0
Saturday 13 Aug 2011 19:24

لاہور سے امریکی ایسوسی ایٹس کمپنی کے کنٹری ڈائریکٹر کو اغوا کر لیا گیا، امریکی سفارتخانے نے اغواء کی تصدیق کر دی

لاہور سے امریکی ایسوسی ایٹس کمپنی کے کنٹری ڈائریکٹر کو اغوا کر لیا گیا، امریکی سفارتخانے نے اغواء کی تصدیق کر دی
لاہور:اسلام ٹائمز۔ لاہور میں امریکی ایسوسی ایٹس کمپنی کے کنٹری ڈائریکٹر کو ان کے مکان واقع ماڈل ٹاؤن سے اغوا کر لیا گیا، اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے امریکی شہری کے اغوا ہونے کی تصدیق کر دی جبکہ ضلع بھر کی ناکہ بندی کر لی گئی، پولیس افسران کی سربراہی میں ٹیموں نے امریکی شہری کی بازیابی کیلئے کوششیں شروع کر دیں۔ پولیس نے بتایا کہ اغوا ہونے والے امریکی کی عمر تقریباً 60 برس ہے اور وہ پچھلے پانچ سالوں سے جے ای اوسٹن نامی کمپنی میں کام کر رہے تھے۔
یہ کمپنی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کام کر رہی ہے۔ پولیس کے حکام نے بتایا کہ آٹھ سے دس مسلح افراد نے ماڈل ٹاون کے علاقے میں واقع امریکی کی جائے رہائش پر ہفتے کی صبح پہنچے اور انھوں نے کوٹھی کے محافظوں سے یہ کہہ کر دروازہ کھلوایا کہ وہ صاحب کو کھانا دینا چاہتے ہیں اس کے بعد وہ اندر داخل ہو گئے اور امریکی کو اغواء کر کے لے گئے۔ ایک پولیس افسر عتیق الرحمان نے بتایا کہ فوری طور پر اغوا کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ ایک اور پولیس افسر شہزادہ سلیم نے بتایا کہ امریکی شہری پاکستان کے مختلف شہروں کا سفر کرتا رہتا تھا۔ وہ پیر کو واپس امریکا روانہ ہونے والا تھا اور وہ دو روز قبل جمعرات کو اسلام آباد سے لاہور پہنچا تھا۔
مذکورہ پولیس افسر کے مطابق امریکی کے اغوا کے بعد لاہور کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر دیئے گئے، تاکہ غیر ملکی شہری کو لاہور سے باہر نہ لے جایا جا سکے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن عبدلرزاق چیمہ نے میڈیا کو بتایا کہ تحقیقات کیلئے گھر کے ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ حکام کی ہدایت پر پولیس افسران کی سربراہی میں ٹیموں نے غیر ملکی کی بازیابی کے لئے اپنی انتہائی کوششیں شروع کر دی ہے۔ 
ادھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے یرغمال بنائے گئے امریکی کی شناخت وارن وینسٹین کے نام سے کی ہے اور وہ امریکا کے سرکاری امدادی ادارے کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ایک فرم جے ای آسٹن ایسوسی ایٹس کے کنٹری ڈائریکٹر بتائے جاتے ہیں۔ وہ گزشتہ سات سال سے پاکستان میں مقیم تھے اور چار سے پانچ سال سے لاہور میں رہ رہے تھے۔
ایسوسی ایٹس کمپنی جے ای آسٹن ایسوسی ایٹس کی ویب سائٹ کے مطابق وینسٹین بین الاقوامی ترقی کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ وہ پچیس سالہ تجربہ کے حامل ہیں ،چھے غیرملکی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں اور انھوں نے بین الاقوامی قانون اور اکنامکس میں ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی)کر رکھی ہے۔ اس وقت وہ پاکستانی صنعتوں کی مسابقت کی صلاحیت بڑھانے کے ایک پروگرام پر کام کر رہے تھے۔ 
واضح رہے کہ پاکستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں عام ہیں اور غیر ملکیوں کو بھی ماضی میں تاوان کے لیے اغوا کیا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ ماہ بلوچستان میں سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ بعد میں پاکستانی طالبان کے لیڈر ولی الرحمان محسود نے ان کے اغوا کی ذمے داری قبول کی۔ رواں ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں کے لیے سفری انتباہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ اس ملک میں مقیم امریکی سفارت کاروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ان کے علاوہ امدادی رضاکاروں اور صحافیوں کو بھی مقامی میڈیا میں امریکی سی آئی اے کا جاسوس قرار دیا گیا۔
لیکن اس تمام معاملے اور پاکستان میں امریکیوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنے والے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امدادی رضاکاروں اور صحافیوں کے روپ میں امریکی سی آئی اے نے اپنے ایجنٹوں کی فوج ظفر موج بھرتی کر رکھی ہے، جو پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کے منافی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہونے سے دریغ نہیں کرتے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں لاہور میں دو پاکستانیوں کے اندوہناک قتل اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور شناخت کے سلسلہ میں ویکسین ٹیم اور ایک ڈاکٹر کے کردار کا حوالہ دیا، جبکہ حال ہی میں قومی اسمبلی میں اسلام آباد میں متعین امریکی سفیر کیمرون منٹر کی سرگرمیوں پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
خبر کا کوڈ : 91548
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش