0
Friday 14 Jan 2022 14:12

اہالیان نقب کی 70 سالہ مزاحمت جاری، غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں متعدد فلسطینی گاؤں 190ویں بار تباہ، 22 زخمی، 20 گرفتار

اہالیان نقب کی 70 سالہ مزاحمت جاری، غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں متعدد فلسطینی گاؤں 190ویں بار تباہ، 22 زخمی، 20 گرفتار
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے ناجائز قبضے کے خلاف مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع صحرائے نقب کے قدیم فلسطینی باشندوں کی جانب سے گذشتہ 70 سالوں پر محیط مزاحمتی سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی فوجی بدھ کے روز صحرائے نقب میں شجرکاری کے بہانے داخل ہوئے جس کے بعد انہوں نے اپنے ہمراہ لائے گئے متعدد بلڈوزروں اور دوسری بھاری مشینری کے ذریعے وہاں آباد قدیم فلسطینیوں کے متعدد گاؤں پر حملہ کر کے انہیں مسمار کر دیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی رشیاٹوڈے کے مطابق الاطریش و السعودہ سمیت مسمار کئے جانے والے متعدد فلسطینی گاؤں خیموں کی صورت میں آباد تھے کیونکہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے قبل ازیں بھی ان دیہاتوں کو سینکڑوں مرتبہ تباہ کیا جا چکا ہے جبکہ ان کے اہالی قدیم فلسطینی باشندوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے زمانے سے ان دیہاتوں میں مقیم ہیں جہاں ان کی آباد آبائی زمینیں اور زیتون سے بھرے باغات بھی موجود ہیں درحالیکہ غاصب صیہونی رژیم 260 مربع کلومیٹر کے اس علاقے سے قدیم فلسطینی باشندوں کو زبردستی کوچ پر مجبور کر کے اس سرزمین پر بھی ناجائز قبضہ جمانا چاہتی ہے تاہم وہ اپنی آبائی زمینیں ہرگز نہیں چھوڑیں گے! رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی فوجیوں اور مقامی فلسطینی باشندوں کے درمیان گذشتہ 2 روز سے جاری کشمکش کے دوران تاحال 22 فلسطینی زخمی اور 20 گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
 

واضح رہے کہ غاصب صیہونی رژیم اس وسیع علاقے سے قدیم فلسطینی باشندوں کو نکال باہر کرنے کے لئے گذشتہ 70 سال سے کوشاں ہے جبکہ سال 2010ء میں ایک صیہونی عدالت کی جانب سے ان فلسطینی آبادیوں کو غیرقانونی قرار دے دیا گیا تھا جس کی بناء پر اس علاقے میں غاصب صیہونی رژیم کی جعلی تشکیل سے قبل کے فلسطینی گھروں کو بھی مسمار کر کے ان کے مکینوں کو جبری طور پر جلاوطن کر دیا گیا تاہم فلسطینی باشندوں نے موجود وسائل کے ہمراہ اپنے مذکورہ گاؤں دوبارہ آباد کر لئے جبکہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے متعدد دیہاتوں کی مسماری اور فلسطینی باشندوں کی جانب سے ان کی دوبارہ تعمیر کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے درحالیکہ اس دوران غاصب صہیونی 190 مرتبہ مذکورہ فلسطینی دیہات مسمار کر چکے ہیں۔ مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع صحرائے النقب میں کل 40 قدیم فلسطینی گاؤں ہیں جبکہ غاصب صیہونی رژیم سال 1951ء سے ان کے مکمل خاتمے اور قدیم فلسطینیوں کی بے دخلی کی کوششوں میں مصروف ہے۔
 
یاد رہے کہ صیہونی حکام نے صحرائے النقب کے ہزاروں فلسطینی مکینوں کو زبردستی نکال باہر کرنے کے لئے سال 2019ء میں ایک نیا منصوبہ منظور کیا تھا جسے آئندہ 4 سال کی مدت میں مکمل کرنا طے پایا تھا جسے اس وقت کے صیہونی وزیر زراعت یوری آریل کی جانب سے پیش کیا گیا تھا اور اس کے مطابق 1948ء کی غصب شدہ سرزمین کے جنوب میں واقع صحرائے نقب کے 36 ہزار فلسطینی باشندوں کو اپنے آبائی دیہاتوں سے نکال باہر کر کے جبری طور پر غاصب صیہونی رژیم کے مدنظر مقامات پر منتقل کا جانا طے پایا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اس صحراء میں "اسرائیل روڈ" المعروف "سڑک نمبر 6" تعمیر کی جانا تھی جس کے رستے میں مقیم 5 ہزار فلسطینیوں کو زبردستی نکال باہر کرتے ہوئے تل السبع، ابوتلول اور ام بطین نامی فلسطینی دیہاتوں میں منتقل کیا جانا تھا۔ علاوہ ازیں صحرائے نقب سے 5 ہزار دوسرے فلسطینی باشندوں کو بھی ابوقرینات اور وادی النعم نامی دیہاتوں میں زبردستی منتقل کر کے قدیم فلسطینی دیہاتوں کی جگہ ایک بڑا کارخانہ تعمیر کیا جانا تھا جس کے باعث وہاں باقی بچ جانے والے 15 ہزار قدیم فلسطینی باشندوں کو بھی زبردستی کوچ پر مجبور کیا جانا تھا۔

علاوہ ازیں اسی منصوبے کے تحت نہ صرف قدیم فلسطینی دیہاتوں کی اراضی پر فاسفیٹ کا ایک اور بڑا کارخانہ لگا کر 11 ہزار قدیمی فلسطینیوں کو بے گھر کیا جانا طے ہے بلکہ عراد نامی فلسطینی علاقے کو بھی فوجی علاقہ قرار دیتے ہوئے وہاں سے بھی دسیوں ہزار فلسطینی باشندوں کو نکال باہر کر دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ قدیمی فلسطینی علاقوں کے بارے غاصب صیہونیوں کا باقاعدہ موقف یہ ہے کہ ان علاقوں میں فلسطینیوں کی موجودگی غیرقانونی ہے کیونکہ (غاصب) صیہونی رژیم نے سال 1948ء میں ان تمام علاقوں کو اپنے (ناجائز) قبضے میں لے کر تمام فلسطینی باشندوں کو یہاں سے نکال باہر کر دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقے کی قدیم فلسطینی آبادیوں کو پانی و بجلی سمیت کسی بھی قسم کی کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں!
خبر کا کوڈ : 973519
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش