0
Thursday 29 Feb 2024 11:45

ایران کی پہلی پارلیمنٹ کے بارے چند دلچسپ حقائق

ایران کی پہلی پارلیمنٹ کے بارے چند دلچسپ حقائق
تحریر: بنت الھدیٰ

انیس سو اناسی میں انقلاب کی کامیابی کے بعد چودہ مارچ 1980ء کو پارلیمنٹ کے پہلے انتخابات کے پہلے مرحلے کا انعقاد ہوا، جبکہ دوسرا مرحلہ 9 مئی 1980ء کو ہوا۔28 مئی 1980ء کو پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ اس پارلیمنٹ میں موجود نمائندوں کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل تھی، جو شہشناہی دور میں سیاسی قیدی تھے۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد پارلیمنٹ کے ہونے والے انتخابات مکمل آزادانہ فضا میں منعقد ہوئے، جس میں جمہوری اسلامی پارٹی کے علاوہ نہضت آزادی ایران، مبارز مسلمانوں کی تحریک کے نمائندے بھی پارلیمنٹ میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ انقلابی کونسل کی منظوری کے بعد نامزد امیدواروں کے درمیان مختلف انتخابی حلقوں میں انتخابات منعقد ہوئے، یہ انتخابات پارٹی اور فہرستوں کی بنیاد پر نہ تھے۔

ان انتخابات میں ہر انتخابی حلقہ ایک شہر پر مشتمل تھا اور جیتنے کے لئے ہر امیدوار کو 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا لازمی تھے، اگر کوئی امیدوار یہ اکثریت حاصل نہ کرسکتا تو پھر الیکشن دوسرے مرحلے میں داخل ہو جاتے تھے۔ ان انتخابات میں تقریباً 1900 لوگوں نے اپنے نام لکھوائے، جن میں سے 540 امیدوار تہران جبکہ باقی دوسرے شہروں سے تعلق رکھتے تھے۔ پہلی پارلیمنٹ کا سربراہ شروع میں یداللہ سحابی تھا اور اس کا نائب انجینر مہدی بازرگان تھا۔ امیدواروں کے نامزدگی فارموں کی منظوری اور کینسل کے مرحلے کے بعد 12 افراد پر مشتمل کونسل بنی، جس میں رحمان دادمان، خشروقشقائی، حسن بہروز، احمد مدنی اور ابوالقاسم حسین جانی شامل تھے، جبکہ اکبر ہاشمی رفسنجابی پارلیمنٹ کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔

اراکین کی ترکیب کے لحاظ سے  پہلی پارلیمنٹ کو جمہوری اسلامی کی تاریخ کی سب سے متنوع اور سیاسی پارلیمنٹ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس پہلی پارلیمنٹ میں عمر کے لحاظ سے نظر ڈالیں تو 30 سے 35 سال تک کے اراکین کی تعداد سب سے زیادہ تھی،(یہ تعداد 72 افراد پر مشتمل تھی) اس پارلیمنٹ میں 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد بھی موجود تھے، جن کی تعداد 3 تھی۔ علمی لحاظ سے دیکھیں تو پہلی پارلیمنٹ میں 56 افراد میٹرک پاس، 37 انٹر، 24 ڈپلومہ ہولڈر، 66 گریجویٹ، 32 ایم فل، 26 ڈاکٹر، 8 سپیشلسٹ جبکہ باقی دینی علوم پڑھے ہوئے افراد تھے۔ پہلی پارلیمنٹ نے جو متنازعہ اقدامات کئے، ان میں سید ابو الحسن بنی صدر کی نااہلی اور امریکہ سفارت خانے کے یرغمال بنائے جانے والے افراد کی رہائی کے بل شامل ہیں۔

پہلی پارلیمنٹ کے 625 اعلانیہ جبکہ 16 غیر اعلانیہ اجلاس منعقد ہوئے، جس میں ٹوٹل 240 گھنٹے کا وقت لگا، اس دوران 804 بل اور منصوبوں کی منظوری دی گئی۔پارلیمنٹ کی اتنی زیادہ مصروفیت کی وجہ انقلاب کے حساس حالات بھی تھے۔ اس کے علاوہ کابینہ میں 31 مرتبہ بحث و مباحثہ کا حکم بھی صادر کیا گیا، جس میں 102 وزیروں نے اعتماد کا ووٹ لیا جبکہ 12 افراد پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوگئے۔ پہلی پارلیمنٹ کی مشکلات میں سے ایک مشکل  انقلاب کی وجہ سے ملکی امن و امان کی خراب صورتحال اور ایران و عراق کی جنگ بھی تھی۔ بہرحال قابل غور نکتہ یہ ہے کہ پہلی پارلیمنٹ کے کچھ نمائندوں نے جام شھادت بھی نوش کیا اور شھادت کے عظیم منصب پر بھی فائز ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 1119496
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش