0
Friday 12 Aug 2011 23:50

ہنزہ پولیس کی گولی لگنے سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے، رپورٹ

ہنزہ پولیس کی گولی لگنے سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے، رپورٹ
ہنزہ:اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی سید مہدی شاہ جو ہنزہ نگر کے موجودہ ضلعی ہیڈ کوارٹر ساس ویلی کا معائنہ کرنے کیلئے نگر پہنچے تھے، اسی دوران علی آباد کے مقام پر کوآپریٹو بینک کے سامنے متاثرین عطاء آباد کے ایک چھوٹے سے گروہ نے سڑک بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی، ابھی مظاہرہ جاری تھا کہ ڈی ایس پی ہنزہ بابر، چند پولیس اہلکاروں کے ساتھ وہاں پہنچ گئے اور مظاہرین کو حکم دیا کہ وہ روڈ کھول دیں، مظاہرین کے انکار پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کر دیا اور مظاہرے کے دوران ایک شخص نے پتھر ڈی ایس پی کو دے مارا جو اس کے سر پر لگنے سے خون بہنے لگا، جس کے بعد پولیس کے اہلکاروں نے مظاہرین پر گولی چلا دی۔ جو آئین آباد کے ایک شخص کے سینے میں لگی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا، گولیاں لگنے سے مزید 5 افراد زخمی ہوئے جس میں سے دو شدید زخمیوں کو ڈی ایچ کیو گلگت منتقل کر دیا گیا ہے، پولیس فائرنگ کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ہنزہ کے ہزاروں افراد گھروں سے باہر نکل آئے اور علی آباد تھانے کی طرف مارچ شروع کر دیا۔
 تھانے کا گیھراو کرنے پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور ہوائی فائرنگ کی، مظاہرین نے پتھراو کیا اور تھانے کو نذر آتش کر دیا، بعد ازاں مشتعل افراد نے ڈی سی، اے سی آفس کا رخ کیا اور ان کو بھی آگ لگا دی، مشتعل افراد نے سٹی مجسٹریٹ کے مکان اور ایس پی ہنزہ کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی، مظاہرین نے وی آئی پی ریسٹ ہاوس کریم آباد کا رخ کیا اور اس کو بھی آگ لگا دی، نیٹکو اور واپڈا کی گاڑیوں کے علاوہ ایس ایچ او کی کار کو بھی مشتعل مظاہرین نے آگ لگا کر خاکستر کر دیا، مظاہرین نے تحصیل آفس کے 90 فیصد ریکارڈ کو بھی نذر آتش کر دیا، بعد ازاں علی آباد میں مشتعل مظاہرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج کے واقعے کی ذمہ دار حکومت ہے اور مظاہرین کو دانستہ گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ 
مظاہرین نے اعلان کیا کہ اس وقت تک ڈیڈ باڈیز کو دفن نہیں کیا جائے گا جب تک قاتل ان کے حوالے نہیں کیا جائے گا، 4 گھنٹے تک علی آباد کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔ وزیراعلٰی کے دورے کے باعث ساری پولیس اور انتظامیہ پروٹوکول ڈیوٹی پر تھی۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ مظاہرین کے پتھراو سے پولیس کے 13 اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جھڑپ کے دوران مظاہرین نے صحافیوں کے کیمرے بھی چھیننے کی کوشش کی۔ وزیراعلٰی کو نگر سے ہنزہ آتے ہوئے راستے میں اس واقعے کی اطلاع ملی، جس کے بعد انہیں حفاظتی دستے نے گلگت پہنچا دیا۔ 
دریں اثنا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گلگت بلتستان سکاوٹس کے دستے ہنزہ روانہ ہو گئے ہیں، تاکہ صورتحال کو کنٹرول کیا جاسکے، ادھر سوست اور گلگت میں بھی سانحہ ہنزہ کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں سے ایک شخص گلگت ہسپتال منتقلی کے دوران جاں بحق ہو گیا ہے اسطرح اس سانحے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 91381
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش