3
0
Sunday 30 Mar 2014 22:41

سید حسن نصراللہ کا چیلنج

سید حسن نصراللہ کا چیلنج
تحریر: محمد علی نقوی

مشرق وسطٰی کے امور پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کی یہ متفقہ را‎ئے ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ   جب بھی خطاب کرتے ہیں یا حتی ان کے خطاب سے پہلے انکے دوستوں سے زیادہ انکے مخالفیں انکی تقریر کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں، اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ یہ ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ روایتی لیڈروں کی طرح کبھی لگی لپٹی بات نہیں کرتے اور نہ ہی انہوں نے کھوکھلے نعروں اور بلند بانگ دعووں کا کبھی سہارا لیا ہے۔ وہ اتنی صاف اور شفاف بات کرتے ہیں کہ صیہونی حکام انکی ہر بات کو حقیقت قرار دیکر اپنی آئندہ کی پالیسیان مرتب کرتے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے آج تک اپنی تقریر میں کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی، جسکی انہیں بعد میں تردید کرنا پڑے یا یہ کہنا پڑے کہ میرے کہنے کا یہ مقصد نہیں تھا کوئی اور تھا۔ حجت الاسلام  سید حسن نصراللہ نے تینتیس روزہ جنگ جیسے حساس ایام میں بھی اپنی تقاریر میں معمولی سے بھی  غلط بیانی سے کام نہیں لیا اور اپنی تقریر میں جو کہا اسی پر ہوبہو عمل کرکے دکھایا۔ مشرق وسطٰی کے صحافتی حلقوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ سید حسن نصراللہ نے جنگ کے زمانے میں جن علاقوں پر میزائل داغنے کا کہا تھا، اسکے علاوہ کسی اور جگہ کو نشانہ نہیں بنایا۔ 

صیہونی قیادت کے ساتھ ساتھ اسرائیلی عوام بھی سید حسن نصراللہ کو ایسا لیڈر سمجھتی ہے جو دشمن سے بھی غلط بیانی پر یقین نہیں رکھتا۔ ایک ایسے لیڈر جسکی بات کو دشمن بھی پتھر پر لکیر سمجھتا ہے، اگر وہ کوئی بات کہتا ہے تو اسکو کوئی بھی نظر انداز نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ سید حسن نصراللہ کے گذشتہ روز کے خطاب کو مشرق وسطٰیکی موجودہ صورت حال کے تناظر میں بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گذشتہ رات جنوبی لبنان کے علاقے جبل عامل میں وڈیو کانفرنس کے ذریعےخطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہے اور دشمن کو حزب اللہ کی طاقت کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے، حزب اللہ کی جو طاقت اسرائیل نے جولائی 2006ء کی جنگ میں دیکھی تھی، آج حزب اللہ کی طاقت اس سے کئی گنا زیادہ ہوچکی ہے اور دشمن کو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ حزب اللہ کس کس محاذ پر دشمن کو شکست دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ 

سید حسن نصراللہ  کے اس چیلنج کے بعد صیہونی حکام اور اسکے حواریوں پر جو بیت رہی ہوگی، اسکو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے گذشتہ روز کے خطاب میں مزید کہا کہ صیہونی حکومت سب سے بڑا خطرہ ہے اور بعض حلقے اس خطرے کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ حزب اللہ ہر طرح کی جارحیت کا بھرپور جواب دے گی اور علاقے کی تمام قوموں بالخصوص ملت لبنان کے مقابل استقامت کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے خلاف جاری مزاحمت کا حزب اللہ کے شام کی جنگ میں شامل ہونے یا انیس سو بیاسی اور دو ہزار چھ کی جنگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ استقامت ارض فلسطین پر صیہونی حکومت کے قیام سے شروع ہوئی۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ کی دفاعی طاقت کے پیش نظر صیہونی حکومت دوبارہ حملے کرنے کی جرات نہیں کرے گی اور سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ صیہونی حکومت حزب اللہ کی طاقت اور توانائی سے بخوبی واقف ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں یہ کہہ کر بھی سب کو حیران کر دیا ہے کہ اگر حزب اللہ شام میں تکفیریوں کا مقابلہ نہ کرتی تو تکفیری نہ صرف لبنان بلکہ خطے کی دیگر مسلم ریاستوں کو جو مقاومت کی حمایت کرتی ہیں، کمزور کرنے کی کوشش کرتے۔ شام میں تکفیریوں کی شکست صرف شام میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں تکفیریوں کے بانی اور حامیوں کی بدترین شکست ہے۔ انہوں نے شام کے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کا بحران بیرونی مداخلت کی وجہ سے اس مرحلے تک پہنچا ہے اور حزب اللہ اور اسکی موجودگی سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ نے ابتدا ہی سے شام کے بحران کے سیاسی راہ حل پر تاکید کی ہے، لیکن کچھ عرب حلقوں نے شام کی حکومت کی سرنگونی پر اصرار کیا تھا۔ سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ لبنان کی  استقامت، فوج اور ملت نے لبنان اور اس ملک کے جنوبی علاقے کے دفاع میں کامیابی حاصل کی اور ان تینوں کو شکست نہیں دی جاسکتی ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ استقامت دراصل ایک ثقافت اور جہادی کوشش کا نام ہے اور استقامت لبنان کے تمام گھروں، شہروں، دیہاتوں اور مساجد میں موجود ہے اور تاریخی دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوجاتی ہے۔ سید حسن نصراللہ نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ استقامت کے بارے میں ہمیشہ قومی اتفاق رہا ہے اور حزب اللہ ماضی کی نسبت بہت زیادہ طاقتور ہوچکی ہے اور اسکی یہ ترقی تمام شعبوں میں دیکھی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ ملت لبنان اور اپنے ملک کی سرزمین کے دفاع کے لئے ہمیشہ آمادہ و مستحکم باقی رہے گی۔

حزب اللہ لبنان کی قیادت میں لبنانی عوام کی صیہونیت مخالف استقامت صیہونی حکومت کی جارحیت کے مقابلے میں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار شمار ہوتی ہے اور اس کو لبنان کے خلاف تسلط پسند طاقتوں کے خطرات اور سازشوں کی ناکامی کا سبب سمجھا جاتا ہے۔ ان امور کی بناء پر لبنان کے عوام اور خطے کی رائے عامہ میں حزب اللہ لبنان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں میں استقامت نے صیہونی حکومت کو پے در پے شکستیں دے کر طاقت کا وہ توازن تبدیل کر دیا ہے، جو صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں نے اس خطے میں برقرار کر رکھا تھا۔ صیہونی حکومت اور اس کے حامی خطے میں خوف و ہراس کی فضا قائم کرکے اور صیہونی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کا پروپیگنڈہ کرکے اس حکومت کی توسیع پسندی اور خطے میں یورپ کی تسلط پسندی کے مقابلے میں ہر طرح کی استقامت کا خاتمہ کرنے کے درپے تھے، لیکن لبنان کی استقامت کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی پے در پے شکستوں کے نتیجے میں لبنان اور خطے کے خلاف صیہونی حکومت اور امریکہ کی سازشیں نقش بر آب ہوگئيں۔

سنہ دو ہزار میں صیہونی حکومت کو استقامت سے ذلت آمیز شکست کے نتیجے میں لبنان کے مقبوضہ علاقوں سے پسپائی اختیار کرنا پڑی۔ اور اس کے بعد سنہ دو ہزار چھ میں تینتیس روزہ جنگ میں استقامت کے مقابلے میں صیہونی حکومت کی شکست کے ساتھ اس حکومت کے ناقابل شکست ہونے کا طلسم ٹوٹ گیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب تینتیس روزہ جنگ میں صیہونی حکومت کی شکست کے ساتھ نئے مشرق وسطٰی پر مبنی امریکہ کا منصوبہ بھی خاک میں مل گیا۔
آج ایران اور حزب اللہ کی مشترکہ کوششوں نے نہ صرف خطے کی سیاست کا رخ بدل دیا ہے بلکہ علاقے میں طاقت کا توازن بھی تبدیل ہوچکا ہے۔ سعودی عرب جو امریکی اور اسرائیلی اشاروں پر خطے میں من مانیاں کرتا تھا روز بروز سیاسی تنہائی کا شکار ہو رہا اور اب تو امریکہ اور یورپ نے بھی اسے گھاس ڈالنا چھوڑ دی ہے اور وہ نئے سہاروں اور جدید اتحادیوں کی تلاش میں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حالیہ خطابات اور حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی گذشتہ رات کی تقاریر اور مشرق وسطٰی کے سیاسی ماہریں کے تجزیوں سے باآسانی محسوس کیا جاسکتا ہے کہ خطے میں ایک بڑی تبدیلی آرہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 367433
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

well done thanks islamtimes.we are all with syed hassan
سید حسن نصراللہ ۔۔۔ نام ہی کافی ہے دشمنان اسلام کے لیے
Salaam
Read it
منتخب
ہماری پیشکش