1
Saturday 26 Sep 2020 17:13

معاندانہ اقدامات سے ایران طاقتور جبکہ امریکہ عالمی سطح پر تنہاء ہوا ہے، امریکی سینیٹ

معاندانہ اقدامات سے ایران طاقتور جبکہ امریکہ عالمی سطح پر تنہاء ہوا ہے، امریکی سینیٹ
اسلام ٹائمز۔ امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے لئے منعقد کئے جانے والے وضاحتی جلسے میں ایران کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے ایلیوٹ ابرامز کی گفتگو پر امریکی سینیٹرز کی جانب سے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ پر مبنی وائٹ ہاؤس کی سیاست کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ عرب ای مجلے المانیتور کے مطابق اس وضاحتی جلسے میں شریک امریکی سینیٹرز نے ایلیوٹ ابرامز کے اس بیان پر کہ ایران کے خلاف عنقریب ہی نئی پابندیاں بھی عائد کر دی جائیں گی، شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس امریکی حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف اختیار کردہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی سیاست نہ صرف ایران کو روک نہیں پائی بلکہ اس نے ایران کو پہلے سے زیادہ مضبوط بھی بنا دیا ہے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب مینیڈز نے سینٹکام کے امریکی کمانڈر کینیتھ میکنزی کے اس بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عراق کے اندر امریکی فورسز پر ہونے والے حملوں میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے، ایران کے کمزور و عالمی تنہائی کے شکار ہو جانے پر مبنی امریکی دعوے کو یکسر مسترد کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق سینیٹر کرس مرفی نے بھی شامی حکومت کے ساتھ ایران کے اچھے تعلقات اور یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کو مبینہ ایرانی مدد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ "بارک اوباما" کی صدارت کے بعد کی نسبت اب ایران مغربی ایشیاء میں زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔ کرس مرفی نے اس حوالے سے مزید دعوی کیا کہ گذشتہ 4 سالوں کے اعتبار سے آج نہ صرف حوثیوں کے ساتھ بلکہ قطری حکومت کے ساتھ بھی ایران کے زیادی قریبی تعلقات استوار ہیں۔ کرس مرفی نے کہا کہ شام میں موجود ایرانی نمائندہ گذشتہ 4 سالوں کی نسبت اس وقت شام کے اکثر علاقوں کو (دہشتگردوں سے) خالی کروا چکا ہے لہذا یہ دعوی کہ ہماری "زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی" کے باعث آج ایران نہ صرف کمزور ہو چکا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اکیلا رہ گیا ہے، بے بنیاد ہے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے ایک اور رکن سینیٹر باب کارڈن نے یورپی اتحادیوں کے ساتھ امریکہ کے مخدوش تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری معاہدے سے ٹرمپ حکومت کی یکطرفہ دستبرداری نے یورپی اتحادیوں کو ہم سے دور کر دیا ہے۔ باب کارڈن نے مزید کہا کہ "زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی" (ایران کو نتہاء کرنے کے بجائے) دراصل امریکہ کو عالمی سطح پر تنہاء کرنے کی پالیسی تھی کیونکہ وہ (یورپی ممالک) ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے بھی کھلم کھلا مخالف ہیں۔ واضح رہے کہ اسی حوالے سے امریکی تھنک ٹینک "دفاعی ترجیحات" (Defense Prioritization) کے رکن اور واشنگٹن ایگزامینر نامی مجلے امریکی میں کالم نگار ڈینیل ڈیپیٹرس نے بھی امریکی ای مجلے "دی ہل" میں شائع ہونے والی اپنی ایک تحریر میں تاکید کی تھی کہ واشنگٹن کی جانب سے ایران کے خلاف گذشتہ 2 سالوں سے اختیار کردہ "زیادہ سے زیادہ دباؤ کی سیاست" ایران کو دوبارہ مذاکرات پر مجبور نہیں کر پائی۔ واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے گذشتہ روز بھی بے بنیاد بہانوں کے ذریعے ایران سے متعلق 2 افراد و 4 اداروں کو خارجہ اثاثوں کی کنٹرول لسٹ (SDN List) میں ڈال کر ان کے اثاثے منجمد کر دیئے گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 888576
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش