1
Thursday 22 Feb 2024 23:16

امریکہ کیلئے صیہونی رژیم کے مفادات اہم کیوں؟

امریکہ کیلئے صیہونی رژیم کے مفادات اہم کیوں؟
تحریر: علی احمدی
 
طوفان الاقصی فوجی آپریشن اسرائیل کی جعلی صیہونی رژیم کی 75 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ذلت آمیز شکست تھی۔ صیہونی حکمرانوں نے اس عبرتناک شکست کا بدلہ لینے کیلئے غزہ میں بیگناہ فلسطینیوں کی نسل کشی شروع کر دی اور معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھوں کے خون کی ندیاں بہا دیں۔ اس کی ایک مثال المعمدانی اسپتال پر بمباری ہے جس میں کم از کم 1 ہزار فلسطینی چند لمحوں میں لقمہ اجل بن گئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے مجرمانہ اقدامات اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے باوجود کیوں کچھ مغربی ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ اور فرانس جو خود کو دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا علمبردار بھی کہتے ہیں، نہ صرف صیہونی رژیم کی مذمت نہیں کرتے بلکہ اس کا دفاع بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں؟ اس کا جواب پانے کیلئے درج ذیل چار نکات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
 
1)۔ تاریخی وجوہات
حقیقت یہ ہے کہ مغربی ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے صیہونی حکمرانوں کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت تاریخی وجوہات کی حامل ہے کیونکہ خود ان مغربی ممالک کی بنیاد بھی اسی قسم کے وسیع قتل عام اور نسل کشی پر استوار ہے۔ مثال کے طور پر براعظم امریکہ میں کروڑوں سرخ پوست افراد کا برطانوی حکمرانوں کے ہاتھوں قتل عام یا الجزائر میں فرانسیسی حکمرانوں کے ہاتھوں 45 ہزار مقامی افراد کا قتل عام۔ لہذا ایسے ممالک سے اس کے سوا کیا توقع رکھی جا سکتی ہے جو خود ماضی میں دنیا کے مختلف حصوں میں وہاں کے مقامی افراد کا وسیع قتل عام اور نسل کشی انجام دے چکے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی تاریخ اس نسل کشی اور قتل عام کو بھول جائے گی۔ لیکن وہ اس حقیقت سے غافل ہیں کہ آج کی دنیا صدیوں پرانی دنیا نہیں ہے اور نہ صرف دیگر ممالک بلکہ دنیا بھر کی عوام بھی ان کے مقابلے میں ڈٹ جائے گی۔
 
2)۔ شدید سیاسی انحصار
امریکہ اور اسرائیل کی سیاست بہت حد تک ایکدوسرے پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اسی بنا پر کچھ تجزیہ کار کا خیال ہے کہ چونکہ بنجمن نیتن یاہو ریپبلکنز سے اچھے تعلقات رکھتا ہے لہذا آئندہ صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیتنے کا زیادہ امکان ہے۔ مزید برآں مغربی ممالک میں ایسی بہت سے صیہونی تنظیمیں موجود ہیں جو "صیہونی لابی" کے نام سے مشہور ہیں۔ جیسے AIPAC (امریکہ اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی) جس کی بنیاد 1954ء میں رکھی گئی تھی۔ اسی طرح 1959ء میں امریکی صدر آئزن ہاور کے دور میں ناہوم گولڈمین نے "یہودی تنظیموں کی سربراہی کانفرنس" نامی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ 1906ء میں "یہودیوں کی کمیٹی" نامی ادارہ بنایا گیا۔ ان تمام صیہونی تنظیموں کا واحد مقصد مغربی اور یورپ ممالک کی سیاست خارجہ پر اثرانداز ہو کر انہیں اسرائیل کے حق میں تبدیل کرنا ہے۔
 
3)۔ امریکہ میں صیہونیوں کا اثرورسوخ
میڈیا اور معیشت، ہمیشہ سے صیہونیوں کیلئے دو اہم عنصر رہے ہیں۔ عالمی سطح پر کثیر تعداد میں ذرائع ابلاغ، چینلز اور کمپناں صیہونیوں کے زیر تسلط ہیں۔ مثال کے طور پر اے بی سی، سی بی ایس، سی این این اور بی بی سی نیوز چینلز اور واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز جیسے اخبار مکمل طور پر صیہونیوں کے قبضے میں ہیں۔ ان ذرائع ابلاغ سے اسرائیل کے حق میں پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے اور مغربی حکومتوں کو اپنی مرضی سے چلایا جاتا ہے۔ دوسری طرف امریکہ اور مغربی ممالک میں بڑے بڑے بینک بھی صیہونیوں کی ملکیت میں ہیں۔ مزید برآں، عالمی سطح پر حکمفرما سرمایہ دارانہ نظام میں صیہونی تاجر اور سرمایہ کار بنیادی کردار کے حامل ہیں۔ ان میں ٹڈ اریسن، سابقہ فوجی اور اسرائیلی نژاد برطانوی بینکر، مکی اریسن، اسرائیلی نژاد امریکی تاجر اور مورس کاہن، اسرائیل کا معروف سرمایہ کار، کے نام قابل ذکر ہیں۔
 
4)۔ بحرانی حالات
امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی غیر مشروط حمایت کی ایک اور وجہ عالمی سطح پر موجود بحرانی حالات ہیں۔ امریکہ، فلسطین میں حماس کا مکمل خاتمہ کر کے اسلامی مزاحمتی محاذ پر کاری ضرب لگانا چاہتا ہے۔ دوسری طرف برطانیہ نے ماضی میں اسرائیل کے قیام میں بہت اہم اور مرکزی کردار ادا کیا تھا اور اب بھی وہ مشرق وسطی خطے میں اسرائیل کی پوزیشن مضبوط رکھنے کے درپے ہے۔ کیونکہ اسرائیل کے خاتمے کی صورت میں صیہونی دوبارہ مغربی ممالک واپس جائیں گے اور یہ بذات خود ان کیلئے شدید بحران ثابت ہو گا۔ اسی طرح مغربی ممالک اسرائیل کی مدد کے ذریعے روس اور چین کے مقابلے میں امریکہ کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ چین، روس اور ایران کے مقابلے میں امریکہ کے اسرائیل سے بہت زیادہ سکیورٹی اور فوجی مفادات وابستہ ہیں۔
 
نتیجہ
مجموعی طور پر امریکہ اور یورپ کے طاقتور ممالک جیسے فرانس اور برطانیہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت واضح اور عیاں ہے۔ ایسے حالات میں انسان دشمن قوتوں کا اصل چہرہ پہچانا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، اس نکتے پر بھی توجہ ضروری ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کی حمایت امریکی حکمرانوں کیلئے زندگی موت کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ مسئلہ ان کیلئے اس قدر اہم ہے کہ وہ اپنے فریب کارانہ نعروں جیسے انسانی حقوق، عالمی امن اور گلوبلائزیشن کو بھی بھول جاتے ہیں اور صیہونی حکمرانوں کے کھلم کھلا ظلم میں شریک ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ تاریخی اسباب، امریکہ میں صیہونی رژیم کا گہرا اثرورسوخ اور عالمی سطح پر جاری مقابلہ بازی ہے۔ لیکن وہ حقیقت جس سے مغربی طاقتیں اپنے غرور کی وجہ سے غافل ہیں یہ ہے کہ اسرائیل غرق ہو رہا ہے اور جس قدر زیادہ ہاتھ پاوں مارے گا اتنی تیزی سے غرق ہوتا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 1117924
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش