0
Sunday 18 Sep 2011 17:20

قیام امن کی کوششوں کے جواب میں طوری و بنگش قبیلے کو لاشوں کے تحفے مل رہے ہیں، کاشف طوری

قیام امن کی کوششوں کے جواب میں طوری و بنگش قبیلے کو لاشوں کے تحفے مل رہے ہیں، کاشف طوری
پشاور:اسلام ٹائمز۔ یوتھ آف پاراچنار کے مرکزی رہنماء کاشف طوری نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ پاراچنار کے مسئلے میں حکومت پاکستان خود ملوث ہے، وہ نہیں چاہتی کہ پاراچنار کے مسئلے کو حل کرے۔ طالبان کو حکومت پاکستان کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، ان کو اسلحہ اور فنڈز حکومت ہی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری و بنگش قبیلے کرم ایجنسی میں امن چاہتے ہیں اور حکومت کے ساتھ مل کر قیام امن کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن ان کے بدلے میں طوری و بنگش قبیلے کو لاشوں کے تحفے مل رہے ہیں۔ ٹل پاراچنار روڈ ان کی قتل گاہ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف طوری و بنگش قبیلے کو امن کے جرگوں کے جال میں پھنسا رہی ہے جبکہ دوسری طرف طالبان کمانڈر فضل سعید کو طوری و بنگش قبیلے کے خلاف کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔ ٹل پاراچنار روڈ پر آئے روز فضل سعید اور اسکے ساتھی ہمارے قبیلے کے افراد کو اغواء اور قتل کرتے ہیں جبکہ FC کرنل ان کے ساتھ ایک ٹیبل پر بیٹھ کر راتوں کو ڈنر کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طوری و بنگش قبیلے کے خلاف حکومت و طالبان کا ایکا ہے۔ ایک طرف طالبان ہمارے لوگوں کو قتل، اغواء، ذبح اور کانوائے کو لوٹتے، جلاتے اور لاشوں کی بے حرمتی کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے پرامن طلباء پر پولیٹیکل ایجنٹ اور FC کھلے عام فائرنگ کرتے ہیں اور ان کو گرفتار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان ایک ہیں اس کی دلیل اور ثبوت یہ ہے کہ لوئر کرم ایجنسی میں اوچت کے مقام پر فضل سعید کا ایک پیٹرول پمپ ہے اور انہوں نے حکومت اور FC کے ساتھ ٹھیکہ کیا ہوا ہے اور سرکاری گاڑیاں ان سے ڈیزل اور پیٹرول ڈلواتی ہیں جبکہ حکومت ان کو تیل کی سپلائی کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال ناقابل برداشت ہے، یا حکومت اپنی پالیسی تبدیل کرے یا پھر طوری اور بنگش قبیلے کے خلاف کھلے عام اعلان جنگ کرے یا طالبان کا ساتھ چھوڑ کر قیام امن کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے اور فضل سعید کو گرفتار کر کے کرم ایجنسی میں قیام امن کی ضمانت دے۔ انہوں نے کہا کہ آج طوری و بنگش قبیلے کے تین افراد کو ٹل پاراچنار روڈ پر درخان گاؤں کے مقام پر طالبان نے فائرنگ کر کے قتل کیا ہے اور ذمہ داری فضل سعید نے قبول کر لی ہے، لہٰذا ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 99597
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش