0
Saturday 13 Jun 2020 23:32

دو سال میں تبدیلی تباہی کی شکل میں سامنے آئی، مرتضیٰ وہاب

دو سال میں تبدیلی تباہی کی شکل میں سامنے آئی، مرتضیٰ وہاب
اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تبدیلی کے نام پر آئی تھی اور وعدہ کیا تھا کہ تبدیلی لا کر دکھائیں گے، پچھلے دو برسوں میں تبدیلی تو آئی لیکن بدقسمتی سے وہ تبدیلی تباہی کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے عوام کو مایوس کیا اور اپنی پالیسیوں اور اپنے کئے گئے وعدوں پر یوٹرن لیا اسی لئے مایوسی بڑھتی جارہی ہے۔ کراچی میں صغافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے پچھلے سال بجٹ ٹیکس محصولات کا جو ہدف مقرر کیا تھا وہ 5.5 کھرب روپے تھا، کورونا وائرس تو 26 فروری کو آیا لیکن اس سے پہلے 8 مہینے گزر چکے تھے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ یہ حکومت غیر مستحکم اور ناقص پالیسیوں کے باعث اپنے ایف بی آر کے ہدف کو حاصل نہیں کر پائی اور خود ہدف کو 3.9 کھرب روپے تک لے آئے، جو اب تک حاصل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ہدف کو تین بار تبدیل کیا اور اس کو حاصل نہیں کر پائے، اس سال انہیں خود اپنی نالائقی اور نااہلی کا اندازہ ہوگیا ہے اور اس سال 4.8 کھرب روپے رکھا ہے جو اپنی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ پہلی نااہل ترین حکومت ہے جس نے پچھلے سال کا رکھا ہوا ٹیکس کا ہدف کم رکھا اور کہا کہ اس کو بڑھانے کی ہماری ہمت نہیں ہے۔ این ایف سی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کو این ایف سی کا حصہ نہیں ملا، اگر وفاق 234 ارب روپے سندھ کو نہیں دیتا ہے تو ہم ترقیاتی کام، لوگوں کی تنخواہیں، پنشن دیں گے اور ہسپتالوں کو کیسے بہتر بنا پائیں گے اور مشکل وقت میں لوگوں کو کیسے ریلیف دے پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا اس وقت وباء سے لڑ رہی ہے اور ہر ملک اپنی حکمت عملی بنارہا ہے، اس موجودہ بجٹ میں کورونا وائرس اور خاص کر صحت کے حوالے سے کوئی ریلیف نظر نہیں آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لاک ڈاؤن سے متعلق پورے پاکستان کا فیصلہ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں سندھ کی ذمہ داری مراد علی شاہ  کیہے، پنجاب میں بزدار، بلوچستان میں جام کمال اور اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں خود ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں حالات بہت خراب ہیں جہاں صحافیوں نے ہمیں بتایا کہ ٹیسٹ کا رزلٹ آنے میں ہفتہ اور دس دن لگ جاتے ہیں، ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے جبکہ فیصلہ پوری قوم کے لئے کررہے ہیں لیکن جواب دہ صوبوں کے لئے نہیں ہوں۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایک طرف عمران خان کی وفاقی حکومت نے خود 2 جولائی 2019ء کو صوبائی حکومت کے تین ہسپتالوں کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ صوبائی حکومت کے پاس رہیں گے، عدالتی فیصلوں کے باوجود وفاقی حکومت نے اس کے لئے ایک پائی خرچ نہیں کیا۔
خبر کا کوڈ : 868446
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش