0
Friday 19 Aug 2011 18:28

پاکستان امریکی اور افغانوں پر حملہ کرنے والوں کو پناہ نہ دے، امریکہ

پاکستان امریکی اور افغانوں پر حملہ کرنے والوں کو پناہ نہ دے، امریکہ
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے مارک گراس مین نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے اس کے ساتھ ہی انھوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستان امریکی اور افغانوں پر حملہ کرنے والوں کو پناہ نہ دے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، پاکستان میں امریکی امدادی کارکن وائنس ٹائن کے اغوا کو انتہائی ظالمانہ فعل قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تاحال مغوی کا کوئی سراغ نہیں ملا، پتہ لگانے کیلئے پاکستانی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں، انھوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ افغانستان میں کسی نوعیت کے مستقل اڈے حاصل کرنے کا خواہش مند نہیں، افغان قیادت میں ہونے والی مفاہمت کے عمل کے حامی ہیں، بون کا مجوزہ اجلاس اہمیت کا حامل ہے لیکن اس سے قبل استنبول میں ہونے والی میٹنگ کے نتائج اہمیت رکھتے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مارک گراس مین نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور وزیر دفاع لیون پنیٹا کی طرف سے حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سنگین زدران کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے سے متعلق بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سخت تشویش کا باعث ہے۔ ایسے میں جبکہ افغان حکومت کو اختیارات حوالے کرنے کا عبوری دور شروع ہو چکا ہے افغانستان میں کلیدی عہدے داروں کے قتل کے حالیہ سلسلے وار واقعات کے بارے میں سوال پر مارک گر اس مین نے کہا کہ درحقیقت باغی عناصر اپنا اصل ظالمانہ چہرہ دکھا رہے ہیں اور تباہی پھیلانے کیلئے وہ 8 سالہ کمسن بچیوں کو بھی خودکش بمبار کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم افغان قیادت میں ہونے والی مفاہمت کے عمل کے حامی ہیں اور اختیارات حوالے کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ہم یہ سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
اِس سوال پر کہ کیا باغیوں کی طرف سے کئے جانے والے حملے عبوری دور مکمل کرنے کی راہ میں حائل ہوں گے۔ امریکی خصوصی نمائندے نے کہا کہ اِن باتوں سے لوگوں کی پریشانی میں ضرور اضافہ ہوتا ہے لیکن اختیارات حوالے کرنے کا کام جاری رہے گا، ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کامیاب رہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ سے متعلق مارک گراس مین نے کہا کہ ساجھے داری کی مجوزہ دستاویز کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوششیں جاری ہیں اس سلسلے میں اب تک دو اجلاس ہو چکے ہیں، اور تقریباً 80 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے، اسٹریٹجک پارٹنر شپ سے متعلق دستاویز میں امریکہ اور افغانستان کے درمیان مستقبل کے معاشی اور سیاسی تعلقات کی صراحت کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 93055
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش