1
0
Thursday 3 Jun 2010 12:26

اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہئے،امام خمینی رہ

اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہئے،امام خمینی رہ
 آر اے سید
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے غزہ کے لئے انسان دوستانہ امداد لے جانے والے بحری قافلے پر صہیونی حکومت کے حملے کو سمندری جرائم قرار دیا اور فرمایا ہے کہ یہ مجرمانہ اقدام طاقت کی نہیں بلکہ صہیونی حکومت کی حواس باختگی،عاجزی اور بے بسی کی علامت ہے۔صہیونی فوج نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو بین الاقوامی انسان دوستانہ امدادی قافلے پر حملہ کر کے دسیوں افراد کو جو محصور فلسطینیوں کے لئے امدادی اشیاء لے کر جا رہے تھے خون ميں غلطاں کر دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی تعبیر میں یہ قافلہ کوئی عربی اور اسلامی قافلہ نہيں تھا بلکہ یہ فافلہ پوری دنیا کے بیدار ضمیر انسانوں کی نمائندگی کر رہا تھا۔اسی لئے اس قافلے پر وحشیانہ حملہ پوری عالمی برادری اور بیدار ضمیر انسانوں پر حملہ ہے۔اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ حملہ بین الاقوامی سمندری حدود میں کیا گیا جہاں کسی بھی بحری جہاز پر حملہ قانونی جرم ہے اور سلامتی کونسل کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ اس طرح کی بین الاقوامی حدود میں حملہ کرنے والوں کے خلاف سلامتی کونسل کے ارکان سخت کاروائی کریں۔اسی لئے رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ امریکہ،برطانیہ،فرانس اور تمام مغربی ملکوں کو جو ہمیشہ صہیونی حکومت کے مجرمانہ اقدام کی حمایت کرتے ہيں،اس سمندری مجرمانہ اقدام کا جواب دینا ہو گا۔
صہیونی حکومت کی اس کھلی دہشت گردی کے باوجود سلامتی کونسل نے اس غاصب حکومت کے خلاف کوئی بھی عملی اقدام نہیں کیا حتٰی امریکہ کے دباؤ میں آ کر اس نے سخت لب و لہجے والا مذمتی بیان بھی جاری نہيں کیا۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے پیغام میں اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ انسانیت کو آج مشرق وسطی کے علاقے میں ایک خطرناک صورت حال اور درندہ صفت مخلوق کا سامنا ہے اور سفاک و گستاخ صہیونی حکومت غصب شدہ فلسطینی سرزمین اور اس سرزمین کے مظلوم و ستم رسیدہ عوام پر ظالمانہ طریقے سے مسلط ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری دنیا کے بیدار ضمیر انسان صہیونی حکومت کے دہشت گردانہ اور مجرمانہ اقدامات کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوں۔اس وقت عرب حکومتیں اور اسی طرح اسلامی کانفرنس تنظیم جیسے اسلامی ادارے بھی سخت امتحان کے مرحلے میں ہيں۔
آج عالم عرب کی بیدار اقوام اپنی اپنی حکومتوں سے اس بات کا مطالبہ کر رہی ہيں کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے موثر اور ٹھوس قدم اٹھائيں اور بنیامین نتنیاہو اور ایہود باراک جیسے مجرموں پر مقدمہ چلانے کے لئے عملی اقدام کریں۔اس میں کسی شک و شبہہ کی گنجائش نہيں کہ صہیونی حکومت جب سے اپنے منحوس وجود کے ساتھ معرض وجود میں آئی ہے،اس وقت سے لے کر اب تک پورے علاقے اور حتی پوری دنیا کی سلامتی و سیکورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ رہی ہے۔پہلے یورپ پھر اس کے بعد امریکہ نے اس کے تمام تر مجرمانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کی حمایت کی اور مشرق وسطی کی تباہی و بربادی کا سامان فراہم کیا۔چنانچہ گذشتہ ساٹھ برسوں سے اسرائیل نے اپنے مغربی آقاؤں کی سرپرستی میں پورے مشرق وسطی کا چین وسکون غارت کررکھا ہے۔
 آج مشرق وسطی کا علاقہ،مغرب اور صہیونیسم کی گزشتہ چھ عشروں کی سودے بازیوں کا تاوان ادا کر رہا ہے۔امریکہ اور مغربی ملکوں نے صہیونی حکومت کی پوری غاصبانہ تاریخ میں اس کے مجرمانہ اقدامات سے آنکھیں بند کر رکھی ہيں،وہ دیر یاسین کا قتل عام ہو کہ کفر قاسم پر صہیونی بربریت ، صبرا و شتیلا میں صہیونی حکومت کی وحشی گری کا ننگا ناچ ہو یا پھر لبنان پر اس کی تینتس روزہ جارحیت یا پھر غزہ میں بائیس روزہ جنگ کے دوران فلسطین کے معصوم بچوں کا قتل عام،جس کے دوران اس نے فاسفورس بموں کا کھل کر استعمال کیا۔الغرض ہر موقع پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے صہیونی حکومت کو کھلی چھوٹ دے رکھی امریکہ اور مغربی ملکوں کی طرف سے صہیونی حکومت کو دی جانے والی اسی شاباش کی وجہ سے ہی آج وہ اس قدر گستاخ ہو گئی کہ اس نے ایک ایسے قافلے پر حملہ کیا،جو نہ تو عربی تھا اور نہ ہی اسلامی۔اس ميں یورپ افریقہ اور ایشیاء کے غیر مسلم اور مسلم سبھی ملکوں کے نمائندے موجود تھے۔جو غزہ کے محصور فلسطینیوں کے لئے امدادی اشیاء لے کر جا رہے تھے۔
اسی لئے آج مغرب مجبور ہے کہ وہ اس اسرائیل کے جرائم کا تاوان ادا کرے جس کو خود اسی نے پروان چڑھایا ہے اور جس طرح سے صہیونی حکومت نے مغرب کے ہی انسانی حقوق کے کارکنوں اور امن کے سفیروں پر حملہ کیا ہے اس سے یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ مغرب کی ناجائز اولاد اب اپنے حامیوں کی بھی حرمت کا خیال نہیں رکھتی۔جس دن سے مغرب نے اسرائیل کے مجرمانہ اور دہشت گردانہ اقدامات کی سرپرستی شروع کی ہے،اس دن سے آج تک انسانیت سوگ و ماتم میں بیٹھی ہوئی ہے۔مگر مغرب کے کان پر ابھی بھی جوں نہيں رینگ رہی ہے اور وہ اپنی خاموشی کے ذریعے اس کرہ خاکی کی دہشت گرد حکومت کو مزید دہشت گردانہ اقدامات کے ارتکاب کے لئے مسلسل ہری جھنڈی دکھا رہا ہے۔
مگر جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے پیغام میں فرمایا ہے سنت الہی یہ رہی ہے کہ ظالم و ستمگر اپنی فنا کو خود ہی نزدیک سے نزدیک تر کرتے ہيں۔انیس سو اڑتالیس میں جب سرطانی غدہ اسرائیل وجود میں لایا گیا اس وقت سے اب تک مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے دسیوں تجاویز، فارمولے،معاہدے و سمجھوتے کئے جن میں کیمپ ڈیوڈ سے لے کر شرم الشیخ اور اوسلو و میڈریڈ سبھی شامل ہيں۔مگر اسرائیل نے کبھی بھی ان پر عمل نہيں کیا۔نہ صرف عمل نہيں کیا بلکہ جب جب بھی اس طر ح کے معاہدے ہوئے ہیں اس نے عالمی برادری کا مذاق اڑانے کے لئے اپنی سفاکانہ کاروائياں اور بھی تیز کر دی ہيں۔
پانچ عشرے قبل امام خمینی رہ نے جن کی رحلت کی برسی ان دنوں ایران اسلامی سمیت پوری دنیا میں منائی جا رہی ہے،ایک بہت ہی عملی،منطقی،انسان دوستانہ اور مکمل طور پر عملی جامہ پہننے والی تجویز پیش کی تھی،کہ علاقے کے جغرافیائي نقشے سے اس سرطانی غدہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔امام خمینی رہ نے فرمایا تھا کہ اسلامی سرزمین مشرق وسطی سے اس سرطانی غدہ کا آپریشن بہت ہی آسانی سے کیا جاسکتا ہے اور اگر اس میں تاخیر کی گئی تو آئندہ اس کے بہت ہی خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
چھ فروری انیس اناسی کو جب ایران میں اسلامی انقلاب اپنی کامیابیوں کے بام عروج پر تھا اور پوری دنیا کو اس بات کا یقین ہو چکا تھا کہ اب اسلامی انقلاب کی کامیابی کو کوئی بھی نہیں روک سکتا۔ اس وقت کے اسرائيلی وزیراعظم "اباابان" نے امریکی نیوزایجنسی سے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران میں جو واقعہ رونما ہونے جا رہا ہے وہ ایک ایسا زلزلہ ہے،جو پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دے گا اور اس زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان اسرائیل کے وجود کو ہوگا۔
اس کے ٹھیک ایک سال بعد جب ایران کی کامیابی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر غیر ملکی مہمان تہران آئے تو امام خمینی رہ نے ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ فتنہ و فساد کا یہ جراثیم اسرائیل ہمیشہ امریکہ کا اڈہ رہا ہے،میں نے گذشتہ بیس برسوں سے اسرائیل کے خطرات سے سب کو آگاہ کیا ہے۔ہم سب کو اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور اسرائیل کو صفحہ تاریخ سے مٹا دینا چاہئے۔
آج اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اس سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ وہ بہت ہی کمزور ہو چکا ہے اور امت مسلمہ سمیت دنیا کے بیدار ضمیر انسانوں کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ ایک ایسے جرثومے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے،جو پوری دنیا کے لئے ناسور بننے جا رہا ہے اور انٹرنیشنل فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ اب اس سلسلے میں کسی شک و شبہہ کی گنجائش باقی نہیں رکھتا کہ اسرائیلی ناسور پوری دنیا کے لئے خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 27517
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Canada
What a joy to find somoene else who thinks this way.
ہماری پیشکش