0
Thursday 20 Jan 2022 12:40

رانا شمیم پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد

رانا شمیم پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد
اسلام ٹائمز۔ سلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے الزامات پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز میں جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین سے کہا کہ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کا حکم پہلے دیا تھا اس لیے پہلے چارج فریم کریں گے پھر آپ کو سنیں گے۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے رانا شمیم کو روسٹرم پر طلب کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے دو نئی درخواستیں دائر کر دی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ پہلے فردجرم عائد ہوگی پھر درخواستیں دیکھیں گے عدالت حکم دے چکی تھی آج فرد جرم عائد ہو گی۔ رانا شمیم نے عدالت نے وکیل لطیف آفریدی کے پہنچنے تک کی مہلت مانگی تو عدالت نے سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔

بعدازاں سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس عدالت کی بہت بے توقیری ہو چکی ہے، کیا اس عدالت کے ساتھ کسی کو کوئی مسئلہ ہے، اس عدالت کو ہی فوکس کر کے بیانیہ بنایا جا رہا ہے، عدالت کا احترام کرتے ہوئے کیس کی کارروائی آگے چلانے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کس طرح کا بیانیہ ہے کہ اس عدالت کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، عدالت ایک لائسنس نہیں دے سکتی کہ کوئی بھی سائل آکر اس طرح عدالت کی بے توقیری کرے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو احساس تک نہیں کہ زیر سماعت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پر یقین رکھتی ہے اور اسے ویلکم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2018ء سے لے کر آج تک وہ آرڈر ہوا ہے جس پر یہ بیانیہ فٹ آتا ہو؟ ایک اخبار کے ایک آرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار سے نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس کورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، جب اسٹوری شائع کی گئی تو ایک کیس دو دن بعد سماعت کے لیے مقرر تھا، اگر کوئی غلطی تھی تو ہمیں بتا دیں ہم بھی اس پر ایکشن لیں گے۔ اس دوران پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ناصر زیدی نے عدالت سے کچھ کہنے کی اجازت مانگی تو عدالت نے کہا کہ آپ کو کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں، ہم پہلے بھی کہہ چکے کہ ان کا ثانوی کردار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل کو کوئی بھی تھرڈ پارٹی ایک کاغذ دے گی اور اس کو ہم چھاپ دیں گے تو کیا ہوگا؟ اتنا بڑا اخبار کہے کہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی قانونی رائے نہیں لی تو پھر یہ زیادتی ہو گی۔ ناصر زیدی نے کہا کہ اس کارروائی سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، عدالتی کارروائی کی کوریج کے دوران احتیاط کرنی چاہیے، ہم نے ملٹری کورٹس کا سامنا کیا اور آج آزاد عدلیہ کا سامنا کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ناصر زیدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو خود کوڑے بھی کھائے ہیں، اسی وجہ سے آپ کو بھی آزادی ملی، یہ بتائیں کہ کوڑا زیادہ زور سے لگتا ہے؟

ناصر زیدی نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے سے دنیا بھر میں غلط پیغام جائے گا، عدالت خود آزادی اظہار رائے کے حق میں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارے لیے سیکھنے کا عمل ہے، آپ چاہتے ہیں کہ میں ریسرچ پیپر لکھوں، آزادی اظہار رائے نہیں ہو گی تو آزاد عدلیہ بھی نہیں ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ میری مودبانہ درخواست ہوگی کہ رانا شمیم پر فرد جرم عائد اور باقیوں کی حد تک مؤخر کردی جائے۔ عدالتی معاون ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ صحافتی تنظیم نے بڑی اچھی بات کی ہے، یہی بات میڈیا پرسنز بھی کردیں، ان کی جانب سے بھی ایسا جملہ آنا چاہئے کہ وہ آئندہ مزید محتاط رہیں گے، اس کیس کی جس طرح میڈیا میں رپورٹنگ ہو رہی ہے وہ بھی زیر التوا مقدمے کے قواعد کے خلاف ہے۔

عدالت نے کہا کہ اگر کہیں پر یہ ثابت ہو جائے کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا گیا تو اس کے نتائج خطرناک ہیں، یہاں معاملہ مختلف ہے۔ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ جس اخبار کی پروسیڈنگز چل رہی تھیں اسی اخبار نے عالمی تنظیموں کے بیانات بھی چھاپے، اس میں پہلے انکوائری کروا لیں۔ اس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ وہ اس بات کی مخالفت کریں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بیان حلفی میں اس عدالت کی بات کی گئی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میڈیا کے تینوں صاحبان صرف ناصر زیدی صاحب کی بات سے اتفاق کر لیں تو ان کی حد تک چارج ڈراپ کر دیا جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رانا شمیم نے دو درخواستیں دائر کی ہیں، وہ درخواستیں کیا ہیں؟ جس پر رانا شممیم نے روسٹرم پر آکر اپنی متفرق درخواستیں پڑھ کر سنائیں۔
خبر کا کوڈ : 974636
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش