0
Friday 6 Nov 2020 16:22
ایران کے علاوہ تمام اسلامی ممالک امریکی کالونیاں ہیں

امریکی انتخابات نے جمہوریت کے چہرے سے نقاب اُتار دی ہے، علامہ سید جواد نقوی

گلگت بلتستان کیلئے عبوری صوبے کا اعلان دھوکے کے سوا کچھ نہیں، جمعہ کے اجتماع سے خطاب
امریکی انتخابات نے جمہوریت کے چہرے سے نقاب اُتار دی ہے، علامہ سید جواد  نقوی
اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ (ص) کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں جامعہ عروۃ الوثقیٰ کی مسجد بیت العتیق میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وحدت امت کیلئے رواں ماہ انتہائی اہم ہے، اس حوالے سے وحدت امت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور مفکرین و دانشوروں نے وحدت کے حوالے سے بہت اچھی تجاویز پیش کیں جن پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کرنیوالے علماء و زعما کے بھی ہم شکر گزار ہیں جنہوں نے خطابات بھی کئے اور وحدت کے عمل کو موثر تر بنانے کا عہد کیا، کانفرنس میں شریک نہ ہو سکنے والے جو علماء تشریف نہیں لا سکے انہوں نے بھی تحریری طور پر خطوط ارسال کئے ہیں اور ہماری اس کوشش کو سراہا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات 15 نومبر کو ہو رہے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے بڑے بڑے قائدین گلگت پہنچے ہوئے ہیں اور اپنی پارٹی کیلئے ووٹ مانگ رہے ہیں، لیکن حقیقاً گلگت بلتستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کیساتھ ساتھ حکومت بھی اپنے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں، مذہبی جماعتیں بھی اپنا ’’لُچ تلنے‘‘ میں  مصروف ہیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن کا جائزہ لیا جائے کہ انتخابات نے انہیں کیا دیا؟؟ بظاہر جو چیز دکھائی دیتی ہے وہ ہے ایک اختلاف، گھر گھر کے اندر نفرت پیدا ہوئی، یہ پاکیزہ معاشرہ ہے، لیکن اس میں بھی فساد کو فروغ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں جو جرائم اور قباحتیں وہاں منتقل کئے گئے ان سے گلگت بلتستان کو بھی ملک کے دیگر حصوں کی طرح بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پارا چنار میں الیکشن کے باعث شیعوں میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی، اسی طرح اورکزئی ایجنسی میں شیعہ آپس میں الیکشن کے باعث دشمنی میں بہت آگے تک چلے گئے، گلگت بلتستان میں بھی ایسا ہی ہے، نفرت پہلا بیج ہے جو وہاں پھیلایا گیا ہے۔ الیکشن کا ظاہر کچھ اور ہے اور باطن کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر اپنی انتخابی مہم میں عوام کو دھوکہ دینے کیلئے اپنی ساری صلاحیتیں استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ توہین انسان کی ہے کہ اسے بیوقوف بنایا جائے، سب سے بڑا مذاق حکومت نے کیا ہے، کہ الیکشن کیلئے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ ڈکلیئر کر دیا ہے۔ پارلیمنٹ سے منظوری لی گئی ہے اور نہ ہی قوائد و ضوابط دیکھے گئے ہیں۔ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ عوام سادہ ہیں، ہم صوبے کا نعرہ لگائیں گے اور ہمارے اس نعرے سے ہی ووٹ دیدیں گے۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ جنوبی پنجاب تو دہائیوں سے صوبہ نہیں بن سکا، کراچی، ہزارہ، ملتان تو صوبہ نہیں بن سکا، آپ نے ایک تقریر میں گلگت بلتستان کو صوبہ بنا دیا۔ جس دن آپ حکومت میں آئے اس دن صوبہ کیوں نہیں بنایا، سی پیک شروع ہی گلگت بلتستان سے ہوتا ہے، یہ جو لیڈر گلگت بلتستان پہنچے ہوئے ہیں، ان کے دور میں سی پیک تھا لیکن انہوں نے گلگت بلتستان کو کیا دیا ہے؟ ایک پٹرول پمپ تک نہیں دیا، صرف ایک سڑک گزاری ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام ان لیڈروں سے سوال کریں کہ ماضی میں انہوں نے گلگت بلتستان کو کیا دیا؟؟

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے جب ملک امریکہ کے حوالے کر دیا تو کہتے تھے اس کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا، تو ہم نے کہا یہ احمقانہ آپشن تھا، مشرف کے پاس تین آپشن تھے، ان پر عمل ہوتا تو پاکستان بچ جاتا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو اپنا مفاد مدنظر رکھنا ہوگا، اگر گلگت بلتستان کے عوام علاقے کی ترقی چاہتے ہیں تو الیکشن کیلئے امیدواروں سے یقین دہانیاں لیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام یہ دیکھیں جس کو ووٹ دے رہے ہیں وہ ایماندار ہے؟ اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شور ہے کہ مودی نے کشمیریوں کا حق غصب کر لیا ہے اور اب کشمیریوں کا اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبہ بیچ دیا گیا ہے۔ پاکستانی اخبارات کہتے ہیں یہ ظلم ہے، تو گلگت بلتستان بھی وہاں کے عوام کا ہے، ان کی زمینیں کیوں بیچ رہے ہو۔ اردو کیساتھ جو ظلم پاکستانیوں نے کیا ہے وہ کسی اور نے نہیں کیا۔ مودی ادھر ظلم کر رہا ہے، تم ادھر ظلم کر رہے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن کشمیر میں اسلام کا پرچم لہرائے گا اور گلگت بلتستان میں ولایت کا پرچم لہرائے گا۔


علامہ جواد نقوی نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت امریکی انتخابات کے حوالے سے بخار میں مبتلا ہے۔ 3 نومبر کو الیکشن ہوئے آج 6 نومبر ہو گیا ابھی تک رزلٹ نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں جمہوریت کے نام پر خناسی ہو رہی ہے، اب لوگ جمہوریت کو دیکھ لیں جس کے چہرے سے نقاب ہٹ چکا ہے، دنیا اس بھوت کو دیکھ لے جس نے جمہوریت کا لبادہ اوڑھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن اکثر ریاستوں میں جیت چکا ہے، لیکن انہوں نے جمہوریت میں ایسا مخمصہ ڈالا ہوا ہے، کہ پبلک ووٹ ڈالے، اور پھر امریکہ میں کچھ اور لوگ ہیں جو ووٹ ڈالیں گے اور فیصلہ ان کے ووٹ سے ہوگا، 270 ووٹ جس کو وہ ملیں گے اُس سے صدر بنے گا۔ عوام نے جس کو ووٹ دیئے ہیں وہ صدر نہیں بنا، لیکن یہ 270 الیکٹورل ووٹ جیتے ہوئے صدر کو ہرا سکتے ہیں۔ پچھلے الیکشن میں عوامی ووٹ سے ہیلری کلنٹن جیت گئی تھی، مگر مافیا کے ووٹ سے ٹرمپ جیت گیا تھا۔ اب بھی وہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی امریکی مافیا کے ووٹ کی طرف دیکھا جا رہا ہے۔ پوری دنیا کا سسٹم رکا ہوا ہے، کہ امریکی صدر کا فیصلہ ہوگا تو یہ کام آگے بڑھائیں گے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ ایران کے علاوہ تمام اسلامی ممالک امریکی کالونیاں ہیں، ایران واحد ملک ہے جو کھل کر امریکہ کے مقابلے میں ہے، شمالی کوریا، وینزویلا اور ایران امریکہ کیخلاف سینہ سپر ہیں، باقی سارے ملک امریکہ کی دسترس میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا امریکی انتخابات کی طرف دیکھ رہی ہے، امریکہ میں ووٹ کسی کو ملتے ہیں اور الیکٹورل ووٹ جتوا کسی اور کو دیتا ہے، تو جہوریت کہاں گئی؟ گلگت بلتستان میں بھی یہی صورتحال ہے، عوام جس کو ووٹ دیں گے وہ نہیں جیتے گا بلکہ جس نے بیلٹ باکس سے ووٹ نکالنے ہیں وہ فاتح کا اعلان کرتے ہیں۔ ابھی گلگت بلتستان میں بلاول بھٹو نے کہہ دیا ہے کہ انہوں نے بیلٹ باکس بھر دیئے ہیں، کہ الیکشن ہو چکے ہیں، 15 نومبر کو صرف ڈرامہ ہوگا۔ یہ الزام بلاول بھٹو نے لگایا ہے۔ اب گلگت بلتستان کے لوگ 15 نومبر کو بس کھچ ماریں گے، جنہوں نے منتخب ہونا ہے وہ ہو چکے ہیں، یہ الیکشن ہے، یہ جمہوریت ہے۔؟؟
خبر کا کوڈ : 896262
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش