0
Wednesday 13 Jan 2016 00:01

آل سعود صہیونزم کے نقش قدم پر گامزن

آل سعود صہیونزم کے نقش قدم پر گامزن
تحریر: کرم حمدی

سعودی عرب کے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر تین سال کی قید اور جسمانی و نفسیاتی ٹارچر برداشت کرنے کے بعد آخرکار شہادت کے مرتبے پر فائز ہوگئے۔ اس مجاہد اور مخلص عالم دین کی شہادت کی خبر نے عالم اسلام خاص طور پر شیعہ اور سنی علماء کرام کے اندر غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ آل سعود رژیم اور خاندان کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف انجام پانے والا یہ پہلا مجرمانہ اقدام نہ تھا بلکہ گذشتہ کئی عشروں سے عالم اسلام اس خاندان سے پیٹھ میں خنجر کھاتا چلا آرہا ہے۔ دین مبین اسلام دوسرے بڑے دین کے طور پر یورپ میں انتہائی تیزی سے پھیل رہا تھا، جب مغربی ممالک اور غاصب صہیونی رژیم کے جاسوسی اداروں کی جانب سے سعودی مالی تعاون اور تبلیغی سرگرمیوں کے ذریعے اسلام کے نام پر دہشت گرد گروہ تیار کئے گئے اور انہوں نے عملی طور پر اسلام کی اعلٰی اقدار اور جڑوں کو کاٹنا شروع کر دیا۔ کون ہے جو یہ نہ جانتا ہو کہ طالبان افغانستان میں سعودی عرب کی مالی امداد کے ذریعے برسراقتدار آئے اور سعودی حکومت پہلی حکومت تھی، جس نے طالبان کی سربراہی میں افغانستان پر قائم ہونے والی "امارت اسلامی" کو قبول کیا۔

اسی طرح گذشتہ تین سالوں سے شام میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس میں بھی سعودی حکومت ملوث ہے۔ آج دنیا کے بیدار ضمیر لوگ جان چکے ہیں کہ "داعش"، "النصرہ فرنٹ" اور "احرار الشام" جیسے تکفیری دہشت گرد گروہ سعودی حکومت کی براہ راست یا بالواسطہ مدد سے عراق اور شام میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے میں مصروف ہیں۔ سعودی رژیم نے بحرین میں اپنے فوجی دستے بھیج کر اس ملک پر فوجی قبضہ جما رکھا ہے اور کئی سالوں سے وہاں بیگناہ مسلمان شہریوں کے قتل کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ آل سعود رژیم نے یمن کو بھی اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا ہے اور دس ماہ سے یمن کے نہتے شہریوں پر بم برسا رہی ہے۔ عالم اسلام میں سعودی اقدامات کا نتیجہ سوائے دہشت گردی اور قتل و غارت کے کچھ اور نہیں نکلا۔ سعودی رژیم نے جاہلانہ عرب دور کے واقعات کی یاد تازہ کر دی ہے۔ سعودی اقدامات کے نتیجے میں اسلامی ممالک کے لاکھوں شہری بے گھر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ دنیا والوں کے نزدیک بھی دین مبین اسلام کا خوبصورت چہرہ مسخ ہو کر رہ گیا ہے۔ سعودی حکام نے فرقہ وارانہ اور اسلام دشمن اقدامات کو جاری رکھتے ہوئے ایک مجاہد، صالح اور مخلص عالم دین کا سر تن سے جدا کر دیا اور اس طرح آل سعود کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آگیا۔

سعودی رژیم نے آیت اللہ باقر النمر جیسے عظیم انسان کی شہادت سے توجہ ہٹانے کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا اور ایران کے خلاف بھرپور منفی پروپیگنڈے کا آغاز کر دیا۔ بعض چھوٹے عرب ممالک کی جانب سے سعودی عرب کی پیروی کرتے ہوئے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کر لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت انجام پایا ہے، جس کا فائدہ صرف اور صرف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو پہنچ رہا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہرگز اسلامی ممالک سے تعلقات بگاڑنا نہیں چاہتا اور اب تک ایران نے سعودی حکومت کی شدت پسندانہ پالیسیوں کے مقابلے میں انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ سعودی رژیم نے ایک عرصے سے ایران کے خلاف تیل کی جنگ شروع کر رکھی ہے۔ سعودی حکومت نے امریکہ اور اسرائیل کی شہہ پر خام تیل کی پیداوار بڑھا کر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کم سطح پر رکھنے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے، لیکن وہ شاید بھول گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس سے زیادہ سخت حالات کا مقابلہ کیا ہے۔ 8 سالہ عراق ایران جنگ کے دوران تمام عرب ممالک عراقی صدر صدام حسین کے ساتھ کھڑے تھے اور سعودی حکام تیل سے حاصل ہونے والے ڈالرز صدام حسین کی جیب میں ڈال رہے تھے۔ لیکن ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود صدام حسین ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکا۔ لہذا عرب حکام کو جان لینا چاہئے کہ اس بار بھی ان کے منصوبے ناکامی کا شکار ہوں گے۔

دنیا بھر کے مسلمان اور آزادی پسند انسان اچھی طرح جان چکے ہیں کہ آج آل سعود رژیم کی جانب سے انجام پانے والے اقدامات کا فائدہ صرف اور صرف اسرائیل کو ہو رہا ہے اور سعودی حکام اسرائیل کے تعیین کردہ راستے پر گامزن ہیں۔ دوسری طرف مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں دوغلی پالیسیاں اختیار کئے ہوئے ہیں اور سعودی اقدامات پر آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں۔ انہیں نائیجیریا میں ہونے والا شیعہ مسلمانوں کا قتل عام بھی نظر نہیں آتا۔ مغربی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کی یہ مجرمانہ خاموشی اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ سعودی عرب سے ملنے والے تیل نے انہیں اندھا، بہرا اور گونگا کر دیا ہے اور مظلوموں کی آہ و زاری ان کے کانوں پر نہیں پڑتی۔ وہ یمن، بحرین، شام، عراق، لبنان اور دیگر اسلامی ممالک میں آل سعود رژیم کی جارحیت اور دہشت گردانہ اقدامات کو دیکھنے سے بھی عاجز ہوچکے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امت مسلمہ اس مشکل مرحلے کو بھی کامیابی سے عبور کرتے ہوئے اسلام دشمن سازشوں کو ناکام بنا دے گی۔ 
خبر کا کوڈ : 512117
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش