0
Tuesday 12 Oct 2021 23:47

مرکزی ایشیا میں امریکہ کی فوجی موجودگی قابل قبول نہیں، روس

مرکزی ایشیا میں امریکہ کی فوجی موجودگی قابل قبول نہیں، روس
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ سرگے ریابکوف نے امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریا نولینڈ سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی ایشیا میں امریکہ کی فوجی موجودگی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ نے ٹاس نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے امریکی ہم منصب کے ساتھ انجام پانے والی گفتگو کے بارے میں کہا: "ہم نے مرکزی ایشیائی ممالک میں امریکہ کی فوجی موجودگی کسی صورت میں بھی قابل قبول نہ ہونے پر زور دیا ہے۔" اس سے پہلے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس بارے میں لکھا تھا کہ روس اور امریکہ نے امریکی مسلح افواج کی جانب سے مرکزی ایشیا میں موجود روسی فوجی اڈوں کے استعمال کے بارے میں مذاکرات انجام دیے ہیں۔
 
دوسری طرف روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں پر مشتمل تنظیم Collective Security Treaty Organization کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے افغانستان سے متعلق اپنے مشترکہ بیانیے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان سے باہر نکلنے والے امریکی اور نیٹو فوجی سازوسامان کا اپنی سرزمین میں داخل ہونے کے مخالف ہیں۔ اس بیانیے میں کہا گیا ہے: "کولیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن کے رکن ممالک امریکہ اور نیٹو کے دیگر رکن مغربی ممالک کے ان فوجی آلات اور سازوسامان کا اپنی سرزمین میں داخل ہونے کے مخالف ہیں جو افغانستان سے باہر نکالا گیا ہے۔ اسی طرح ہم ان افغان شہریوں کو بھی اپنے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دیں گے جنہوں نے افغانستان میں امریکی فوج کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ البتہ انسانی بنیادوں پر انجام پانے والی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے گی۔"
 
اس سے پہلے روس کے وزیر دفاع سرگے شویگو سمیت کئی روسی حکام امریکہ کو وسطی ایشیائی ممالک میں فوجی اڈے تعمیر کرنے کے بارے میں خبردار کر چکے تھے اور ایسے اڈوں کو خطے کے استحکام کیلئے خطرہ قرار دے چکے تھے۔ روس کے وزیر دفاع نے افغانستان سے امریکہ کے فوجی انخلاء سے پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ ماسکو اس قسم کے منصوبوں سے آگاہ ہے جن کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے اور ان کا نتیجہ صرف خطے میں نیٹو کی فوجی موجودگی میں اضافے کا باعث بنے گی۔ یاد رہے امریکہ نے افغانستان میں بیس سال تک مسلح افواج تعینات کئے جانے اور اس ملک میں بڑی تعداد میں فوجی اڈے تعمیر کرنے اور بڑے پیمانے پر فوجی سرگرمیاں انجام دینے کے بعد حال ہی میں وہاں سے فوجی انخلاء اختیار کیا ہے۔ بعض ممالک اس تشویش کا اظہار کر رہے تھے کہ امریکہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے بعد وسطی ایشیا میں فوجی موجودگی بڑھانے کے درپے ہے۔
خبر کا کوڈ : 958418
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش