0
Sunday 12 Apr 2020 10:54

مذاکرات میں طالبان اور امریکیوں کا ایکدوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

مذاکرات میں طالبان اور امریکیوں کا ایکدوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے سربراہ نے طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں ملک میں تشدد میں کمی لانے کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔ طالبان امریکیوں پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ واشنگٹن نے فروری میں طالبان کے ساتھ ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں اگلے موسم گرما تک امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا وعدہ کیا گیا بشرطیکہ طالبان نے افغان سرکاری عہدیداروں سے بات چیت شروع کی ہو اور دیگر شرائط پر عمل کیا ہو۔ امریکی فوج کے ترجمان سونی لیگیٹ نے بتایا کہ امریکی جنرل سکاٹ ملر نے جمعہ کی رات دوحہ میں طالبان گروپ کے نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے طالبان قیادت سے تشدد کو کم کرنے کی ضرورت کے بارے میں زور دیا۔

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ یہ اجلاس معاہدے پر عمل درآمد اور اس کی خلاف ورزیوں، خاص طور پر غیر جنگی علاقوں میں حملوں اور رات کے چھاپوں سے متعلق تھا۔ طالبان نے الزام لگایا کہ امریکی افواج نے فضائی مدد سے افغان حکومت کی مدد کی ہے جس سے شہریوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے ان الزامات کی تردید کی۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے طالبان سے افغان سکیورٹی فورسز پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ امریکی فوجی معاہدے کے مطابق ان کی مدد کو جاری رکھیں گے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 29 فروری کو معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے ہی افغان افواج پر اپنے حملے کم کردیے ہیں اور امریکی یا نیٹو فوجیوں پر حملہ نہیں کیے۔ واضح رہے کہ طالبان کے حالیہ زیادہ تر حملے دور دراز علاقوں میں تعینات افغان فورسز کے خلاف ہوئے ہیں۔ اس دوران افغان حکومت نے کہا کہ اس کی فضائیہ نے بدخشان صوبے میں طالبان کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں 27 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ امریکی اور افغان فورسز کے حملوں میں عام شہری زخمی یا ہلاک ہورہے ہیں۔ امریکی فوج کے ترجمان نے اس الزام کا جواب دینے سے انکار کردیا لیکن کہا کہ طالبان اکثر امریکا پر یہ الزام لگاتے ہیں۔ ایک اور امریکی دفاعی عہدے دار نے طالبان پر الزام لگایا کہ وہ کابل پر قیدیوں کی رہائی کے تبادلے کو آگے بڑھانے کے لیے امریکا پر دباؤ ڈالنے کے لیے جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔ واضح رہے کہ افغان حکومت کی جانب سے 5 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے جبکہ افغان حکومت معاہدے میں دستخط کنندہ نہیں تھی۔ علاوہ ازیں طالبان بدلے میں ایک ہزار حکومتی حامی اسیروں کو رہا کریں گے۔ طالبان نے گزشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے افغان عہدیداروں سے ملاقات کی تھی لیکن افغاں حکومت کی جانب سے محدود قیدیوں کی رہائی کی پیش کش کے بعد ہی طالبان مذاکرات سے دستبردار ہوگئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 856167
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش