0
Friday 18 Jun 2021 19:10

شفا بیرون ملک علاج سے نہیں، اللہ کو یاد کرنے سے ملتی ہے، علامہ ریاض نجفی

شفا بیرون ملک علاج سے نہیں، اللہ کو یاد کرنے سے ملتی ہے، علامہ ریاض نجفی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ قرآن مجید نے بارہا تدبر و تفکر کی دعوت دی ہے، اللہ نے اپنے منوانے کیلئے بھی جبر کی بجائے غور و فکر کی دعوت دی ہے۔ اہلِ ایمان میں تین صفات ضرور ہونی چاہیئں۔ مانگنے کی بجائے دینے والا ہو، متقی و پرہیزگار ہو، کسی کی اچھائی کا اعتراف کرے۔ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے۔ کوشش کرے اللہ کے دیئے مال میں سے اُس کی راہ میں خرچ کرے۔ کنجوسی نہایت مذموم صفت ہے کہ کسی کو کچھ نہ دے حتیٰ کہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے میں بھی کنجوسی سے کام لے۔ ایسے لوگوں کا مال مرنے کے بعد یا تو ان کیلئے بے فائدہ ہو گا یا اگر اولاد نے غلط استعمال کیا تو ان کی بھی گرفت ہو گی۔ دوسری صفت میں تقویٰ ہر مصیبت سے بچاﺅ کا موجب ہے۔ انسان جب مصیبتوں میں گھر جاتا ہے تو سوائے اللہ کے اسے کوئی بچانے والا نہیں ہوتا۔ مرض سے شفا بیرون ملک علاج سے نہیں بلکہ اللہ کو یاد کرنے سے ملتی ہے۔

جامع علی مسجد جامعہ المنتظر ماڈل ٹاﺅن لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن مجید کہتا ہے کہ اللہ مشکلات سے نکالنے کے ایسے راستے پیدا کرتا ہے جو وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے۔ تیسری صفت پر عمل مشکل ہوتا ہے کی آدمی اپنے مخالف کی اچھائی کا بھی اعتراف کرے، یہ ذرا مشکل کام ہے۔ بعض اوقات تو معاملہ اس سے بھی آگے چلا جاتا ہے جیسے گذشتہ دنوں ہماری اسمبلی میں ہوا۔ حزب اقتدار و اختلاف ایک دوسرے کی اچھائیوں کا اعتراف تو درکنار، الزام تراشی اور اخلاقیات کے منافی وہ رویّے اپنائے گئے جس سے قومی وقار مجروح ہوا۔مخالفت برائے مخالفت اچھی روش نہیں۔ اخلاقیات کا تقاضا ہے کہ اربابِ حکومت، حزبِ اختلاف کی جائز تنقید اور اچھے مشوروں کو خوش دلی سے قبول کریں اور حزبِ اختلاف، حکومت کے اچھے کاموں کا اعتراف کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن کے مطابق انسان کی خلقت بھی تکلیف میں ہوئی اور زندگی میں بھی تکالیف اور مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تکالیف اور سختیاں زندگی کا حصہ ہیں۔ مال، دولت اور اقتدار بھی زندگی میں پیش آنیوالی تلخیوں سے نجات نہیں دے سکتے۔ انسان دکھ، سکھ پر مشتمل چند روزہ زندگی میں اچھی صفات اپنائے تو اسی میں دنیا و آخرت کی نجات ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ زمین و آسمان کی خِلقت، بارش، زراعت، باغات، نباتات وغیرہ جیسے آثار و مظاہر سے خالق کے وجود کی طرف متوجہ کیا ہے جس کی انسانی عقل بے ساختہ گواہی دیتی ہے۔ حضرت امام جعفر صادقؑ سے ابو شاکر دیصانی نے اللہ کے وجود کی دلیل پوچھی تو امام نے انڈے سے توحید ثابت کی۔ فرمایا اس میں ایک سونے کا دریا ہے، ایک چاندی کا، دونوں آپس میں ملتے بھی نہیں۔ ان کا خالق کون ہے؟ دو دریاﺅں کو دیکھا جائے، ایک کا پانی میٹھا اور دوسرے کا نمکین لیکن آپس میں ملے بغیر ساتھ ساتھ بہہ رہے ہیں۔ان کا خالق بھی اللہ اور اس نظام کو چلانے والا بھی اللہ تعالیٰ ہے۔
خبر کا کوڈ : 938742
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش