0
Sunday 5 Dec 2021 14:43

سانحہ سیالکوٹ افوسناک، اسلام قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا، راغب نعیمی

سانحہ سیالکوٹ افوسناک، اسلام قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا، راغب نعیمی
اسلام ٹائمز۔ دارالعلوم جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے جید مفتیان کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں جودلخراش واقعہ رونما ہوا ہے ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اس واقعہ سے اسلام اور پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی ہے۔ چند جاہل جنونی افراد کی اس گھٹیا حرکت نے ہمارے سرشرم سے جھکا دیئے ہیں اور کسی کے گستاخ، بے ادب ہونے کا فیصلہ کرنا عوام کا کام نہیں بلکہ یہ وقت کے جید ثقہ مفتیان کرام کا کام ہے۔ سری لنکن شخص نے اگر کوئی ایسا فعل کیا تھا جو وہاں موجود افراد کو غلط لگا تو وہ فوراً تھانے میں رجوع کرتے۔ کیونکہ ہمارا ملک آئینی و قانونی ملک ہے، یہاں تھانہ، عدالتیں موجود ہیں۔ حکومت پنجاب نے ایسے معاملات کی تحقیق و تفتیش کیلئے متحدہ علماء بورڈ بنایا ہوا ہے، جس میں تمام مسالک کے جید علماء کرام موجود ہیں، جو اس طرح کے مذہبی معاملات کے فیصلے کرتے ہیں۔ خود سے قانون کو ہاتھ میں لے کر ایسے افعال کرنے کی اسلام میں قطعاً اجازت نہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ جن افراد نے یہ قبیح حرکت کی ہے، ان کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سدباب ہو، قانون کی پاسداری کیلئے حکومت وعدلیہ کسی شخص، گروہ یا جماعت سے کوئی رعایت نہ کرے، تب جا کر قانون کی عملداری واضح ہو گی۔ انہوں نے قرآن و حدیث سے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، یہ ہر معاملہ میں ہماری کامل رہنمائی کرتا ہوا نظر آتا ہے، اسلام نے معلامات بارے اصول و ضوابط وضع کئے ہیں، جن کی روشنی میں ان کا حل واضح ہو جاتا ہے اور بندہ غلط سوچ و فکر اور فیصلہ سے اپنے آپ کو محفوظ کر لیتا ہے، ایسے معلامات میں سے ایک معاملہ خبر کا ہے کہ اگر کوئی تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس میں تمہاری شرعی ذمہ داری کیا ہے، اس مسئلہ میں قرآن کریم ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ اے ایمان والوں! اگر لے آئے تمہارے پاس کوئی فاسق خبر تو اس کی خوب تحقیق کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ ضرر پہنچاو کسی قوم کو بے علمی میں، پھر تم اپنے کئے پر پچھتانے لگو‘‘(الجرات ،آیت :6)
 
انہوں نے کہا کہ مذکورہ آیت میں رب تعالی نے بغیر تحقیق کے کسی فاسق کی خبر کو قبول کرنے سے منع کر دیا ہے کہ ہو سکتا ہے وہ خبر جھوٹ پر مبنی ہو اسے قبول کرنے کے بعد خطرناک نتائج نکلیں اور پھر ساری زندگی انسان ندامت و شرمندگی سے کف افسوس ملتا رہے۔ بہرحال اگر کوئی خبر ملے تو بغیر تحقیق و تصدیق کئے اس دوسروں تک پہنچانا اور پھیلانا منع ہے اور حدیث شریف میں ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا کسی شخص کے جھوٹا ہونے کیلئے اتنی بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کر دے۔ قرآن و حدیث سے بات واضح ہوتی ہے کہ آپ کے پاس اگر کوئی خبر آتی ہے تو بغیر تحقیق کئے اس پر ردعمل ہرگز نہ دیں تاکہ بعد میں شرمندگی و ندامت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خبر کا کوڈ : 966983
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش