0
Wednesday 2 Mar 2016 16:36

ڈاکٹر شہید علامہ فخرالدین ۔۔۔ تاریخ کا ایک زندہ کردار

ڈاکٹر شہید علامہ فخرالدین ۔۔۔ تاریخ کا ایک زندہ کردار
تحریر: ساجد علی  گوندل
Sajidaligondal88@gmail.com

وقت اور انسان کا بہت پرانا تعلق ہے۔ ہمارا یہ جہان وقت کے اعتبار سے تین حالتوں سے خالی نہیں۔ ماضی، حال اور مستقبل۔ لیکن اگر دقّت سے مشاہدہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ترقی و تکامل اور استفادے کے اعتبار سے انسان صرف اور صرف ایک ہی زمانے یعنی حال میں ہے، کیونکہ نہ تو انسان اپنے آنیوالے لمحے کی خبر رکھتا ہے کہ آیا وہ اس میں موجود ہوگا بھی یا نہیں اور نہ ہی گزرے ہوئے اوقات سے استفادہ ممکن ہے۔ لہذا انسان جو کچھ بھی ہے حال میں ہے۔ نہ تو گزرے پر اظہار تاسّف و افسوس اُسے آگے بڑھا سکتا ہے، نہ ہی آنیوالے وقت میں داخل ہونے کی  فقط تمنّا و خواہش اسے کسی منزل تک پہنچا سکتی ہے اور نہ ہی انسانی زندگی و حیات میں اس قدر بقاء و پائیداری ہے کہ انسان اس پر اعتماد کرتے ہوئے عزّت و سربلندی کے مختلف راستوں کو طے کرے اور نتیجتاً صحیح راستے کا انتخاب کرکے اپنی منزل و مراد کو حاصل کرے۔

تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا کوئی ایسا راستہ و راہِ عمل ہے کہ جس کو اختیار کرتے ہوئے انسان اپنے لمحات کو ضائع کئے بغیر اپنی اس مختصر سی زندگی میں ہی اپنی منزل و مقصود کو پالے؟ تو اس کا جواب ہاں میں دیا جاسکتا ہے، جی ہاں! وہ راستہ جو انسان کو ماضی سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کو سنوارنے پر اکساتا ہے، وہ ہے انسان کا تاریخی کرداروں سے استفادہ کرنا اور یہ ایک معتبر اور مؤثر ترین راہِ عمل ہے۔ ابتداءِ زمانہ و خلقت ِ آدم سے لے کر موجودہ انسان کے حالیہ سانس تک، اس دورانیے میں رونما ہونے والے ہر کردار، حدوث، تغیّر و تبدّل کو تاریخ کا نام دیا جاتا ہے۔ تاریخ ایک ایسا جامع مضمون ہے کہ جو ہر اچھے و بْرے، امیر و غریب، آقا و غلام اور ظالم و مظلوم جیسے کرداروں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ لہذا اگر آج کا مصروف ترین انسان بھی یہ چاہے کہ وہ اپنے قیمتی لمحات کو ضائع کئے بغیر ترقی و تکامل کی راہوں پر گامزن ہو، تو حتماً اسے چاہیئے کہ وہ تاریخ کے عظیم و کامیاب ترین کرداروں کو اپنی نگاہ میں رکھتے ہوئے زندگی کی پْرخطر راہوں کو طے کرے۔ اگر انسان تاریخ ساز شخصیات کا مطالعہ کرتا رہے تو یقیناً وہ غفلت و جہالت سے جی چرانے لگے گا اور ترقی و عزت کی شاہراہ پر چلنا شروع ہوجائے گا، چونکہ انسان کے ارتقاء کے لئے ضروری ہے کہ اس کے سامنے کوئی رول ماڈل، آئیڈیل و ہیرو موجود رہے۔

مثالی انسان ایسے کردار ہوتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر انسان زندگی کے مراحل کو طے کرنے اور مشکلات کو بطریق احسن حل کرنے کی سوچتا ہے۔ ہر انسان کی نظر میں ایک آئیڈیل کردار ہوتا ہے۔ انسان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اپنے آئیڈیل و ہیرو کی طرز زندگی کے مطابق ڈھالے۔ ہمارے ہاں چونکہ شخصیات کو متعارف کروانے سے زیادہ شخصیات کشی کا روج ہے، اس لئے آج ہماری نوجوان نسل کے رول ماڈل اہلِ مغرب میں سے کوئی کردار یا ٹی وی ڈراموں اور فلموں کے ہیرو ہی ہوتے ہیں۔ اسلامی شخصیات کی عزت و تکریم نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اب سب کچھ  تعلیم، لباس، رہن سہن، زبان، سب کچھ مغربی اقدار میں ڈھلتا جا رہا ہے۔ اگر ہم آج بھی اپنی دینی و علمی شخصیات کو ان کا مناسب مقام دینے پر راضی ہوجائیں اور اپنی نوجوان نسل کے سامنے کسی بھی دینی و  علمی شخصیت کے بارے میں صرف وہی کہیں، جس کا ہمیں سو فیصد علم ہو تو آج بھی ہماری نسل ہمارے علمائے کرام کو اپنا آئیڈیل اور رول ماڈل بنا سکتی ہے۔

مجھے اس وقت بہت افسوس ہوتا ہے کہ جب ہمارے جوان علمائے کرام کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں اور بعض تو عمامے کو ٹائر تک بھی کہتے ہیں۔ اس میں جوانوں کا قصور نہیں بلکہ ان بزرگوں کا قصور ہے جنہوں نے ہماری نوجوان نسل کے دل سے روحانیت اور لباسِ روحانیت کا احترام کھرچ کھرچ کر نکال دیا ہے۔ اس کڑے وقت میں شہید علامہ غلام محمد فخرالدین ہمارے لئے ان تاریخی و زندہ کرداروں میں سے ہیں، جن کی متحرک زندگی کا مطالعہ کرنا ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے۔ قابلِ فخر ہیں وہ برادران جنہوں نے شہید کے بارے میں آرا و نظریات کو جمع کیا۔ میں اپنے قارئین سے گزارش کروں گا کہ وہ اس لنک سے شہید منٰی کی زندگی پر تالیف کی جانے والی کتاب کو ڈاون لوڈ کرکے اس کا مطالعہ ضرور کریں۔
https://www.docdroid.net/v8uF92k/-book-1.pdf.html
آخر میں دست بستہ یہی عرض کروں گا کہ اپنے مکتب کی جو خدمت ہم عوام النّاس کو اپنی تنظیموں، اداروں اور علمائے کرام کی اخلاقی، انقلابی اور انتھک جدوجہد سے آشنا کرکے انجام دے سکتے ہیں، وہ اداروں اور علمائے کرام کے باہمی اور اندرونی اختلافات کو لوگوں میں پھیلا کر انجام نہیں دے سکتے۔
خبر کا کوڈ : 525059
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش