0
Monday 1 Aug 2011 00:21

قومی اسمبلی،حکومت کا کسی ادارے کے بارے میں قرارداد پیش نہ کرنے کا فیصلہ، اے آر وائی ریفرنس میں لائسنس یافتہ لوگوں سے زیادتی ہوئی

قومی اسمبلی،حکومت کا کسی ادارے کے بارے میں قرارداد پیش نہ کرنے کا فیصلہ، اے آر وائی ریفرنس میں لائسنس یافتہ لوگوں سے زیادتی ہوئی
کراچی:اسلام ٹائمز۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کسی ادارے کے بارے میں کوئی قرار داد پیش نہیں کی جائے گی اور ملک سے بھاگنے والے سینٹ کے الیکشن سے بھاگ نہیں سکیں گے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر قانون بابر اعوان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس معمول کا ہو گا، کسی ادارے کے بارے میں کوئی قرار داد یا تحریک ایجنڈے میں شامل نہیں۔ بابر اعوان نے ایک بار پھر مسلم لیگ نون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پر حملے کی ویڈیوز موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تخت لاہور کا نظام قبول نہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ پنجاب میں حکمران جماعت سب سے غیر مقبول جماعت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ سینیٹ کے انتخابات سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے 24 گھنٹے جمہوریت کیلئے اہم ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر قانون اور پیپلز پارٹی کے رہنما بابر اعوان نے کہا ہے کہ اے آر وائی گروپ کے ساتھ اے آر وائی ریفرنس میں بے حد زیادتی کی گئی، عدالت نے اے آر وائی گروپ کے کنٹریکٹ کو درست اور اسے ملکی مفاد میں قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز سے ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس معمول کے مطابق ہو گا، جس میں کسی بھی ادارے کے بارے میں نہ ہی کوئی قرارداد اور نہ ہی کوئی تحریک لائی جا رہی ہے، یہ چند لوگوں کی سوچ اور خواہشات ہیں، آئندہ چوبیس گھنٹے ملکی سیاست کے لیے اہم ہیں۔
پیپلز میڈیا سیل کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اے آر وائی ریفرنس میں اے آر وائی گروپ نے بہت تکالیف برداشت کیں، اس وقت کے حکمرانوں نے اے آر وائی گروپ کے خلاف اس قدر جھوٹ بولا اور الزامات لگائے جو عدالت نے اپنے فیصلے میں مسترد کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں تمام اداروں کی حدود مقرر کی گئی ہیں، جس کے بعد کسی ادارے کے خلاف قرارداد یا تحریک کی ضرورت نہیں، یہ افواہیں کسی کی ذہنی اختراع اور خواہش ہو سکتی ہے، حکومت ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، ملک میں تخت لاہور کا نظام نہیں چلے گا۔ موجودہ حکومت کے حوالے سے عدلیہ کے ایک سو آٹھ فیصلے آئے، جن میں سے تمام پر عمل درآمد کیا گیا، پوری دنیا کو عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کا مشورہ دینے والوں پر جب اپنا وقت آتا ہے تو یا تو عدالتوں پر حملے کرتے ہیں یا ملک سے فرار ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کا یہ بیان کہ سینیٹ کے انتخابات نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا آئین و قانون کے خلاف ہے، جس کا مقصد آئندہ سال مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات سے راہ فرار اختیار کرنا ہے، اگر کسی نے اس آڑ میں استعفے دیئے تو آئین کے مطابق اس نشست پر انتخابات کرائیں گے، یہ تمام صوبوں کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے جلد درخواست جمع کرائی جائی گی اور رمضان میں سرائیکی خطے کی عوام نئے صوبے کی خوشخبری سنیں گی۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سولہ سال بعد ایس جی ایس کوٹیکنا کیس میں پیپلز پارٹی کی قیادت کو بے گناہ قرار دیدیا گیا ہے، باعزت بری ہونے کے بعد جن لوگوں نے ہماری قیادت کی سیاسی کردار کشی کی ان کے خلاف عدالتیں جھوٹہ مقدمہ بنانے پر ازخود نوٹس لیں اور ان لوگوں پر جھوٹے مقدمہ میں قومی دولت ضائع کرنے اور کردار کشی کرنے کا مقدمہ درج کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 88586
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش