1
0
Saturday 19 Apr 2014 19:47

خاتون جنت کا روز ولادت اور عالمی یوم خواتین

خاتون جنت کا روز ولادت اور عالمی یوم خواتین
تحریر: ثاقب اکبر

20 جمادی الثانی کو دنیا بھر میں خاتون جنت، دختر خاتم النبیینؐ، سیدۃ نساءالعالمین ؑ فاطمۃ الزہراء کا یوم ولادت منایا جا رہا ہے۔ آپ اپنی سیرت و کردار، رفتار و گفتار، معنویت و عرفان، حسب و نسب اور مقام و مرتبہ کے لحاظ سے پوری انسانیت کی خواتین کے لیے ایک نمونہ عمل ہیں۔ آپ نے کائنات کے ایک عظیم ترین رہنما کی بیٹی، امام اولیاء اور وصی مصطفٰی کی زوجہ اور حسنین شریفین و زینب و ام کلثوم کی والدہ گرامی کی حیثیت سے جو نمونہ حیات پیش کیا، وہ بیٹیوں، بیویوں اور مائوں کے لیے شمع ہدایت کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ ایثار و قربانی، محنت و مشقت، صبر و رضا، زہد و تقویٰ اور عبادت و ریاضت غرض انسانی اوصاف کے تمام پہلوئوں میں درجہ کمال پر فائز تھیں۔ آپ نے بندگان خدا کے لیے دل سوزی، ہمسائیگان کے لیے ہمدردی اور فقراء و مساکین کے لیے جود و سخا کی نادر مثالیں دنیا کے سامنے پیش کیں۔ امام الانبیاء کی زندگی کے مشکل ترین حالات میں آپ کی خدمت و دل جوئی، فقر و تنگدستی کے عالم میں اپنے شوہر نامدار کی خدمت اور تمام تر گھریلو مصروفیات اور عبادت الہٰی میں استغراق کے باوجود بچوں کی ایسی تربیت کہ رہتی دنیا تک ایسی کوئی مثال پیش نہ کی جاسکے، اس سب کا جلوہ خاتون جنت کے پیکر باعظمت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنی دختر گرامی قدر کو اپنا ٹکڑا اور حصہ قرار دیا۔ ’’بضعۃ منی‘‘ کا یہی معنی ہے۔ ویسے تو ہر بیٹی باپ کے لیے جگر گوشہ ہوتی ہے لیکن آنحضرتؐ کا خاتون جنت کو اپنا ٹکڑا قرار دینا ’’محمد رسول اللہ‘‘ کا ٹکڑا اور حصہ قرار دینا ہے۔ اسی طرح رسولِ دو سرا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو ’’جنت کی عورتوں کی سردار‘‘ اور ’’عالمین کی عورتوں کی سردار‘‘ بھی قرار دیا ہے۔ اگر آنحضرتؐ کی نظر میں حضرت فاطمہ ؑمعرفت الٰہی، اپنے کردار، اپنی شان، معنویت اور درجۂ عبودیت کے لحاظ سے عالمین کی خواتین کی سردار اور سیدہ نہ ہوتیں تو آپؐ ہرگز انھیں اس مرتبے کا حامل قرار نہ دیتے۔ گویا رسول کریمؐ کی نظر میں سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا اسوۂ کاملہ بھی ہیں، کیونکہ وہ آپؐ کے اسوۂ مبارکہ کا حصہ، تتمہ اور تکملہ ہیں، جسے اللہ تعالٰی نے ’’اسوۂ حسنہ‘‘ قرار دیا ہے۔

یہ امر بنا کہے واضح ہے کہ خواتین کے لیے ایک کامل نمونہ ایک کامل خاتون ہی قرار پا سکتی ہے۔ اللہ تعالٰی نے یہ مقام دختر رسول گرامی حضرت زہرا ٔمرضیہ سلام اللہ علیہا کو بخشا اور اللہ جسے چاہے جو مقام عطا فرمائے اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنے مقام و منصب کو کس کے لیے اور کہاں قرار دے:
اَللہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ (انعام:۱۲۴)
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں قرار دے۔

دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کے لیے تحریکیں چلتی رہتی ہیں۔ خواتین کے لیے عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ ماں کے نام پر بھی ایک دن مختص کیا گیا ہے۔ یہ تمام اقدامات مثبت پہلو رکھتے ہیں، لیکن اس سلسلے میں ہر قدم، ہر شخص یا ادارے کی عورت کے بارے میں شناخت اور معرفت کی حدود میں رہتا ہے اور وجود زن کی معرفت، ہر شخص کی معرفتِ کائنات یا تصورِ کائنات سے پھوٹتی ہے۔ وہ شخص جو کائنات کے فقط مادی پہلو پر نظر رکھتا ہے، وہ عورت کو ایک روحانی و معنوی وجود کے طور پر نہیں دیکھ سکتا۔ اس کی نظر عورت اور اُس کی زندگی کے مادی پہلو تک محدود رہتی ہے۔ اس لحاظ سے دینی تصور کائنات کہیں گہرا، وسیع اور جامع ہے۔ اس کے تحت عورت ایک عظیم معنوی وجود بھی رکھتی ہے۔ یہ عورت کی معنوی شناخت ہے کہ عارف ربانی امام خمینی کی زبان سے یہ جملہ نکلا ہے:
’’ماں ہی کی گود میں پرورش پا کر انسان معراج تک پہنچتا ہے۔‘‘
یا کسی حکیم نے کہا کہ ’’اگر آج بھی فاطمہ کی گود میسر آجائے تو دنیا کو حسن اور حسین جیسے بیٹے مل سکتے ہیں۔‘‘

مادی تہذیب کے اس نقص کو سمجھے بغیر ان ایام کو منانا عصر حاضر کے اصل مسائل کو حل کرنے کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ مقام نسواں کے ادراک اور حقوق نسواں کی جدوجہد کے لیے عالم نسواں کو ایک کامل نمونے کی ضرورت ہے اور یہ ضرورت دختر عزیز رحمۃ للعالمین، حضرت فاطمہ سیدۃ نساء العالمین کے وجود ذی جود اور نام گرامی سے باحسن پورا ہوسکتا ہے۔ پہلے مرحلے میں کم ازکم اہل اسلام کو اس امر پر اتفاق کرنا چاہیے کہ اگر کوئی دن اس امر کا استحقاق رکھتا ہے کہ اسے ’’یوم خواتین‘‘ کے طور پر منایا جائے تو وہ 20 جمادی الثانیہ ہی ہے، جو خاتونِ قیامت اور شفیعۂ روز جزا حضرت فاطمۃ الزہراؑ کا یوم ولادت ہے۔ اگلے مرحلے میں اُن کی عظمت و سیرت سے دنیا بھر کی قوموں اور خواتین کو روشناس کرکے انھیں یہ دعوت دی جاسکتی ہے کہ آئیں مل کر عظمت و مقام نسواں کو آشکار اور قبول کرنے کے لیے اس دن کو منانے کے لیے اکٹھے ہوجائیں۔
خبر کا کوڈ : 374414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ثاقب صاحب کی اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر یوم خواتین حضرت فاطمۃ الزہراء دختر رسول رحمت کے یوم ولادت کو قرار دیا جانا چاہیے، کیونکہ اس ہستی سے بڑھ کر خواتین کے لیے کوئی نمونہ نہیں ہوسکتا اور اسی ہستی سے وابستگی دنیا اور آخرت کے جہنم سے نجات کا باعث بن سکتی ہے۔
ہماری پیشکش