0
Tuesday 30 Nov 2021 23:46

حکومتی ادارے کسانوں کی بجائے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے مفادات کے محافظ ہیں، جماعت اسلامی 

حکومتی ادارے کسانوں کی بجائے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے مفادات کے محافظ ہیں، جماعت اسلامی 
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریڑی جنوبی پنجاب صہیب عمار صدیقی نے جماعت اسلامی کسان بورڈ کے ضلعی قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی اخراجات کے تناسب سے اجناس کے نرخوں کا تعین کیا جائے۔ حکومتی ادارے کسانوں کی بجائے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے مفادات کے محافظ بنے ہوئے ہیں۔ ہر فصل کے تیار ہونے کے ساتھ ہی مختلف مافیاز گدِھوں کی طرح کسانوں کو نوچنے لگتے ہیں، جس کی سرپرستی ضلعی انتظامیہ کرتی ہے۔ پنجاب کے 21 لاکھ 40 ہزار ایکڑ رقبے پر کاشت حالیہ گنے کی فصل کے کاشتکاروں سے جو ظلم روا رکھا جارہا ہے وہ قابل مذمت ہے، گنے کی نقل و حمل ہو، گنے کی جھنگ59 ورائٹی کی اونے پونے خرید کرنے سمیت 30 فیصد تک کٹوتی اور ملز عملہ کی جانب سے کسانوں کی عزت نفس مجروح کرنے کی شکایات جماعت اسلامی کسان بورڈ کے قائدین کو موصول ہو رہی ہیں، جس کی جماعت اسلامی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اس عمل کو روکنے کیلئے ہر سطح پر جانے کیلئے تیار ہے۔

انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ 1950ء کی دفعہ 18,A-14 کے تحت گنے کی جھنگ ورائٹی 59 سمیت گنے کی کوئی بھی ورائٹی ممنوع قرار دے سکتی ہے مگر اس طرح کے کوئی احکامات نہیں دیئے گئے ہیں۔ شوگر ملز انتظامیہ اور مڈل مین اس طرح کی افواہیں پھیلا کر کسانوں سے اونے پونے گنے کی خریداری کرنے کے منصوبے بنانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ قائدین جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ کھاد سمیت تمام زرعی مداخل اس وقت ذخیرہ اندوزوں کے رحم و کرم پر چھوڑ ے جاچکے ہیں، انتظامیہ کو کسان کے پاس چند من بوری گندم تو نظر آجاتی ہے مگر لاکھوں بوریاں کھاد ذخیرہ اندوزوں کے پاس نظر نہیں آتیں۔ پنجاب بھر میں حالیہ کھاد بحران کے پیچھے حکومت کی نااہلی سرفہرست ہے، موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی روش پر چلتے ہوئے کسان دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
خبر کا کوڈ : 966278
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش