0
Saturday 19 Sep 2020 19:34
قائد و اقبال کے بیانیہ کو مسخ کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے

مقدسات اہلسنت کی توہین کو مراجع عظام کے فتویٰ کیمطابق حرام سمجھتے ہیں، علماء و ذاکرین کانفرنس

مقدسات اہلسنت کی توہین کو مراجع عظام کے فتویٰ کیمطابق حرام سمجھتے ہیں، علماء و ذاکرین کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ملک کے ممتاز ذاکرین، علماء اور خطباء کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے پرامن حالات کو سن 80ء کی دہائی کی طرف موڑا جا رہا ہے۔ مٹھی بھر متشدد عناصر ملک میں مذہبی منافرت کو ہوا دے کر ملک و قوم کے امن و سلامتی کو داﺅ پر لگانا چاہتے ہیں۔ مفتیان اور متعصب شخصیات کی سرپرستی میں اشتعال انگیز ریلیاں اور گلی محلے میں تکفیری نعرے بلند کرکے ساری دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستانی قوم غیر مہذب اور مذہبی جنونی ہے۔ مسلکی ریلیوں میں متشدد فکر عناصر کو شامل کرکے امام بارگاہوں اور مساجد پر حملے کرائے جا رہے ہیں، جو عبادت گاہوں کے تقدس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات کو سازگار رکھنے کے لیے طویل جدوجہد اور انگنت قربانیاں دینی پڑتی ہیں، لیکن خرابی میں ایک منٹ نہیں لگتا۔ جو عناصر ملک کے حالات کو خرابی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، وہ ملک و قوم کے دشمن ہیں۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ملت تشیع کے مجتہد عظام نے اہل سنت کے مسلمہ مقدسات کی توہین کو واضح طور پر حرام قرار دیا ہے۔ قوم کے کسی غیر ذمہ دار فرد کے انفرادی عمل یا نامناسب اظہار رائے کو بنیاد بنا کر پوری ملت کو نشانہ بنانا کسی بھی اعتبار سے درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پیام پاکستان'' قومی اتحاد کے لیے ایک بہترین دستاویز تھی، مگر اسے نظر انداز کرکے وحدت و اخوت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ملت تشیع نے مذہبی ہم آہنگی کے لیے ہمیشہ رواداری اور باہمی احترام کو مقدم رکھا۔ مختلف ریلیوں میں اہلبیت اطہار علیہم السلام کی گستاخی کے واقعات رونما ہوتے ہیں، لیکن ہم نے ایسے عمل کو کبھی بھی کسی مسلک سے جوڑنے کی کوشش نہیں کی، بلکہ اسے انفرادی فعل قرار دیا۔ ملت تشیع کے خلاف سوشل میڈیا پر مختلف وڈیو کلپس کی مسلسل تشہیر اس حقیقت کو آشکار کرتی ہے کہ ملک میں منظم انداز سے مذہبی منافرت کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ شیعہ سنی قوتوں نے مل کر اس ملک کی تشکیل کی، اس کی تکمیل کے لیے بھی متحد ہو کر آگے بڑھیں گے۔ اس بار چہلم امام حسین علیہ السلام پر شیعہ سنی وحدت کا عملی اظہار ہوگا۔ ہمارے بھائی چارے کو ساری دنیا دیکھے گی اور مٹھی بھر عناصر کو منہ کی کھانی پڑے گی، جو ملک میں فرقہ واریت دیکھنے کے لیے بےچین ہیں۔

کانفرنس میں ذاکرین، خطباء اور علماء کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ بھی پیش کیا گیا۔ جس میں کہا گیا کہ کہ تمام محب وطن شیعہ و سنی اور بابصیرت افراد دشمن کی اس سازش کو اپنے اتحاد اور اتفاق کے ذریعہ ناکام بنا دیں گے۔ قبلہ اول اور فلسطین میں بسنے والے مظلوم بین الاقوامی اسلام دشمن قوتوں کے دباو کا شکار ہیں۔ کشمیر کے عوام ایک سال سے زائد عرصہ سے مودی سرکار اور انڈین آرمی کے محاصرہ میں ہیں۔ کشمیر اور فلسطین میں بسنے والے مظلوموں کی آس پاکستان ہے۔ ہم اپنی تقاریر اور خطبوں سے دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ ہم ان مظلوموں کے ساتھ ہیں۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کے بیانیہ کو مسخ کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک طرف اہل تشیع کو تقسیم در تقسیم دوسری طرف اہل سنت میں اندرونی خلفشار پیدا کرنا اور تیسری طرف اہل تشیع اور اہل سنت کو آپس میں لڑانے کی مذموم کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ان حالات میں نواسہ رسول خدا، شہید نینوا امام حسین علیہ السلام کے ذاکرین عظام و خطباء اعلان کرتے ہیں کہ''اپنا عقیدہ چھوڑو نہیں اور کسی کا عقید ہ چھیڑو نہیں'' کے اصول پر سختی سے کار بند ہیں اور رہیں گے۔ ہم سب ذاکرین عظام و خطباء پوری امت کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں اور اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ فقہ جعفریہ کے مسلمہ عقائد کے مطابق ہم توحید، عدل، نبوت، امامت اور قیامت نیز مولا متقیان امام علی علیہ السلام اور آئمہ علیہم السلام کی ولایت تکوینی کے قائل اور ان کو واسطہ فیض مانتے ہوئے اتحاد بین المسلمین اور اتحاد بین المومنین کی جدوجہد جاری رکھیں گئے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ممبر حسینی سے مسلمہ مقدسات اہل سنت کی توہین کو اپنے علماء و مراجع کے فتویٰ کے مطابق حرام اور ناجائز سمجھتے ہیں اور اسی طرح احترام سادات، مرکزیت، راہبریت، مرجعیت اور عزاداری ِسید الشہداء کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا، بالخصوص اس سال چہلم امام حسین علیہ السلام کا دن شیعہ سنی وحدت کا عظیم دن ہوگا جس سے دشمن کے سب حربے ناکام ہونگے۔

تمام محبان اہل بیت علم حضرت عباس کے سائے میں پاکستانی پرچم بلند کرتے ہوئے چہلم امام حسین علیہ السلام میں شریک ہوں گے۔ ہم شہدائے پاکستان و شہدائے کشمیر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور وطن کا دفاع کرنے والے ہر فرد بشمول افواج پاکستان، پولیس، رینجرز، اور دیگر اداروں کے اہلکاروں سمیت سول ادارون کے اہلکاروں اور دہشت گردی کا شکار ہونے والے 70 ہزار سے زائد شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ انکے خون سے وفا کریں گے۔ ہم وطن عزیز میں دشمن کی طرف سے نفرت پھیلانے کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے اور محبت کو رواج دیں گے۔ امام حسین سب کے ہیں، مجالس عزا کا ایسا ماحول بنائیں گے کہ سب حسینی اس میں شریک ہوسکیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ محرم الحرام میں عزاداروں، خطباء اور واعظین کے خلاف ایف آر ختم کی جائیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم شیعہ سنی علماء کے ساتھ ملکر وطن عزیز میں بھائی چارے اور باہمی رواداری کی ترویج کریں گے۔ منبر حسینی کے تقدس کا پامال کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔ حدیث شریف میں ہے کہ مومن مومن کا آئینہ ہوتا ہے۔ ہم ذاکرین اور خطباء ایک دوسرے کو اچھائی کے کاموں کو تلقین اور نصیحت کریں گے، تاکہ منبر حسینی کی افادیت برقرار رہے۔ پاکستان میں علماء کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں گے، تاکہ اگر کہیں مشکل پیش آتی ہے تو اس کا بروقت ازالہ ہوسکے۔ فرقہ واریت پھیلانے کی ہر کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور اس کا راستہ بھی روکیں گے۔ پاکستان میں اہل تشیع کے خلاف مظاہروں کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان وطن دشمن اور اسلام دشمن مظاہروں کو روکے۔ شیعہ سنی علماء سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں، ہم ان کا ساتھ دیں گے، تاکہ ملک میں امن و امان کی فضا کو بہتر بنایا جا سکے۔ جو شخص بھی ملک میں فتنہ گری کرے گا، یا نفرتیں پھیلائے گا، فرقہ واریت کو ہوا دے گا، اس سے ابھی سے اعلان لاتعلقی کرتے ہیں اور اس کا راستہ بھی روکیں گے۔ اصلاح اور واپسی کا راستہ کبھی بھی بند نہیں ہونا چاہیئے، لہذا جو بھی اپنی اصلاح کرتا ہے، دین اسلام، عزاء حسینی اور وطن کی خدمت کرنا چاہتا ہے، اسے ایک اچھا عمل سمجھتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 887219
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش