0
Monday 24 Mar 2014 00:37

جماعت اسلامی کراچی کے تحت نشتر پارک میں منعقدہ تحفظ پاکستان کنونشن کی رپورٹ

جماعت اسلامی کراچی کے تحت نشتر پارک میں منعقدہ تحفظ پاکستان کنونشن کی رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کی رابطہ عوام مہم کے اختتام پر نشتر پارک میں ہونے والے عظیم الشان تحفظِ پاکستان کنونشن میں عوام کا زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ کنونشن کا باقاعدہ آغاز 5 بجے اللہ رب العزت کے پاک کلام سے ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد بارگاہ رسالت ﷺ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا۔ عصر کی نماز باجماعت پنڈال میں ہی ادا کی گئی۔ کئی کنٹینرز پر مشتمل انتہائی بلند اور طویل اسٹیج بنایا گیا تھا جسے قومی پرچم اور جماعت اسلامی کے پرچم سے مزین کیا گیا تھا۔ اسٹیج پر خوبصورت ہورڈنگ آویزاں کیا گیا تھا جس پر جلی حروف میں ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الاللہ‘‘ اور ’’اسلام کا نظام امن کا پیغام‘‘ اور ’’پر امن کراچی، خوشحال پاکستان ‘‘ تحریر تھا۔ کنونشن شروع ہونے سے قبل ہی شہر بھر سے ریلیوں اور قافلوں کی صورت میں لوگ نشتر پارک پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔

کنونشن میں خواتین، بچے بزرگ، نوجوان، طلبہ، علما، وکلا، پروفیسرز، ڈاکٹرز، انجینئرز، ادیب و دانشور سمیت تمام طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نشتر پارک میں ہر طرف پاکستان اور جماعت اسلامی کے سبز ہلالی پرچموں کی بہار تھی۔ اسٹیج سے وقتاً فوقتاً خوبصورت ترانے پیش کیے جاتے رہے جس پر حاضرین جھنڈے لہرا کر داد دیتے رہے۔ اسلامی انقلاب کے پس منظر میں ’’ 2025 کا پاکستان ‘‘ کے عنوان سے خوبصورت خاکہ پیش کیا گیا جسے شرکا نے خوب سراہا۔ کنونشن میں طلبا اور نوجوانوں کی بڑی تعداد قومی ٹیم کی کٹ کی ٹی شرٹس میں ملبوس شریک نظر آئی۔ اسٹیج سے جب آسٹریلیا کے خلاف گرین شرٹس کی فتح کا اعلان کیا گیا تو شرکاء نے پاکستان زندہ باد کے پرجوش نعرے لگائے۔ کنونشن میں خواتین کیلئے علیحدہ پنڈال سجایا گیا تھا۔ کنونشن کی کوریج کیلئے میڈیا گیلری بنایا گیا تھا جہاں انٹرنیٹ، فیکس اور لیپ ٹاپس سمیت تمام سہولیات مہیا کی گئی تھیں۔ کیمرہ مین اور فوٹو گرافرز کی سہولت کیلئے علیحدہ سے کنٹینرز لگائے گئے تھے۔ سوشل میڈیا کے کیمپ میں بھی زبردست رونق تھی۔

سید منور حسن کی آمد پر فقید المثال استقبال کیا گیا۔ پروفیسر ابراہیم کے استقبال میں پشتو میں بھی نعرے لگائے گئے۔ نشتر پارک میں پٹھان، مہاجر، پنجابی، سندھی، بلوچی سمیت دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت یکجہتی کا بے مثال نمونہ پیش کررہی تھی۔ آس پاس کی رہائشی عمارتوں سے بھی خواتین اور بچے کنونشن کی کارروائی دیکھ رہے تھے۔ سیکورٹی کیلئے جماعت اسلامی کی لبیک فورس کے رضاکار چاق و چوبند کھڑے تھے۔ رینجرز اور پولیس کی جانب سے بھی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا تھا۔ اندھیرا چھانے کے بعد جب لائٹس آن کی گئیں تو پنڈال رنگ و نور سے جگمگا گیا۔

مختلف ایشوز پر قراردادیں پیش کی گئیں جسے شرکاء نے ہاتھ اٹھا کر منظور کیا۔ کنونشن کے دوران نماز مغرب کا وقفہ بھی کیا گیا اور کنونشن کے شرکاء نے ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی کی امامت میں نماز مغرب باجماعت ادا کی۔ سید منور حسن اور پروفیسر ابراہیم کی آمد پر شرکاء کی جانب سے پرجوش نعرے لگا کر ان کا خیر مقدم کیا گیا اور تمام قائدین نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔ عظیم الشان تحفظ پاکستان کا اختتام پروفیسر ابراہیم کی دعا سے ہوا۔
خبر کا کوڈ : 365027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش