0
Sunday 29 Mar 2020 10:17

سائنسدانوں کو کرونا وائرس سے متعلق بائیو ٹیررازم پر بھی کھل کر بات کرنی چاہئیے، پنجاب یونیورسٹی

سائنسدانوں کو کرونا وائرس سے متعلق بائیو ٹیررازم پر بھی کھل کر بات کرنی چاہئیے، پنجاب یونیورسٹی
اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی کے زیراہتمام کرونا وائرس پر پہلی ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ یونیورسٹی اساتذہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کیخلاف لڑتے ہوئے ذہنی امراض پیدا ہونے کے خطرے سے بھی نمٹنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے زیراہتمام کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے روڈ میپ کے موضوع پر پہلی ورچوئل کانفرنس کی صدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر نے کی جبکہ اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹرممتاز انور چودھری بھی شریک ہوئے۔ پرو وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر سلیم مظہر نے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹتے ہوئے عوام کو خوفزدہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق درست معلومات فراہم کرنی چاہئیں لوگوں کو کرونا سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کیلئے آگاہی ہونی چاہئیے۔
 
ڈاکٹر ممتاز انور چودھری نے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے تمام متعلقہ شعبہ جات کے ماہرین پر مبنی قومی سطح پر ٹاسک فورس بنائی جائے، کرونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہو گا۔ معیشت کی بحالی کیلئے شرح سود میں کمی لانی چاہیئے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ سائیکالوجی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رافعہ رفیق نے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹتے نمٹتے حکومت کیلئے عوام کی ذہنی صحت کے مسائل سے بھی نمٹنا لازمی ہے وگرنہ ذہنی بیماریاں کرونا سے ذیادہ خطرناک ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ مینٹل اپیڈیمک کرونا پینڈیمک سے ذیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔ اسسٹنٹ پروفیسر شاہ زیب خان نے کہا کہ سائنسدانوں کو کرونا وائرس سے متعلق بائیو ٹیررازم کے پہلو پر بھی کھل کر بات کرنی چاہئیے۔ انہوں نے  کہا کہ سائنسدان واضح کریں کہ یہ وائرس کہاں اور کیوں بنایا اور پھیلایا گیا اور اس کے ذمہ داروں کا بھی تعین کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈائون اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاکستان جیسے ملک کیلئے کوئی بہتر سٹریٹجی نہیں۔
خبر کا کوڈ : 853340
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش