0
Friday 26 Sep 2014 08:27

سفیران ولایت کنونشن۔۔۔زندہ یہ بیداری رہے

سفیران ولایت کنونشن۔۔۔زندہ یہ بیداری رہے
تحریر: ارشاد حسین ناصر

کاروان امامیہ، عاشقان ولایت، پیروان شہید عارف الحسینیؒ، راہیان خط امام خمینیؒ، محافظان مکتب جعفری و حسینی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا 43واں سالانہ مرکزی کنونشن بعنوان "سفیران ولایت کنونشن" شروع ہوا چاہتا ہے۔ 26 تا 28 ستمبر تک تنظیم کے بانی رہنما یعنی مرقد ڈاکٹر محمد علی نقویؒ شہید (لاہور) پر تین روزہ تقریبات جاری رہینگی۔ آئی ایس او پاکستان کے مرکزی کنونشن اپنی ایک تاریخ اور روایت رکھتے ہیں۔ ان کنونشنز میں ملک و بیرون ممالک سے امامیہ طلباء، سینئرز، عمائدین، علماء، دانشور، سیاستدان، قائدین شریک ہوتے ہیں اور کئی ایک روایتی پروگراموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ذہنی و فکری تربیت کا سامان کرتے ہیں۔ روحانی و معنوی ماحول کی نورانیت سے اپنے قلوب و اذہان کو منور کرتے ہیں۔ بچھڑے ہوئے اور گم کردہ ہم زمان دوستان کی زیارت کرتے ہیں اور ٹوٹے ہوئے روابط کو بحال کرتے ہیں۔ بزرگ علماء کے بلند پایہ خیالات کو ذہن کی تختی پر نقش کرتے ہیں۔ الغرض یہ کنونشن ملت کے لیے ہدایت و رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے، جہاں ہماری قوم کا مستقبل اپنی الٰہی و دینی ذمہ داریوں سے روشناس ہوکر وہ طاقت و قوت سمیٹ کر جاتا ہے جو نیکی کی طرف بڑھنے اور برائی سے روکنے میں مدد کرتی ہے۔

اس سالانہ مرکزی کنونشن کی ایک روایت امسال ٹوٹ جائے گی۔ حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر پاکستان کے دینی مدارس میں جو بلند مقام و نام رکھتا ہے، اس سے کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیے۔ گذشتہ چار دہائیوں سے سالانہ مرکزی کنونشن اسی دینی مرکز حوزہ علمیہ جامعۃ المنتظر میں ہی تواتر سے منعقد کئے جاتے رہے ہیں۔ امسال بہت سے مسائل کی وجہ سے یہ کنونشن مرقد ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید علی رضا آباد علاقہ نواب صاحب، رائے ونڈ روڈ لاہور میں منعقد ہو رہا ہے۔ ماڈل ٹاؤن میں واقع جامعۃ المنتظر میں کنونشن کا انعقاد ہر سال ہی مختلف مسائل، مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود منعقد ہوتا آیا تھا، یہ مشکلات، مسائل یا رکاوٹیں بعض انتظامی عناوین کے تحت ہوتی تھیں جن کو حل کر لیا جاتا تھا۔ امسال یہ مشکل درآئی ہے کہ جامعہ کا وہ حصہ جہاں غسلخانے، ٹوائلٹس اور رہائشی کمرے نیز سٹور وغیرہ خالی کروا کے کنونشن کے شرکاء کیلئے مخصوص کئے جاتے تھے مکمل طور پر گرائے جاچکے ہیں، جامعہ کا ٹرسٹ اس حصہ میں نئی تعمیرات جلد شروع کرنا چاہتا ہے جو کنونشن کے انعقاد کے باعث تاخیر کا شکار ہوسکتی تھیں۔

تنظیمی مسئولین و ذمہ داران جامعۃ المنتظر کے مدیر جناب محترم قاضی نیاز حسین قبلہ کو درخواست دی تھی کہ کنونشن کی اجازت مرحمت فرمائیں، جس کو تحریری جواب میں ناممکن قرار دیا گیا، جس کے بعد دوبار وفود جامعہ کی انتظامیہ سے ملنے گئے۔ دوسرا اعلٰی اتھارٹیز پر مشتمل وفد جن میں موجودہ مرکزی صدر برادر اطہر عمران، سابق مرکزی صدر برادر سید ناصر عباس شیرازی، برادر تجمل حسین چیئرمین کنونشن بھی شامل تھے، کی علامہ قاضی نیاز حسین سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں مدیر جامعہ کو امکانی حالات اور تمام صورتحال کا جائزہ بھی پیش کیا گیا اور آئی ایس او پاکستان کی جامعۃ المنتظر کے ساتھ وابستگی بالخصوص سفیر ولایت علامہ صفدر حسین نجفی مرحوم کی تنظیم کے ساتھ گہری وابستگی اور امامیہ نوجوانوں کی ان سے انسیت جبکہ کنونشنز کی طویل تاریخ کا تذکر بھی ہوا۔ اس تمام صورتحال کے بعد قاضی صاحب قبلہ نے بھی اپنے اندرونی حالات اور تعمیرات میں پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ فرمایا اور ایسے کسی امکان سے معذرت فرمائی۔ 

قبلہ قاضی نیاز حسین نے امامیہ نوجوانوں کی ملت کے لیے خدمات کو سراہا اور اپنی ذاتی وابستگی اور قلبی تعلق کا بھی واشگاف الفاظ میں اظہار فرمایا۔ انہوں نے بجا فرمایا کہ "اس جامعہ میں ان سے بڑھ کر آپ (ISO) کا خیرخواہ اور ہمدرد کوئی نہیں۔" انہوں نے جامعۃ المنتظر کے بجائے جامعہ کی ایک اور برانچ جامعہ الاسلامیہ بقیۃ اللہ چونگی امر سدھو میں کنونشن کے انعقاد کی پیشکش کی، جسے چند دن جائزہ لینے کے بعد قبول نہیں کیا گیا۔ بقیۃ اللہ میں جائزہ کمیٹی نے غور و خوض و مشاہدہ کیا اور اس جگہ کو کنونشن کے عنوان سے نامناسب سمجھا۔ جس کے بعد علاقہ نواب صاحب علی رضا آباد میں مرقد ڈاکٹر شہید پر کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ ہوگیا۔ آئی ایس او پاکستان یقیناً جامعۃ المنتظر سے اپنی تاریخی وابستگی کو ایسے ہی جاری رکھنا چاہے گی۔ ہم اس اُمید و شرط کے ساتھ کہ جامعۃ المنتظر سے امامیہ نوجوانوں کا تعلق قائم رہنا چاہیے اور حالیہ تعمیرات کے جلد مکمل ہونے کے بعد آئندہ کنونشن کا انعقاد جامعۃ المنتظر میں ہی مناسب ہوگا۔ یہ بات بہت سوچنے کی ہے کہ اتنی بڑی ملت کے پاس ایک ایسے پروگرام کیلئے لاہور جیسے شہر میں جگہ میسر نہیں، جہاں تین چار ہزار مہمانوں کو رہائش و دیگر ضروری سہولیات بہم پہنچائی جا سکیں۔
 
اگرچہ کنونشن کے انعقاد کیلئے کئی دیگر شہروں سے بھی آفرز موجود تھیں، مگر لاہور میں تنظیم کا مرکز ہے اور پاکستان کے گوش و کنار سے آنے والوں کیلئے مناسب بھی لگتا ہے، اس کے علاوہ لاہور کا مجموعی ماحول امن دوست ہے، جس کے باعث والدین کو اپنے بچے بھیجنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔ بہرحال ارباب فکر و دانش و صاحبان ملت ذی وقار کو اس نکتے کی جانب ضرور توجہ دینا ہوگی کہ 43سال سے برسر پیکار ملی خدمات میں مشغول تنظیم کے نوجوانوں کو ایسی مستقل جگہ میسر ہو کہ وہ اپنے ایسے عظیم الشان پروگرام روایتی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کر سکیں، امید رکھتا ہوں کہ اس جانب توجہ دی جائے گی اور سوچنے والے عمل کرنے والوں کے ساتھ ملکر امید کا کوئی چراغ جلائیں گے۔

ملک بھر سے سفیران ولایت کنونشن میں آنے والے برادران کو اپنے ذہن میں یہ بات یاد رکھنا ہوگی کہ جس جگہ کنونشن منعقد ہو رہا ہے وہ ہم سب کے لئے نئی جگہ (مرکزی کنونشن کے عنوان سے) ہے۔ ممکن ہے اتنا بڑا پروگرام منعقد کرنے کے لئے وہ انتظامات نہ کئے جاسکیں جو جامعۃ المنتظر میں آسانی سے ہوجاتے تھے۔ امامیہ نوجوان سخت حالات اور مشکلات میں اپنی بہترین تربیت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان حالات میں بھی یہی توقع اور اُمید ہے کہ پیش آمدہ منظر سے اچھے طریقہ سے نمٹیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مرکزی کنونشن میں گلگت بلتستان کے بلند و بالا پہاڑوں سے آنے والے برادران ہوں یا کراچی، کوئٹہ کے طویل و دور دراز سفر کی مشکلات طے کرکے پہنچنے والے برادران اس سفر کو خدا کی طرف سفر سمجھتے ہوئے اس کی راہ میں آنے والی تمام مشکلات، مصائب اور رکاوٹوں کو خندہ پیشانی سے جھیلتے ہیں اور سعادت سمجھتے ہیں۔ یقیناً خدا کی طرف سفر، قرب الہ کا راستہ مشکلات کا راستہ ہے، کانٹوں کا راستہ ہے، رکاوٹوں کا راستہ ہے، مصائب کا راستہ ہے، جو دوست مصائب کے راستے پر گامزن ہوتا ہے، اس نے اصل میں قرب الہ کی خوشبو محسوس کی ہوتی ہے۔ جس نے قربِ خدا کی خوشبو محسوس کرلی اسے راستوں کی ویرانی اور کڑکتی دھوپ اور اندھیری راتیں رکاوٹ محسوس نہیں ہوتیں، وہ اپنی منزل کو آنکھوں کے سامنے دیکھتے ہوئے یہ شعار بلند کرتے ہوئے آگے ہی بڑھتا چلا جاتا ہے۔
تیری راہ میں لڑیں گے۔۔۔یااللہ
آگے ہی بڑھیں گے۔۔۔یااللہ
پیچھے نہ ہٹیں گے۔۔۔یااللہ


امامیہ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواہران امامیہ بھی اس کارروان کا حصہ ہوتے ہوئے معاشرہ سازی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، امامیہ طالبات کا کنونشن اس بار قومی مرکز شاہ جمال میں منعقد ہو رہا ہے، امامیہ طالبات بھی ملک بھر سے اسی جوش و جذبے اور ملی جذبہ سے شریک ہوتی ہیں جیسے برادران شریک ہوتے ہیں اور ان کے پروگرام بھی تربیتی، تنظیمی، روحانی اور تعلیمی نوعیت کے ہوتے ہیں، جبکہ دونوں طرف کچھ پروگرام بہت ہی پسندیدگی اور دلچسپی سے معمور ہوتے ہیں، ان میں شہداء ملت کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے شب شہداء کا پروگرام اور اہم ترین مقصد کنونشن یعنی نئے میر کارواں کا انتخاب، ان کے علاوہ کنونشنز میں مزاحیہ خاکے اور ٹیبلو بھی پیش کئے جاتے ہیں، جن میں ملک بھر سے آنے والے برادران و خواہران بھرپور دلچسپی سے ملاحظہ کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملت کے ان مخلص، دیندار، باتقویٰ اور صالح نوجوانوں کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیئے۔
 
امسال تو خصوصی طور پر کنونشن کے نام یعنی سفیران ولایت کنونشن کو بے حد اہمیت حاصل ہے، جس میں قوم کے ان محسنوں کو خصوصی طور پر یاد رکھا گیا ہے، جن کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، انہی میں قبلہ علامہ صفدر حسین نجفی، قبلہ مرتضٰی حسین صدرالافاضل۔ قبلہ مفتی جعفر حسین، آغا سید علی الموسوی اور شہید قائد علامہ عارف الحسینی و شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کہ جن سے امامیہ طلباء کی محبت و عشق کسی سے پوشیدہ نہیں، ان شخصیات کو خصوصی طور پر نئی نسل کے سامنے ان کی ملی و قومی خدمات کے عنوان سے متعارف کروانا بہت ہی قابل ستائش کام ہے، اس کام کی توقع یقیناً امامیہ طلباء سے ہی رکھی جاسکتی ہے، جو پاکستان کی شیعیت میں سب سے نمایاں تاریخ و کردار کے حامل ہیں۔ خداوند کریم و مہربان سے دعا ہے کہ اس چمن کے یہ رکھوالے ایسے ہی تابندہ و زندہ رہیں اور آسمان تشیع پر یونہی دمکتے رہیں، روشنی بکھیرتے رہیں اور تاریکی ختم کرتے رہیں، تاوقتیکہ حضرت ولی العصر ارواحنا فداه تشریف نہیں لے آتے۔
زندہ یہ بیداری رہے
یہ سلسلہ جاری رہے
ہم ہوں نہ ہوں اس بزم میں 
قائم عزاداری رہے
خبر کا کوڈ : 411699
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش