0
Saturday 13 Jun 2020 22:36

ملکی کامیابی کیلئے متحد ہوکر آئین پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، علامہ ساجد نقوی

ملکی کامیابی کیلئے متحد ہوکر آئین پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں جس نظام کے تحت کار سرکار چلایا جا رہا ہے یہ بوسیدہ اور فاسد نظام ہے، بہتری کے لئے کبھی ایک قسم کی جمہوریت، کبھی نئی شکل کی آمریت اور کبھی تنبیہی جمہوریت کا سہارا لیا گیا، مگر یہ تمام تجربات ناکام ہوچکے ہیں۔ ملکی کامیابی کے لئے متحد ہوکر آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا، آئیے مل کر آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کا عہد کریں، مخلوق خدا کی خاطر اس گلے سڑے نظام میں حقیقی تبدیلی کے لئے جدوجہد کریں کیونکہ فاسد نظام نے ریاست کے ساتھ عوام کو بھی تباہ و برباد کر دیا ہے، نت نئے شاخسانے سر اٹھاتے ہیں، جب تک جامع اصلاحات نہیں کی جائیںگی صورتحال بہتر ہونا مشکل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک کی مجموعی صورتحال، عوام کی پست حالی، بیڈ گورننس سمیت دیگر امور پر مختلف تنظیموں عہدیداروں، سیاستدانوں اور دیگر سماجی وفود سے گفتگو اور اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ جب بھی حکومت تبدیل ہوئی تو بہت زیادہ واویلا کیا گیا کہ اب نظام کو درست کیا جائے گا، ریاست کی عملداری یقینی بنائی جائے گی، گورننس کے ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی بلند کیا جائے گا، شفاف احتساب اور انصاف ہر شخص کی دہلیز تک پہنچایا جائےگا، بہت خوش کن نعرے، نغمے اور نظمیں بھی متعارف کرائی گئیں۔ مگر سب کچھ لاحاصل، کبھی جمہوریت، کبھی آمریت اور اب تنبیہی جمہوریت، یہ آنکھ مچولی اب ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ تجربات ناکام ہوچکے ہیں۔ مسائل کی اصل وجہ نظام کی حقیقت پسندانہ جامع اصلاح ہے، جب تک گلے سڑے پرانے اور فاسد سسٹم کے ساتھ معاملات کو چلایا جائیگا آئے روز نئے نئے شاخسانے سر اٹھاتے رہیں گے، ہر سال بجٹ پیش کیا جاتا ہے، شعبوں میں اصلاح کے لئے خطیر رقوم مختص کی جاتی ہیں، مگر یہ سب جاتا کہاں ہے۔؟ عوام کا معیار زندگی کیا واقعی بلند ہوا۔؟ شاہراہوں کی صورتحال کیا پہلے سے بہتر ہوئی یا ابتر۔؟ نظام انصاف کیا واقعی انصاف فراہم کرنے کے قابل ہے۔؟ تعلیم کے زیور سے کیا غریب اور مزدور کے بچے آراستہ ہورہے ہیں۔؟ شعبہ صحت میں کیا ہم نے ترقی کرلی۔؟

ان کا کہنا تھا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کیا ہم آگے نکل گئے۔؟ اکیسویں صدی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا نئی ایجادات ہم کرسکے ہیں۔؟ خطے کے ممالک کے ساتھ ترقی کی رفتار میں ہم آگے بڑھے یا پھر معاشی بدحالی کے باعث پیچھے چلے گئے۔؟ یہ وہ سوالات ہیں جو ہر سنجیدہ شخصیت کے ذہن میں ابھرتے ہیں اور بعض اوقات زبان پر بھی آتے ہیں۔ یہ تمام اہداف حاصل نہ کرنے کی اصل وجہ کیا ہے۔؟ بنیادی وجہ نظام کا بوسیدہ، فاسد اور اور گلا سڑا ہونا ہے، جس کی جامع اصلاح انتہائی ضروری ہے۔ قرآن کریم کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے حوالے سے قرآن پاک سے رہنمائی لی جائے، اچھائی کو پھیلانے اور برائی کے خاتمے، عوام کی فلاح کے لئے اقدامات اٹھائے جانے ضروری ہیں۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے تمام سنجیدہ فکر ریاستی و سیاسی شخصیات کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیے مل کر آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کا تجدید عہد کریں، مخلوق خدا کی خاطر اس گلے سڑے نظام میں حقیقی تبدیلی کے لئے اپنی توانائیاں بروئے کار لائیں تاکہ جہاں ریاست کی عملداری قائم ہو وہاں ملک ترقی کرے اور عوام کا معیار زندگی حقیقی معنوں میں بلند ہو۔
خبر کا کوڈ : 868434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش