0
Sunday 19 Jun 2016 12:05

باپ سے محبت کا عالمی دن

باپ سے محبت کا عالمی دن
تحریر و ترتیب: توقیر ساجد

باپ سے محبت کے عالمی دن کے موقع پر والد کے ساتھ الفت ومحبت اور ان کی خدمت کے جذبے کو بڑھانے کے عزم کو دنیا بھر میں دہرایا جاتا ہے، کیونکہ درحقیقت باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لڑا دیتا ہے۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلی سے اعلی میعار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔ اسلام نے خاندان کو خاص اہمیت دی ہے اور چونکہ معاشرہ سازی کے سلسلہ میں اسے ایک سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے، لہذا اسلام نے اس کی حفاظت کے لئے تمام افرد پر ایک دوسرے کے حقوق معین کئے ہیں اور چونکہ والدین کا کردار خاندان اور نسل کی نشو ونما میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

صحیفہ کاملہ سجادیہ، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی دعائوں کا مجموعہ ہے، جسے آپ کے فرزند حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے تحریر کیا، ایک دعا میں حقوق والدین کی اہمیت کو امام سجاد نے دعا کی صورت میں پیش کیا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں:

اے اللہ! تو اپنے خاص بندے حضرت محمد مصطفی (ص)  اور انکے طیب و طاہر خاندان، اہل بیت اطہار (علیھم السلام) پر رحمت نازل فرما اور انہیں بہترین رحمت و برکت اور درود و سلام کے ساتھ خصوصی امتیاز بخش اور اے معبود! میرے ماں باپ کو بھی اپنے نزدیک عزت و کرامت اور اپنی رحمت سے مخصوص فرما۔ اے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اے اللہ! محمد (ص) اور ان کی آل (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما اور ان کے جو حقوق مجھ پر واجب ہیں، ان کا علم بذریعہ الہام عطا کر اور ان تمام واجبات کا علم بغیر کمی و زیادتی کے میرے لیے مہیا فرما دے۔ پھر جو مجھے بذریعہ الہام بتائے، اس پر پابند رکھ اور اس سلسلہ میں جو بصیرت علمی عطا کرے، اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے، تاکہ ان باتوں میں سے جو تو نے مجھے سیکھائی ہیں، کوئی بات عمل میں آئے بغیر نہ رہ جائے اور اس خدمت گزاری سے جو تونے مجھے بتلائی ہے، میرے ہاتھ پیر تھکن محسوس نہ کریں۔
اے اللہ !محمد (ص) اور ان کی آل (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی طرف انتساب سے ہمیں شرف بخشا ہے۔ محمد (ص) اور ان کی آل (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی وجہ سے ہمارا حق مخلوقات پر قائم کیا ہے۔

اے اللہ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں ان دونوں سے اس طرح ڈروں جس طرح کسی جابر بادشاہ سے ڈرا جاتا ہے اور اس طرح ان کے حال پر شفیق و مہربان رہوں جس طرح شفیق ماں (اپنی اولاد پر) شفقت کرتی ہے اور ان کی فرمانبرداری اور ان سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کو میری آنکھوں کے لیے اس سے زیادہ دل چسپ قرار دے، جتنا چشم خواب آلود میں نیند کا خمار اور میرے قلب و روح کے لیے اس سے بڑھ کر مسرت انگیز قرار دے، جتنا پیاسے کے لیے جرعہ آب، تاکہ میں اپنی خواہش پر ان کی خواہش کو ترجیح دوں اور اپنی خوشی پر ان کی خوشی کو مقدم رکھوں اور ان کے تھوڑے احسان کو بھی جو مجھ پر کریں، زیادہ سمجھوں اور میں جو نیکی ان کے ساتھ کروں وہ زیادہ بھی ہو تو اسے کم تصور کروں۔

اے اللہ! میری آواز کو ان کے سامنے آہستہ، میرے کلام کو ان کے لیے خوشگوار، میرے مزاج کو نرم اور میرے دل کو مہربان بنا دے اور مجھے ان کے ساتھ نرمی و شفقت سے پیش آنے والا قرار دے۔
اے اللہ ! انہیں میری پرورش کی جزائے خیر دے اور میری اچھی تربیت پر اجر و ثواب عطا کر اور کم سنی مجھ سے بے پناہ محبتوں کا انہیں صلہ دے۔

اے اللہ! انہیں اگر میری طرف سے کوئی تکلیف پہنچی ہو یا میری وجہ سے وہ ناراض ہوئے ہوں یا ان کی حق تلفی ہوئی ہو تو اسے ان کے گناہوں کا کفارہ، درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب قرار دے، اے برائیوں کو کئی گنا نیکیوں سے بدل دینے والے۔
بارالہا ! اگر انھوں نے میرے ساتھ گفتگو میں سختی یا کسی کام میں زیادتی یا میرے کسی حق میں تساہلی سے کام لیا ہو یا اپنے وظائف میں کسی طرح کی کوتاہی کی ہو تو میں ان کو بخشتا ہوں اور اسے نیکی و احسان کا وسیلہ قرار دیتا ہوں اور پالنے والے! تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ اس کا ماخذہ ان سے نہ کرنا۔ اس لیے کہ میں اپنی نسبت ان سے کوئی بدگمانی نہیں رکھتا اور نہ تربیت کے سلسلہ میں انہیں تساہلی کرنے والا سمجھتا ہوں اور نہ ان کی دیکھ بھال کو ناپسند کرتا ہوں، اس لیے کہ ان کے حقوق مجھ پر لازم و واجب، ان کے احسانات اور ان کے انعامات عظیم ہیں۔ وہ اس سے بالاتر ہیں کہ میں ان کو برابر کا بدلہ یا ویسا ہی عوض دے سکوں۔ اگر ایسا کر سکوں تو اے میرے معبود! وہ ان کا ہمہ وقت میری تربیت میں مشغول رہنا، میری محبتوں میں رنج و تعب اٹھانا اور خود پریشانیوں میں رہ کر مجھے سہولتوں کا سامان فراہم کرنا کہاں جائے گا۔

بھلا کیسے ممکن ہے ہے کہ وہ اپنے حقوق کا صلہ مجھ سے پاسکیں اور نہ میں خود ہی ان کے حقوق سے سبکدوش ہو سکتا ہوں اور نہ ان کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکتا ہوں۔ رحمت نازل فرما محمد (ص) اور ان کی آل (علیہم السلام) پر اور میری مدد فرما اے مدد کرنے والوں میں بہترین مددگار اور مجھے ان تمام چیزوں کی ہدایت فرما جن کی ہدایت ضروری ہے۔ اے رہنمائی کرنے والوں میں بہترین رہنمائی کرنے والے اور مجھے اس دن جب کہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر زیادتی نہ ہوگی، ان لوگوں میں سے قرار نہ دینا جو ماں باپ کے عاق و نافرمانبردار ہوں۔

اے اللہ! محمد اور ان کی آل و اولاد (علیہم السلام) پر رحمت نازل فرما اور میرے ماں باپ کو اس سے بڑھ کر امتیاز دے جو مومن بندوں کے ماں باپ کو تو نے بخشا ہے۔ اے رحم کرنے والوں میں بہترین رحم کرنے والے۔ اے اللہ! ان کی یاد کو نمازوں کے بعد دن اور رات کے کسی لمحوں میں فراموش نہ ہونے دے۔ اے اللہ! اگر تو نے انہیں مجھ سے پہلے بخش دیا، تو انہیں میرا شفیع بنا اور اگر مجھے پہلے بخش دیا تو مجھے ان کا شفیع قرار دے۔ تاکہ ہم سب تیرے لطف وکرم کی بدولت تیری بزرگی کے گھر اور بخشش و رحمت کی منزل میں ایک ساتھ جمع ہوسکیں۔ یقینا تو بڑے فضل والا، قدیم احسان والا اور سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

امام سجاد علیہ اسلام کی یہ دعا ہمیں والدین کے حقوق کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ ہمیشہ اپنے والدین کے حق میں دعا اور ہر نیک عمل میں ان کو شریک کرنا چاہئے ان کی خواہشوں کو اپنی خواہش پر مقدم رکھتے ہوئے، ان پر احسان کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور بجائے اس کے کہ ان سے احسان کی امید رکھیں خود کو ان کے سامنے خاضع اور حقیر پیش کرنا چاہئے، ہمیشہ جو انھوں نے ہمارے لئے کیا ہے، اسے احسان سمجھیں اور جو ہم ان کے لئے کریں اسکو فرض اور نیکی سمجھیں۔ ایسے ا عمال انجام دیکر ہی ہم والدین کے حقیقی مطیع و فرمانبردار ثابت ہوسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 546972
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش