0
Tuesday 16 Nov 2010 12:12

اوباما کا دورہ بھارت، پاکستان اور چین کے خلاف بھارتی بالادستی کا منصوبہ

اوباما کا دورہ بھارت، پاکستان اور چین کے خلاف بھارتی بالادستی کا منصوبہ
اسلام ٹائمز- امریکی صدر نے اپنے دس روزہ ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران بھارت کا تین روزہ دورہ کر کے اور پاکستان کو ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران مستثنی قرار دے کر اپنے دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والے ساتھیوں (پاکستان) سے تعلقات کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات کو ابھارا ہے اور یہ رویہ اس بات کا غماز ہے کہ اوباما دہشت گردی سے نمٹنے میں اسلام آباد کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔
ایرانی سٹوڈینٹس نیوز ایجنسی (ISNA) کی رپورٹ کے مطابق، المحیط ویب سائٹ نے اوباما کے ایشیائی ممالک کے اس دورے اور پاکستان کو شامل نہ کرنے کی وجہ کو اپنے تجزیاتی مطالعہ میں اس طرح بیان کیا ہے:
اوباما کانگریس کے مڈٹرم انتخابات میں شکست کے کچھ دنوں بعد، اس وقت اپنے ایشیائی ممالک بھارت، انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان کے دس روزہ دورے کے دوران بھارت پہنچے ہیں۔ گو کہ اوباما کے اس سفر کا ہدف جاپان میں ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون فورم (APEC) اور جنوبی کوریا میں G-20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت اور بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنا اعلان ہوا ہے، لیکن اس میں کسی شبہہ کی گنجایش نہیں کہ انکے بھارتی سفر کا ھدف تباہ حال اور اسلامی ملک پاکستان پر دباو بڑھانا ہے۔
اوباما کے پاکستان کو ایشیائی ممالک کے دورے سے مستثنی کرنے کے اقدام کے پس منظر کافی سارے اہم حقائق ہیں اور اس بات کا واضح اظہار ہے کہ انھوں نے عوامی حمایت کے حصول کی خاطر، بالخصوص امریکی کانگرس میں ڈیموکریٹس کے ہارنے کے بعد، مسلمانوں کے مسائل کے ساتھ تجارت کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔
یہ سچ ہے کہ اوباما نے کانگریس کے میان مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی ناکامی کو امریکی عوام کی اپنی اقتصادی کارکردگی پر ناراضگی سے منصوب کیا ہے اور اسی وجہ سے امریکیوں کے لئے کام کے مواقع پیدا کرنے کی امید پر ایشیا کا رخ کیا ہے، لیکن اس دورے کا بھارتی سفر سے آغاز، پاکستان کے لیئے واشنگٹن کے مطالبات پرعدم توجہی کے نتیجے میں، خاص طور سے طالبان اور القاعدہ کے خلاف جنگ سے متعلق، ایک دھمکی آمیز اور واضح پیغام ہے۔
یہ مسئلہ بڑے واضح طریقے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں، اوباما کے بھارتی سفر سے قبل آچکا ہے، جس میں تاکید کی گئی تھی کہ اوباما انتظامیہ طالبان اور القاعدہ تنظیم کے خلاف جنگ کو بڑھانے کے لئے پاکستان پر مزید دباؤ ڈالے گی۔
اس اخبار نے کہا تھا کہ اوباما نے اسلام آباد کیلئے اپنے پیغام میں تاکید کی ہے کہ انھیں پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے اس بات کی توقع ہے کہ وہ اپنے ملک کے سیاسی اور امنیتی اداروں کو پاکستان اور افغانستان کے لئیے خطرناک شدت پسند گروہوں کے خلاف کاروائیاں تیز کرنے کیلیئے تیار کریں گے۔
یوں محسوس ھوتا ہے کہ اپنے بھارتی دورے کے آغاز میں ۲۰۰۸ کے ممبئ حملوں کے متاثرین کو اوباما کا خراج عقیدت پیش کرنے کا اقدام پاکستان کو متنبہ کرنے کے لیئے ایک اور پیغام ہے اور اپنے وفد کے ھمراہ تاج محل ہوٹل میں قیام، جو کہ ان حملوں کا ھدف تھا، امریکا اور بھارت کے پاکستان کے مد مقابل مضبوط اتحاد پر تاکید ہے، جس پر بھارتی ایجنسیوں نے ممبئ حملہ آوروں کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔
اوباما کا اپنی بیوی کے ساتھ تاج محل ہوٹل میں داخل ہوتے ہی، حملے کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اور ہوٹل کے سامنے تقریر جسمیں کہا کہ امریکا اور بھارت دھشت گردی کے خلاف متحد ہیں اور اسی طرح یہ اعلان کہ انکا بھارتی دورہ دونوں ممالک کا امریکی اور بھارتی عوام کے محفوظ اور کامیاب مستقبل کو یقینی بنانے کے فیصلے کی غمازی کرتا ہے، مندرجہ بالا مطالب کی تائید کرتا ہے۔
مزید براں، اوباما کا 6 نومبر کے دن بھارتی سفر، جس دن ۱۹۴۷ میں بھارتی فورسز نے کشمیریوں کا قتل عام کیا تھا، اور یہ مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی برھمی اور اور خاص طور سے کشمیریوں کے لیئے غم اور غصے کا باعث بنا ہے، اور امریکا کا یہ اقدام بھی مسلمانوں کے مقابل بھارتی مفادات کی کھلم کھلا حمایت ہے۔
بھارت کے ساتھ 10 ارب ڈالر مالیت کے تجارتی معاہدے کے ساتھ اس بات کا اعلان کہ بھارتی اقتصادی ترقی حالیہ دور میں انسانی تاریخ کی کامیابیوں میں سے ایک کے طور پر شمار ہوتی ہے، نے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان علاقائی توازن کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس علاقے میں بھارت کو ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھارنے کی کوشش سے، چین کو بھی ایک طرح سے مشتعل کیا ہے۔
واضح طور سے نظر آرہا ہے کہ واشنگٹن علاقے میں بھارت کو چین کے مقابل ایک طاقت کے طور پر ابھار رہا ہے، ساتھ ہی اوباما کے بیانات ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ بھارت کو اپنے لیئے ایک مناسب تجارتی منڈی کے طور پر دیکھ رہا ہے جو ہزاروں امریکیوں کو روزگار فراہم کر سکتی ہے۔
خلاصہ یہ کہ اوباما کے ایشیائی سفر کا اقتصادی بیان کیا گیا مقصد، علاقائی توازن کو پاکستان اور چین کے مقابلے میں بھارت کی حمایت کرکے اس کے حق میں کرنے کی ایک کوشش ہے۔
خبر کا کوڈ : 44274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش