0
Thursday 15 Apr 2021 22:35

سعد رضوی کی گرفتاری پر سب کو آگاہ کرنا چاہیئے تھا، ناصر حسین شاہ

سعد رضوی کی گرفتاری پر سب کو آگاہ کرنا چاہیئے تھا، ناصر حسین شاہ
اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سعد رضوی کی گرفتاری پر حکومت کو سب کو آگاہ کرنا چاہیئے تھا، یہ بھی وفاقی حکومت کی نااہلی ہے ان سے خود ہی معاہدہ کرچکے تھے، جب معاہدے پر عمل نہیں کرسکتے تھے تو کچھ منصوبہ بندی کرنی چاہیئے تھی۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جتنے بھی ترقی کے پروگرام ہیں سندھ حکومت وفاق کے ساتھ ہے، منصوبے مکمل کرنے میں ہم کبھی رکاوٹ نہیں بنے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے، وفاق میں جو بجٹ بنتا ہے سندھ کے لئے کوئی حصہ نہیں رکھا جاتا۔ اُنہوں نے کہا کہ وفاق کی زیادہ تر میٹنگز میں بیورو کریٹس کو مدعو کیا جاتا ہے، سیاسی قیادت کو اجلاسوں میں نہیں بلایا جاتا۔

ناصر حسین شاہ نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی واحدجماعت ہے جو مردم شماری پر لڑ رہی ہے، ایم کیو ایم مردم شماری پر بہت بات کرتی تھی مگر مردم شماری کو منظور کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو کراچی سے سب سے زیادہ مینڈیٹ ملا تھا، پی ٹی آئی کو مردم شماری پر اعتراض تھا مگر انہوں نے بھی نتائج کو تسلیم کیا، وزیر اعظم کراچی کے لئے صرف باتیں کرتے ہیں۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انہیں وزیراعظم کے دورے سے متعلق کوئی علم نہیں لیکن کل عمران خان کراچی آتے ہیں تو ہم ویلکم کریں گے۔ وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں کراچی کے لئے حصہ نہیں ہوتا جبکہ سندھ کے بجٹ میں کراچی کا حصہ ہوتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم سندھ عمران خان کے لئے کوئی پیکج لاتے ہیں تو خوش آمدید کہتے ہیں۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ آئین کے مطابق این ایف سی ملنا چاہیئے تھا، خان صاحب کی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ نہیں ملا۔ اُنہوں نے مذہبی جماعت کے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ مظاہرین کے قائدین کو پہلے دن سے سمجھانا چاہیئے تھا، وفاقی حکومت نے ہی مظاہرین کے ساتھ ایگریمنٹ کیا تھا۔ ناصر حسین شاہ اس طرح کے معاملات میں ہم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کریں گے، وفاق نے ہی ان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری جانیں ہمارے نبی ﷺ پر فدا ہیں لیکن جس طرح احتجاج کیا گیا وہ قابل مذمت ہے۔ ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے ان سے بات چیت کی، اگر پُرامن احتجاج ہوتا تو ہم بھی شامل ہوتے۔
خبر کا کوڈ : 927423
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش