0
Monday 25 Jan 2021 15:09

بغداد کے خونی دھماکوں میں بائیڈن کیلئے سعودی پیغام چھپا تھا، عباس العرادوی

بغداد کے خونی دھماکوں میں بائیڈن کیلئے سعودی پیغام چھپا تھا، عباس العرادوی
اسلام ٹائمز۔ عراق کے معروف لکھاری و تجزیہ نگار عباس العرادوی نے دارالحکومت بغداد میں جمعرات کے روز ہونے والے خونی بم دھماکوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہیں نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے لئے اس سعودی پیغام کا حامل قرار دیا ہے کہ امریکہ عراق سے اپنی افواج کو ہرگز باہر نہ نکالے! عباس العرادوی نے فارس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انجام دیئے گئے اس جرم میں متعدد پیغامات پوشیدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس حادثے کے متعدد پہلوؤں کو بآسانی جانچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دھماکے سے دہشتگردوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ہنوز عراق میں موجود ہیں اور دارالحکومت کے عین وسط میں ایسے وحشیانے حملے کر کے وہ 5 سال قبل کی صورتحال کو یاد دلانا چاہتے ہیں جب دہشتگرد بموں سے لیس اپنی خودکش گاڑیوں کے ساتھ عام لوگوں کے درمیان آ آ کر زوردار دھماکے کیا کرتے تھے۔

معروف عراقی مصنف و تجزیہ نگار نے تاکید کی کہ اس دھماکے میں امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن کے لئے سعودی عرب کا یہ پیغام بھی پوشیدہ تھا کہ امریکی فوجیوں کو عراقی سرزمین نہیں چھوڑنا چاہئے کیونکہ عراقی قوم میں تفرقہ اندازی اور ان کے قتل عام کے لئے سعودی شاہی رژیم کی جانب سے امریکہ کو اربوں ڈالر ادا کئے جا چکے ہیں۔ عباس العرادوی نے کہا کہ سعودی شاہی رژیم نے اس دھماکے کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ عراقی سرزمین سے امریکی افواج کے انخلاء کی صورت میں خودکش بمبار واپس لوٹ آئیں گے اور حتی عراق میں موجود امریکی مفادات کو بھی نشانہ بنائیں گے جس سے امریکی منصوبہ بندی درہم برہم ہو جائے گی۔

عباس العرادوی نے اس رپورٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خودکش حملہ آوروں میں سے ایک سعودی شہری تھا جو عرعر نامی سرحدی گذرگاہ سے ٹرک ڈرائیور کے طور پر عراق میں داخل ہوا تھا، کہا کہ اس سعودی دہشتگرد کو بھی ان 5,000 دوسرے سعودی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر لیا جائے جن کے متعفن جنازے؛ خونریزی کی سعودی لت پوری کرنے کی خاطر عام لوگوں کے عین درمیان واقع مزاروں، امامبارگاہوں، کارروانوں، بازاروں، پارکوں اور نجی باغوں میں پھٹ کر بکھر چکے ہیں۔ عباس العرادوی نے عراقی حکومت کی جانب سے پیشرفتہ سکیورٹی پالیسی کی عدم موجودگی کی صورت میں خودکش دھماکوں کے پلٹ آنے پر خبردار کیا اور کہا کہ عراقی حکومت کی سکیورٹی پالیسی معروضی حالات سے لاتعلق اور دہشتگردی کو قابو کرنے کے لئے ضروری مہاتوں سے عاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ملک کی اندرونی سکیورٹی خصوصا دہشتگردی کے خلاف انٹیلیجنس مقابلے میں حشد الشعبی کو شریک کرنا ضروری جانتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس دھماکے میں 32 بے گناہ شہری شہید اور 110 زخمی ہو گئے تھے جبکہ عالمی حمایت یافتہ دہشتگرد تنظیم داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔
خبر کا کوڈ : 912277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش