0
Sunday 18 Apr 2021 14:15

5 اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے فیصلے سے کشمیری بددل ہیں، بھارتی وفد

5 اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے فیصلے سے کشمیری بددل ہیں، بھارتی وفد
اسلام ٹائمز۔ بھارت کے سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی سربراہی میں کنسرنڈ گروپ آف سٹیزنز (سی سی جی) نے جموں و کشمیر کے حالیہ دورے کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر میں حالات کی بہتری کے متعلق جو دعوے کئے ہیں، وہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور 5 اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے فیصلے نے کشمیر کے لوگوں کو انتہائی رنجیدہ کردیا ہے اور وہاں پر بیشتر لوگ اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔ اس دوران رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست 2019ء کو ریاست جموں و کشمیر میں حکومت کی جانب سے آئینی اقدام کے بعد زمینی سطح پر لوگوں میں خوف اور شدت کا غصہ ہے اور 95 فیصد لوگوں کے دل اس فیصلے سے زخمی ہوئے ہیں۔ میڈیا ذرائع کے ساتھ بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا کی سربراہی میں (سی سی جی) کے اہم رکن کپل کاک نے کہا کہ اگرچہ ظاہری طور پر کشمیر میں حالات نارمل لگتے ہیں لیکن 5 اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر اصل میں وہاں پر لوگوں میں انتشار، خوف، غصہ اور بیگانگی عروج پر نظر آرہی ہے۔

انہوں نے میرواعظ مولوی عمر فاروق کی نظربندی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی سی جی کے وفد کو میرواعظ کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی گارڈز نے میر واعظ منزل کے گیٹ پر روکا اور 15 منٹ کے طویل انتظار کے بعد ہمیں گیٹ سے فون پر میرواعظ سے بات کرنے کی اجازت دی گئی جبکہ یہ افسوس کا مقام ہے کہ میرواعظ کو لگاتار 90 جمعہ نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کاک نے مزید بتایا کہ میں خود ایک کشمیری ہوں، میں کشمیر میں پیدا ہوا اور کشمیر میں ہی تعلیم حاصل کی ہے لیکن کشمیری بددل ہوئے ہیں اور ان کی تذلیل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گزشتہ تین برسوں میں ’’سی سی جی‘‘ ممبروں کا 8واں دورہ ہے اور اس بار میں نے کشمیری عوام کو بھارت کے 5 اگست 2019 کے آئینی اقدام کے خلاف سراپا احتجاج پایا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ آرٹیکل 370، 35 اے اور ریاستی درجہ کی بحالی چاہتے ہیں جو 5 اگست سے پہلے موجود تھا۔
خبر کا کوڈ : 927876
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش