0
Friday 24 Oct 2014 13:08

فرقہ واریت پھیلانے میں مذہبی شخصیات سے زیادہ فوج اور مقدس اداروں کا ہاتھ ہے، الطاف حسن

فرقہ واریت پھیلانے میں مذہبی شخصیات سے زیادہ فوج اور مقدس اداروں کا ہاتھ ہے، الطاف حسن
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ آج پاکستان جس دہشتگردی اور مذہبی انتہاپسندی کے خلاف جنگ کر رہا ہے وہ کسی اور کی نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ماضی کی اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کی پیدا کردہ ہے، فرقہ واریت پھیلانے کا عمل صرف مذہبی شخصیات ہی نے انجام نہیں دیا بلکہ اس میں بڑا ہاتھ ہمارے ملک کی فوج اور مقدس اداروں کا بھی ہے، اس دہشت گردی کی وجہ سے دنیا میں کوئی اور ملک تو دور کی بات ہے کوئی مسلم ملک بھی اس مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں، انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کیا جائے، جس میں نواز شریف دائیں بازو اور زرداری بائیں بازو کے طور پر کام کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز لال قلعہ گراؤنڈ عزیزآباد میں ایم کیو ایم کے تحت منعقدہ علمائے کرام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ فرقہ واریت پھیلانے کا عمل صرف مذہبی شخصیات ہی نے انجام نہیں دیا بلکہ اس میں بڑا ہاتھ ہمارے ملک کی فوج اور مقدس اداروں کا بھی ہے۔ انہں نے کہا کہ امریکا اور روس کی جنگ میں پاکستان کو یہاں کے عوام نے نہیں بلکہ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے بااختیار لوگوں نے ملوث کرایا، اس وقت کہا کہ گیا کہ روس لادین اور خدا کو نہ ماننے والا ہے جبکہ امریکا اہل کتاب ہے، اللہ کو ماننے والا ہے، اس وقت یہ دلیلیں دے کر عام پاکستانیوں کو امریکا کا ہمنوا اور روس کا دشمن بنایا گیا، روس پروگریسو ملک تھا اور اہل تشیع کمیونٹی جس کی اکثریت نظریاتی طور پر لبرل اور پروگریسو خیالات کی حامی تھی، رہی ہے اور آج بھی ہے، لہٰذا اس وقت یہ پالیسی بنائی گئی کہ پروگریسو خیالات والوں کو ختم کر دیا جائے اور اس پالیسی کے تحت شیعوں کو مارا گیا اور آج بھی مختلف تحریکوں اور تنظیموں کے نام سے اہل تشیع کمیونٹی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششیاں جاری ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور اس جنگ میں مسلح افواج نے جتنی جانی قربانیاں دی ہیں اتنی 1948ء، 1965ء، 1971ء اور کارگل کی جنگ میں بھی مجموعی طور پر نہیں دیں۔ الطاف حسین نے اجتماع میں موجود علمائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما و مشائخ موجود ہیں، کیا آپ میں سے کوئی چاہتا ہے کہ شیعوں کو قتل کر دیا جائے؟، اس پر تمام علما نے جواب دیا نہیں ہرگز نہیں، انھوں نے پھر پوچھا کیا آپ میں سے کوئی چاہتا ہے کہ سنیوں کو قتل کر دیا جائے؟ اس پر تمام علما نے پھر جواب دیا نہیں ہرگز نہیں، ہم سب ایک اللہ اور ایک رسولؐ کے ماننے والے ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کی جان و مال، مساجد اور امام بارگاہوں کا احترام کریں۔ الطاف حسین نے کہا کہ قتل و غارت کا یہ سلسلہ اس وقت ختم ہوگا جب ہم تمام شیعہ سنی و تمام مکاتب فکر اور تمام ہی مسالک کے افراد مل کر اپنے اختلافات کو بھلا دیںا اور اتحاد کا مظاہرہ کریں، ایک پیپر تیار کرکے صدق دل سے اس پر دستخط کریں اور نہ صرف دستخط بلکہ اس پر پورے خلوص نیت سے عمل کریں، اگر کسی پر کوئی ظلم ہو تو تمام مکتبہ فکر کے افراد مل کر اس کیخلاف آواز بلند کریں، جو لڑتے ہیں انھیں سمجھائیں اور ان میں صلح کرا دیں اور اگر وہ نہ سمجھیں تو اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق ظلم کرنے والے کے خلاف صف آرا ہوں، ہمیں انجام کی پرواہ کئے بغیر حق و سچ کیلئے متحد ہونا پڑے گا، یہ زندگی حق و سچ اور اتحاد بین المسلمین کیلئے لڑتے ہوئے گزارنی چاہیے۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ لفظ مہاجر ایک اسلامی اصطلاح ہے اور پورا قرآن مہاجر و انصار کے ذکر سے بھرا ہے مگر ایک شخص اس مقدس لفظ کو گالی قرار دیتا ہے، یہ قرآن کی توہین ہے، اللہ کے رسول اکرم، صحابہ کرامؓ اور اہل بیت کی شان میں گستاخی ہے، اس عمل پر علمائے کرام نے احتجاج نہیں کیا بلکہ مصلحت پسندی سے کام لیا جو افسوسناک ہے، سوئیڈن یا ناروے میں کوئی گستاخانہ کارٹون شائع کر دے تو مذہبی جماعتیں اور علمائے کرام اس پراحتجاج کرتے ہیں لیکن قرآن مجید، نبی اکرمؐ، صحابہ کرام ؓ اور اہل بیت کی شان میں گستاخی کے عمل پر سب خاموش ہیں۔ اس موقع پر تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے کی شدید مذمت کی اور اس بات سے مکمل اتفاق کیا کہ اس عمل پر بھرپور احتجاج کیا جانا چاہیے۔ الطاف حسین نے اجلاس کے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے نوجوان علماء پر مشتمل ایک ٹیم بنائیں جو پورے ملک گلگت بلتستان، کشمیر، کے پی کے، پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے تمام افراد کو یکجا کریں، ایک دوسرے کو کافر کہنے کے عمل کو روکیں اور جو لوگ ملک، شہروں، گاؤں، دیہاتوں میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی کوشش کریں، ان کیخلاف آواز اٹھائیں، صرف نعرے لگانے سے پاکستان کی قسمت نہیں بدل سکتی، الطاف حسین نے تمام علمائے کرام اور ذاکرین سے اپیل کی کہ وہ محرم الحرام میں اپنی تقاریر اور خطبات میں ایسے جملے یا الفاظ استعمال نہ کریں جس سے کسی فقہ یامسلک کے ماننے والوں کی دل آزاری ہو، سب کا احترام کریں اور امن و محبت کو فروغ دیں۔

کوئٹہ میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر خودکش حملے کی الطاف حسین نے شدید مذمت کی اور دھماکے میں کئی افراد کے شہید و زخمی ہونے پر دلی تعزیت کا اظہار کیا، انھوں نے تمام علمائے کرام کی جانب سے مولانا فضل الرحمن سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعا کی۔ انھوں نے کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کی بس پر اندھا دھند فائرنگ کرکے کئی لوگوں کو شہید کرنے کے واقعے کی مذمت کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کی۔ انھوں نے جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے رہنما مفتی عثمان یار خان شہید کیلئے بھی فاتحہ خوانی کرائی جنھیں کچھ عرصہ قبل کراچی میں شہید کر دیا گیا تھا۔ الطاف حسین نے اجتماع میں شرکت پر تمام علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا۔
خبر کا کوڈ : 416205
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش