‘ پناہ کس نے دی اللہ نے اور ظاہری پناہ کیلئے کس کو وسیلہ بنایا حضرت ابوطالب علیہ السلام کو، پھر کوئی کیسے ایمانِ ابوطالب پر شک کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نےحضرت ابوطالب علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی تربیت کیلئے اسی طرح سے مربی بنا کر پیدا کیا، جس طرح مریم مسیح علیہا اسلام کی تربیت کیلئے حضرت زکریا علیہ السلام کو پیدا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ طلقا، رسول اللہ کے صحابہ کو جنگوں میں شہید کرنیوالے، رسول اللہ کو ہجرت پر مجبور کرنیوالے، رسول اللہ کیخلاف سازشیں کرنیوالے، رسول اللہ کو ستانے والے مجرمین کی تدبیر ہے کہ اُمت اسلامی کردار ابو طالب کو جاننے کے بعد ان کے کردار کو اپنانے کی بجائے حضرت ابو طالب علیہ السلام کے کردار کو مشکوک کر دیا جائے اور امت اسی میں شک کرتی رہے کہ ابوطالب مومن بھی تھے یا نہیں۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امتوں کی آزادی کا واحد راستہ نظام ولایت ہے، پوری دنیا میں تمام نظام فلاپ ہو چکے ہیں صرف نظام ولایت کامیابی سے چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کی آزادی کیلئے امت اسلامی کے دشمنوں کے پیدا کردہ شبہات کے جواب سے ممکن نہیں کہ آزاد کرنے کے مطمئن ہیں یا نہیں، انہیں کردار ابو طالب کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کامیابی اس میں نہیں کہ عالمی طاغوتی طاقتوں کے سامنے یہ ثابت کرے کہ پاکستان دہشتگردی کا حامی ہے یا نہیں، بلکہ پاکستان کی کامیابی کشمیر کو آزاد کرانے میں ہے، اور دنیا فاتح قوموں کو یاد رکھتی ہے، محکوم اور غلاموں کی دنیا میں کوئی وقعت نہیں ہوتی، غلاموں کو ہمیشہ تضحیک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، اگر پاکستان  نے دنیا میں اپنا وقار قائم کرنا ہے تو اسے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہو گا، غلامی کا طوق گلے سے اُتار پھینکنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 849179
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش