0
Sunday 27 Jul 2014 13:26
اسرائیل کو تسلیم کرنا اسرائیلیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کو فروخت کرنیکے مترادف ہے

مسلمانوں کا دفاع انتہائی کمزور ہے، مسلمان ملکر جوائنٹ ملٹری فورس بنائیں، صاحبزادہ سلطان احمد علی

مسلمانوں کا دفاع انتہائی کمزور ہے، مسلمان ملکر جوائنٹ ملٹری فورس بنائیں، صاحبزادہ سلطان احمد علی
صاحبزادہ پیر سلطان احمد علی کا تعلق حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کی خانقاہ سے ہے۔ آپ حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ کی دسویں پشت سے ہیں۔ سلطان احمد علی اصلاحی جماعت اور عالمی تنظیم العارفین کے سیکرٹری جنرل ہونے کے ساتھ ساتھ مراۃ العارفین انٹرنیشنل کے چیف ایڈیٹر اور ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر کے طور پر اپنے فرائض منصبی ادا کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے صاحبزادہ پیر سلطان احمد علی کے ساتھ قضیہ غزہ کے حوالہ سے ایک نشست کا اہتمام کیا ہے، جس کا احوال پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: غزہ پر اسرائیل کی جانب سے حملوں کے پس پردہ کیا محرکات ہیں۔؟ صہیونی ریاست کے یہ اقدامات کیا اہداف ظاہر کرتے ہیں۔؟

صاحبزادہ سلطان احمد علی: غزہ کی صورتحال واضح کرتی ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کے ساتھ کس درجے کا تعصب رکھتا ہے۔ اسرائیل کی اس ہٹ دھرمی کو نام نہاد عالمی طاقتوں نے قانونی شکل دینے اور اس کی حمایت کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ اس وقت غزہ کا سلگتا قضیہ وہاں پائے جانے والے وسائل کے باعث بھی ہے۔ غزہ کے ساحلی علاقوں میں پائے جانے والے یہ معدنیات جو 2000ء میں دریافت ہوئے، ان میں گیس کے بڑے ذخائر شامل ہیں، جن کی بدولت فلسطین گیس میں خود کفیل ہوجائے گا۔ ان ذخائر کی مالیت چار بلین ڈالر بنتی ہے۔ فلسطینی خود کفالت کا یہ موقع اسرائیل سے ہضم نہیں ہو پا رہا۔ امریکہ و برطانیہ نے بھی اپنی کمپنیاں بھیج کر یہ ذخائر اونے پونے داموں لینے کی کوشش کی، جسے حماس نے ناکام بنا دیا۔ فلسطینی حقوق کا پہرا دینے اور جائز حق کے مطالبے پر حماس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ محمود عباس اور حماس کی کوششوں سے یہ منصوبہ روس کو دیا جانا تھا، لیکن اسرائیل یہ کیسے گوارہ کرسکتا تھا کہ میڈیٹیرن علاقہ میں روس کا اثر و رسوخ بڑھے۔ ظاہر ہے وہاں حفاظت کے لئے روس کی فوج بھی آتی۔ اپنے حقوق کی اس جنگ پر فلسطین کے نہتے اور معصوم عوام پر اسرائیل نے ظلم کے پہاڑ گرا دیئے۔

اسلام ٹائمز: چند حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مسلمان مل کر نیٹو کی طرز پر ایک اسلامی فوج تشکیل دیں، یہ کہاں تک قابل عمل ہے۔؟

صاحبزادہ سلطان احمد علی: مسلمانوں کا دفاع انتہائی کمزور ہے، عدم اطمینان اور بے یقینی کی صورتحال ہے۔ اگر آج بھی مسلمان اپنے دفاع سے غافل رہا اور اپنے دیکھے اور ان دیکھے دشمن سے بچاو کی تدبیر نہیں کرتے تو ہم مٹ جائیں گے۔ اس لئے مسلمانوں کو جوائنٹ ملٹری فورس بنائی پڑے گی، جس کے ذریعہ یہ اپنے بچوں، کاروبار اور اپنی جان و مال کا دفاع کرسکیں اور سامراج نے ہماری شہ رگ حیات پر پاوں رکھ کر ہم سے جینے حق جو چھین رکھا ہے، وہ ہمیں حاصل ہونا چاہیے اور جینے کا حق صرف اور صرف مضبوط دفاع کے ساتھ ہی ممکن ہے۔

اسلام ٹائمز: بعض اوقات دفتر خارجہ کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آتے ہیں جو اسرائیل کے حوالہ سے قائد اعظم کی پالیسی کے منافی ہوتے ہیں، اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟

صاحبزادہ سلطان احمد علی: پاکستان میں بعض ایسے عناصر موجود ہیں جو اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیے ہیں۔ ان کو حق حاصل ہے کہ وہ رائے رکھ سکتے ہیں، لیکن سچی بات یہ ہے کہ اگر پاکستان تاریخ کے اس موڑ پر اسرائیل کو تسلیم کرتا ہے تو پاکستان کے پاس کیا جواز ہے کہ گذشتہ تریسٹھ سال پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیوں نہیں کیا۔ قائداعظم، لیاقت علی خان، ایوب خان اور ذوالفقار بھٹو نے فلسطینیوں کی حمایت کی، کیا آج اسرائیل کی حمایت کرنے والے ان ویژنری لیڈرز سے بڑے لیڈر ہیں۔ لیاقت علی خان کو جب اسرائیلیوں نے مراعات دینے کے لئے اسرائیل بلایا تو انہوں ایک تاریخی جملہ کہا  Gentleman I am not here to sale our soles  اسرائیل کو تسلیم کرنا اسرائیلیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کو فروخت کرنے کے مترادف ہے۔

اسلام ٹائمز: غزہ میں جاری مظالم کے تناظر میں کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟

صاحبزادہ سلطان احمد علی: دنیا کے باضمیر افراد کو چاہیے کہ لبیک یاغزہ کی صدا بلند کریں، مسلمان ملکر غزہ کے مظلومین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں، جیسے کسی نے کہا تھا کہ
ساتھ ہیں مرد و زن سر پہ باندھے کفن
خبر کا کوڈ : 401797
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش