0
Wednesday 19 Jan 2022 18:47

کورونا کی پانچویں لہر، کاروباری مراکز بند نہیں کرینگے، وزیر اعظم

کورونا کی پانچویں لہر، کاروباری مراکز بند نہیں کرینگے، وزیر اعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی پانچویں لہر کا سامنا کر رہے ہیں لیکن کاروباری مراکز بند نہیں کریں گے جبکہ ایس او پیز پر سخت سے عمل کیا جائے گا۔ نیشنل اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز (ایس ایم ای ڈی اے) پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ صدی میں ایک مرتبہ ایسی صورتحال ہوتی ہے، عالمی مالیاتی ادارے (ڈبلیو ایچ او) سمیت دیگر اداروں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے وبا میں اپنی معیشت اور انسانوں کی جان بچانے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی وہ قابل ذکر ہے۔ اسمال انڈسٹری سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے لیکن ماضی میں اس شعبہ پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، متعارف کرائی جانی والی پالیسی سے چھوٹے کاروباری طبقے کو قرض مل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نوجوانوں پر مشتمل آبادی کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں سہولیات فراہم کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم نے عزم کا اظہار کیا کہ جس سرکاری ادارے یا فرد نے زراعت سمیت چھوٹی بڑی صنعتی اداروں کے کام میں رکاوٹ ڈالی ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ باعث شرم بات ہے کہ پاکستان سے چھوٹے ممالک میں برآمدات کا حجم غیر معمولی زیادہ ہے اور جب ہمیں حکومت ملی تب 22 کروڑ عوام کی 24 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں اور ہمارے سامنے سامنے سنگاپور برآمدات آگے نکل گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جس ایس ایم ای ڈی اے نے برآمدات پو توجہ دی انہیں مراعات بھی اسی قدر ملیں گی، فیصل آباد، گجرات سمیت دیگر شہروں میں صنعتیں موجود ہیں لیکن انہیں تھوڑی حکومتی مدد مل جائے تو برآمدات میں نمایاں فرق پڑے گا۔علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جتنے جیلنجز ہماری حکومت کو سامنا کرنا پڑے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، جب ہم نے حکومت سنبھالی ملک کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے بیرونی قرضہ دے سکیں ایسے میں متحدہ عرب امارات  (یو اے ای) اور چین کی مدد سے ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ گئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ٹیکس چوری سے بچنے کے لیے سسٹم لا رہے ہیں اور 8ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف پورا کریں، جبکہ 6 ہزار ارب کا ٹیکس جمع کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ ملک کر ایک نظام لے کر آرہے ہیں جو تاکہ ٹیکس چوری کو ناممکن بنایا جائے، صرف 22 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں۔ ایسے میں ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ ’مانتا ہوں کہ مہنگائی کی وجہ سے مشکل وقت ہے لیکن دنیا کو دیکھیں اور پھر اپنے ملک سے اس کا موزانہ کریں، آئندہ دنوں میں پالیسی سے متعلق اٹھائے جانے والے فیصلوں کے مثبت اثرات نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 974492
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش