0
Thursday 6 Aug 2009 10:53

پاکستان کے قبائلی علاقے بڑا چیلنج ہیں،افغان جنگ توقع سے ذیادہ مشکل ہو گئی،ایڈمرل مولن

پاکستان کے قبائلی علاقے بڑا چیلنج ہیں،افغان جنگ توقع سے ذیادہ مشکل ہو گئی،ایڈمرل مولن
واشنگٹن:امریکہ نے تسلیم کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ توقعات سے ذیادہ مشکل ہو گئی ہے پاک،افغان حکمت عملی پر نظرثانی کی جائے گی،مزید فوج بھی افغانستان بھیجی جا سکتی ہے جبکہ امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو بھی ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کا تسلسل برقرار رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ایڈمرل مائیک مولن نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کیا۔ایڈمرل مولن نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی پاک،افغان حکمت عملی پر نظر ثانی کر کے اپنی تجاویزات صدر اوباما کو پیش کریں گے،انہوں نے اعتراف کیا کہ افغانستان میں ایک مشکل جنگ کا سامنا ہے وہاں مشن کو افغان عوام کی سیکورٹی یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور افغانستان میں مزید فوج کو بھی بھیجا جاسکتا ہے۔افغان اداروں اور مقامی حکومتوں کی تعمیر کیلئے مزید سویلینز کی ضرورت ہے ایک سوال پر مولن نے کہا کہ انہوں نے تقریباً دو ہفتے دورہ افغانستان میں امریکی میرینز سے ملاقات کی تھی افغانستان میں سیکورٹی لحاظ سے ماحول بہت حد تک بدل چکا ہے ایک مثبت چیز دیکھنے کو ملی ہے کہ عام شہری امریکی فوج کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں،اس لئے ہمیں وہاں ذیادہ سے ذیادہ سویلینز کو آگے لانے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ پاک،افغان حکمت عملی پر نظر ثانی کی جائے گی اور یہ حکمت عملی نئی ہو گی،ہم نے عراق جنگ سے سبق سیکھا ہے اور آئندہ ایک سے ڈیڑھ سال میں اس حکمت عملی کے نتائج سامنے آنا شروع ہو جائیں گے ہمارے پاس وسائل ہیں اور قیادت بھی ہے،جس کا اس پر فوکس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام ایک لمبے عرصے سے جنگ سے تنگ آچکے ہیں ایڈمرل مولن نے کہا کہ ان کا کام بہتر فوجی تجاویز دینا ہے اور صدر نے ہمیں جو مشن اور کام دیا ہے اسے آگے لے کر بڑھنا ہے ۔پاکستان کے حوالے سے ایڈمرل مولن نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقے ایک بڑا چیلنج ہیں پاکستان کے ساتھ تعلقات کا تسلسل برقرار رہے گا امریکہ کے پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کے ساتھ پائیدار تعلقات قائم ہیں اور میرے خیال میں دنیا کے اس حصے میں استحکام ضروری ہے انہوں نے کہا کہ القاعدہ قیادت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود ہے ۔تاہم صدر اوباما کی حکمت عملی میں پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک پر فوکس رکھا گیا ہے کیونکہ میرا نہیں خیال کہ کسی ایک ملک پر فوکس کرنے سے القاعدہ کو شکست دی جا سکتی ہے یہ علاقائی اپروچ ہے اور دونوں ممالک کے ساتھ پائیدار تعلقات سے ہم القاعدہ کو شکست دے سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 9341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش