0
Thursday 19 Jun 2014 10:18

مقبوضہ کشمیر میں 16329 افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا گیا

مقبوضہ کشمیر میں 16329 افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا گیا
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلح تحریک کے آغاز سے اب تک 16329 افراد پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا جبکہ کمسن بچوں کے خلاف 707 کیس درج کیے گئے۔ اسی عرصہ کے دوران جنسی زیادتیوں اور ہلاکتوں سمیت مختلف معاملات میں فورسز و پولیس کے خلاف 1311 شکایتیں اور ایف آئی آر درج ہوئیں جبکہ ہلاکتوں کے سلسلے میں تشکیل دی گئی کسی بھی جوڈیشنل انکوائری میں کسی بھی فورسز اہلکار کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا گیا۔ مقبوضہ وزارت داخلہ کے مطابق 1988ء میں مسلح تحریک کے آغاز سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 16329 افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا گیا جن میں سے 249 افراد کو ایک سے زائد دفعہ اس قانون کے تحت نظر بند کیا گیا۔

شمالی کشمیر کے سوپور قصبہ میں اس عرصہ کے دوران 230 افراد پر سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا جن میں سے 9 افراد کی دو دفعہ اس قانون کے تحت نظر بندی عمل میں لائی گئی۔ ذرائع کے مطابق سوپور قصبہ میں اس عرصہ کے دوران ایک کمسن لڑکے کو گرفتار کیا گیا اور اس کے خلاف پولیس سٹیشن تارزو سوپور میں ایک کیس زیر نمبر 109/2013 زیر دفعہ302, 34 آر پی سی درج تھا۔ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں 121 افراد پر اس عرصہ کے دوران سیفٹی ایکٹ نافذ کیا گیا جبکہ 2008ء میں ضلع کا درجہ حاصل کرنے کے بعد اس ضلع میں کم سن بچوں کے خلاف 21 ایف آئی آر درج کئی گئیں۔ وزارت داخلہ کے جواب کے مطابق جنوبی کشمیر کے ہی اننت ناگ ضلع میں 567 افراد کو سیفٹی ایکٹ کے تحت اس مدت کے دوران نظر بند کیا گیا جن میں سے 18 افراد پر دو دفعہ یہ قانون لاگو کیا گیا۔ ضلع میں اس عرصہ کے دوران سنگ اندازی اور دوسرے جرائم کی پاداش میں 21 کم سنوں کے خلاف کیس درج کیے گئے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے دئیے گئے جواب میں مزید کہاگیا ہے کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں 316 افراد پر اس مدت میں سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا جبکہ 26 افراد کو ایک سے زائد دفعہ اس قانون کے تحت نظر بند کیا گیا جبکہ اس مدت میں 32 کم سن بچوں کو بھی مختلف کیسوں کے تحت بند کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق جنوبی کشمیر کے کو لگام ضلع میں اس مدت کے دوران 266 افراد پر سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا جن میں سے 10 کو ایک سے زائد دفعہ اس قانون کے تحت نظربندی کے مرحلے سے گزرنا پڑا جبکہ 27 کمسن نوجوانوں کیخلاف پتھراؤ اور دیگر جرائم کے تحت کیس درج کیے گئے۔

شمالی ضلع بانڈی پورہ میں 167 افراد کو اس قانون کے تحت نظر بند کیا گیا جبکہ5 افراد پر دو سے زائد دفعہ اس قانون کا نفاذ عمل میں لایا گیا، نیز 13 کمسن نوجوانوں کو مختلف کیسوں کے تحت بند کیا گیا۔ 1988ء سے اب تک کٹھوعہ ضلع میں ملی ٹینسی سے منسلک معاملات میں 118 افراد پر سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا جبکہ 37 افراد پر ایک سے زائد دفعہ اس قانون کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ جواب کے مطابق کٹھوعہ ضلع میں 2001ء میں 18 افراد کو ملی ٹینسی سرگرمیوں کی پاداش میں پی ایس اے کے تحت نظر بند کیا گیا جبکہ 141 کمسن لڑکوں کو بھی مختلف کیسوں میں بند کیا گیا۔

وزارت داخلہ کے تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 1988ء سے اب تک جنسی زیادتیوں اور ہلاکتوں سمیت مختلف معاملات میں فورسز و پولیس کے خلاف 1311 شکایتیں اور ایف آئی آر درج کئی گئیں۔ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سوپور میں سرکاری فورسز کے خلاف 108 کیس درج کیے گئے ہیں جبکہ شوپیاں ضلع میں ایسے کیسوں کی تعداد 5 اور کولگام ضلع میں جنسی زیادتی، ہلاکتوں اور دیگر نوعیت کے معاملات سے متعلق فورسز و پولیس کے خلاف درج کیے جانے والے کیسوں کی تعداد 90 ہے۔ وزارت داخلہ نے اسی نوعیت کے ایک جواب میں کہا ہے کہ سوپور میں ہلاکتوں کے سلسلے میں  10مجسٹریل اور جوڈیشل انکوائریاں تشکیل دی گئی کسی بھی انکوائری ٹیم نے کسی بھی فورسز اہلکار کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا ہے۔
خبر کا کوڈ : 393306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش