0
Wednesday 14 Sep 2011 21:57

کراچی میں بارشوں سے تباہی ایم کیو ایم کے نامزد ڈی سی او محمد حسین سید کی نااہلی کا ثبوت ہے، جماعت اسلامی

کراچی میں بارشوں سے تباہی ایم کیو ایم کے نامزد ڈی سی او محمد حسین سید کی نااہلی کا ثبوت ہے، جماعت اسلامی
کراچی:اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی مظفر احمد ہاشمی، لئیق خان، نصراللہ خان شجیع، حمید اللہ خان ایڈووکیٹ اور یونس بارائی نے حالیہ بارشوں سے پیدا شدہ صورتحال اور ہونے والی تباہی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے موجودہ شہری انتظامیہ کی بدترین نااہلی قرار دیا ہے۔ اپنے ایک مشترکہ بیان میں اراکین اسمبلی نے کہا کہ جماعت اسلامی بارش سے قبل مسلسل توجہ دلاتی رہی کہ نالوں کی صفائی اور نکاسی آب کا مناسب انتظام کیا جائے مگر شہری انتظامیہ بالخصوص ایم کیو ایم کے نامزد کردہ ڈی سی او کراچی محمد حسین سید کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، جس کا نتیجہ آج عوام کے سامنے ہے۔ موجودہ ڈی سی او انتہائی کرپٹ ترین افسر ہے، جس نے ندی نالوں کی صفائی کے بجٹ میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی، حکومت سندھ کراچی کے وسیع تر مفاد میں محمد حسین سید کو فوری طور پر برطرف کرکے اس کی جگہ ایماندار اور کسی غیر جانبدار ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حب اور دنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں سے ایک کراچی کی موجودہ صورتحال دیکھ کر کسی آثار قدیمہ کا گماں ہو رہا ہے، سڑکوں پر سمندری لہریں اٹھتی دکھائی دے رہی ہیں، شہر کے 14 بڑے نالے اوور فلور ہو گئے ہیں، بعض علاقے تا حال کئی کئی فٹ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور شہری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارش ہوتے ہی کے ای ایس سی انتظامیہ حرکت میں آ جاتی ہے اور کالی گھٹاؤں کے اندھیرے میں شہر کو روشن کرنے کے بجائے مزید اندھیرا کر دیتی ہے۔ وزیراعلٰی ہاؤس سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں دو روز سے بجلی کا نہ ہونا کے ای ایس سی انتظامیہ کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے پانی مارکیٹوں اور گوداموں میں داخل ہونے سے تاجروں اور قومی معیشت کا اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، جب کہ گھٹنوں گھٹنوں کھڑے پانی سے چیف جسٹس آف پاکستان کی گاڑی بھی متاثر ہوئی۔
سابق اراکین اسمبلی جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ حالیہ بارش نے سابق سٹی ناظم کی جانب سے کچھ دن قبل کی جانے والی پریس کانفرنس میں شہر میں نکاسی آب اور اس سے وابستہ ترقیاتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر پر اربوں روپے خرچ کرنے کے دعوؤں کا پول کھول دیا ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حالیہ بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے ذمہ داران کا تعین کریں اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 98784
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش