0
Monday 9 Aug 2021 22:48

حماس کے رہنماؤں کو سزا کا سعودی فیصلہ صرف اور صرف صیہونی خوشنودی کیلئے صادر کیا گیا ہے، عبدالماجد الخضری

حماس کے رہنماؤں کو سزا کا سعودی فیصلہ صرف اور صرف صیہونی خوشنودی کیلئے صادر کیا گیا ہے، عبدالماجد الخضری
اسلام ٹائمز۔ سعودی شاہی رژیم، جس نے فروری 2020ء میں سعودی عرب میں حماس کے سفیر محمد الخضری اور دوسرے مرکزی رہنماؤں و حامیوں سمیت 69 فلسطینی و اردنی شہریوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال رکھا ہے، نے گذشتہ روز ہی "حماس کی مالی معاونت" و "دہشتگردی" کے الزام میں ان افراد کو 6 ماہ سے لے کر 22 سال تک قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ اس حوالے سے سعودی عرب میں حماس کے سفیر محمد الخضری کے بھائی عبدالماجد الخضری نے العہد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی شاہی عدالت کا یہ فیصلہ بجلی بن کر ہمارے سروں پر گرا ہے کیونکہ ہمیں توقع تھی کہ یہ مقدمات ختم کر دیئے جائیں گے لیکن اس فیصلے کے صدور سے ہمیں شدید دھچکا پہنچا ہے۔ عبدالماجد الخضری نے کہا کہ سعودی شاہی عدالتیں غیر جانبدار نہیں اور یہ فیصلہ سیاسی اور فلسطینی قوم کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی انٹیلیجنس کے ذریعے ہی سال 1993ء میں محمد الخضری کو ریاض میں حماس کا سفیر مقرر کیا گیا تھا جبکہ اب وہی سعودی شاہی رژیم فلسطینی قوم کی کمر میں چھرا گھونپتے ہوئے حماس کے مرکزی رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف سزائیں سنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجازی قوم ہمیں دوست رکھتی ہے تاہم سعودی شاہی رژیم ایک سرکش گروہ سے تشکیل پائی ہے جس نے خود کو شیطان کے ہاتھوں بیچ ڈالا ہے جبکہ یہ فیصلہ صرف اور صرف صیہونی خوشنودی کے لئے صادر کیا گیا ہے کیونکہ اس کا کوئی دوسرا جواز نہیں۔ عبدالماجد الخضری نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ اس حوالے سے ہم حماس اور دوسرے مزاحمتی گروہوں کے ساتھ رابطے میں رہیں گے تاکہ محمد الخضری سمیت حماس کے تمام اراکین و حامیوں کو شیطانی شاہی رژیم کے چنگل سے آزاد کروا سکیں۔
خبر کا کوڈ : 947636
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش