0
Saturday 22 Oct 2016 21:39

کراچی میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائیاں، شیعہ جماعتوں کے تحفظات برقرار

کراچی میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائیاں، شیعہ جماعتوں کے تحفظات برقرار
رپورٹ: ایس جعفری

شہر قائد میں عاشورا محرم کے بعد لشکر جھنگوی سمیت دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے مشترکہ نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں میں تیزی کا امکان، اسی سلسلے میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور حساس اداروں نے کراچی کے علاقے بلال کالونی اور اورنگی ٹاؤن میں مشترکہ کارروائیوں کے دوران کالعدم دہشتگرد تنظیم القاعدہ برصغیر کے چار دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا ہے، گرفتار دہشتگردوں نے افغانستان سے دہشتگردی کی تربیت حاصل کرنے، سکیورٹی اداروں اور اہل تشیع مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

کالعدم القاعدہ برصغیر کے گرفتار دہشتگردوں کی تفصیل:
1۔ حافظ نور عرف نور غوثیہ

دہشتگرد نے 50 سے زائد خودکش جیکٹس تیار کی ہیں، حافظ نور خودکش جیکٹ بنانے کے ساتھ ساتھ بال بم اور ڈیٹونیٹر بنانے کی بھی ماہر ہے۔
2۔ ذکریا عرف معاویہ:
دہشتگرد وزیرستان میں پاک فوج کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، ذکریا عرف معاویہ ٹارگٹ کلنگ میں سہولت کار کا کام سرانجام دیتا تھا اور دہشتگرد کارروائیوں کے بعد استعمال ہونے والا اسلحہ اپنی تحویل میں رکھتا تھا، ذکریا عرف معاویہ دہشتگردوں کی بھرتیاں بھی کرتا تھا، اس نے القاعدہ برصغیر کیلئے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ سے زیادہ دہشتگرد بھرتی کرکے بھجوائے ہیں۔
3۔ مظفر عاشق عرف کاجی عرف حسینی عرف خالد:
گرفتار دہشتگرد کالعدم تنظیم کیلئے بھتہ اور جبری چندہ (بھتہ) وصول کرتا تھا، جبکہ سال 2014ء میں مظفر یوسفی مسجد عیدگاہ کے علاقے میں اختر نیازی اور فرحان چیچو کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔
4۔ معیض (معیز):
دہشتگرد نے سال 2010ء میں موسمیات کے قریب شیعہ نوجوان دانش کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا تھا، گرفتار دہشتگرد القاعدہ برصغیر کے لئے اسلحہ کی سپلائی کرتا تھا۔ دہشتگرد معیض کو اہل تشیع مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ سال 2012ء میں معیض کا ساتھی دہشتگرد خالد پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہوا، جس کے پاس سے اسلحہ، گولیاں، دھماکہ خیر مواد اور ڈیٹونیٹرز برآمد کئے گئے تھے، جو کہ دہشتگرد معیض نے خالد کے پاس رکھوائے ہوئے تھے۔

گرفتار دہشتگردوں سے برآمد ہونیوالے اسلحے اور دیگر سامان کی تفصیل:

ایک خودکش جیکٹ، چار ہینڈ گرنیڈ، تین پستول 30 بور، ستر گولیاں، دو عدر آئی فون موبائل، ایک عدد Q موبائل، 12600 روپے۔ اطلاعات کے مطابق کالعدم القاعدہ برصغیر کے گرفتار دہشتگردوں نے محرم الحرام میں شہر کراچی کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے کئی منصوبے بھی بنا رکھے تھے، گرفتار دہشتگردوں کے انکشافات کے مطابق شہر کے مضافاتی علاقوں کے ساتھ ساتھ اب گلشن اقبال، گلستان جوہر، لیاقت آباد، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، گلشن حدید، لانڈھی کورنگی، ملیر سمیت کئی علاقوں کے اندر دہشتگرد نیٹ ورک کو منظم کر لیا ہے، جو شہر میں محرم الحرام میں بڑی دہشتگرد کارروائیاں کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں شہر کراچی میں محرام الحرام کے آغاز کے ساتھ امام بارگاہ، مجالس پر دہشتگرد حملوں اور اہل تشیع مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافے کے بعد جب حساس ادارے حرکت میں آئے تو کراچی میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کا نیٹ ورک ایکبار پھر سینٹرل جیل سے چلائے جانے کا انکشاف ہوا، جس کے مطابق سینٹرل جیل میں کالعدم تنظیم کے قید دہشتگرد باہر اپنے ساتھیوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہدایات دیتے ہیں، جس کے بعد سینٹرل جیل میں جلد بڑے آپریشن کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پہلے سے گرفتار دہشتگردوں کے انکشافات اور انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں شہر بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاون کا سلسلہ جو عاشورا محرم کے سکیورٹی معاملات کے باعث رکا ہوا تھا، اس میں بھی تیزی نظر آنے کا امکان ہے۔

رواں سال ماہ ستمبر میں ہی شہر کراچی کے خفیہ مقامات پر روپوش سیاسی و مذہبی وابستگی والے دہشت گردوں، جن کی تعداد 8 ہزار سے زائد بتائی گئی تھی، کے خلاف ملکی حساس اداروں کی جانب سے ہاٹ آپریشن ٹین نائٹ کی تیاریاں مکمل کئے جانے کا رپورٹ سامنے آئی تھی، جس کے مطابق روپوش دہشت گردوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان، افغان طالبان، کالعدم لشکر جھنگوی، کالعدم جنداللہ، کالعدم لشکر احرار، لیاری گینگ وار، متحدہ قومی موومنٹ سمیت دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور سیاسی و لسانی جماعتوں کے عسکری ونگز سے تھا۔ عید قربان کے بعد اس آپریشن کا آغاز بھرپور انداز میں کیا جانا تھا، لیکن قانون نافذ کرنے والوں نے اس وقت اپنی ترجیح کراچی سمیت سندھ بھر میں عاشورا محرم کو پُرامن بنانے پر رکھ کر دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کو عاشور گزرنے تک محدود رکھا، جس میں اب تیزی آنے کا امکان ہے، کراچی میں عاشورا کے بعد لشکر جھنگوی سمیت دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، آج سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کی بلال کالونی اور اورنگی ٹاون میں مشترکہ کارووائیوں کے دوران کالعدم دہشتگرد تنظیم کے چار دہشتگردوں کی گرفتاری بھی اسی سلسلے کی کڑی بتائی جاتی ہے۔

ماہ ستمبر میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 8000 روپوش دہشت گردوں کو پکڑنے کیلئے بنائے گئے ہاٹ آپریشن ٹین نائٹ کی ایک بڑی وجہ کراچی آپریشن کی کامیابی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور غیر ملکی مداخلت روکنے کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی سکیورٹی کو ممکن بنانا ہے، کیونکہ امریکہ، بھارت، افغانستان سمیت کئی ممالک اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کے حق میں نہیں ہیں، اس کیلئے یہ ممالک کالعدم دہشتگرد تنظیموں، مختلف سیاسی و لسانی جماعتوں کے عسکری ونگز کو مالی و عسکری سپورٹ کر رہی ہیں، کالعدم تنظیموں اور لسانی و سیاسی عسکری ونگز کا گٹھ جوڑ محرم الحرام میں اہل تشیع مسلمانوں کے خلاف بڑی دہشتگرد کارروائیاں کرسکتا ہے، شہر قائد میں امام بارگاہ و مجالس پر حملوں اور اہل تشیع مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کو بھی انٹیلی جنس ادارے اس کی ایک کڑی قرار دے رہے ہیں۔

شیعہ جماعتوں کے تحفظات:

شیعہ جماعتوں کے رہنماؤں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کراچی آپریشن سمیت ملک بھر میں جاری نیشنل ایکشن پلان کو ڈی ٹریک کر دیا گیا ہے، ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں کو فری ہینڈ دیا گیا اور غالب امکان یہ ہے کہ کالعدم جماعتوں پر سے پابندی اٹھا کر انہیں ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کیلئے زمینہ سازی کی جا رہی ہے، جبکہ دوسری جانب ملک بھر میں شیڈول فور کے تحت ظالم تکفیری دہشتگردوں اور مظلوم محب وطن اہل تشیع مسلمانوں کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا انتہائی قابل مذمت عمل جاری ہے، علامہ امین شہیدی، علامہ شیخ محسن نجفی، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ نیر مصطفوی و ان جیسے دیگر جید علماء کرام کو دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کی صف میں کھڑا کرکے ملت جعفریہ کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، ملک بھر میں شیعہ فعال شخصیات و نوجوانوں کو غائب کرنے کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ اگر ریاستی ادارے اب بھی ان کالعدم دہشتگرد جماعتوں کو پالنا چاہتی ہیں تو پھر مستقبل میں آپ کتنے ہی ایکشن پلان بنا لیں، کوئی بھی پلان خاطر خواہ نتائج نہیں دے سکے گا۔ پنجاب سمیت سندھ بھر میں ان کالعدم جماعتوں سے وابستہ مدارس کھلے عام چل رہے ہیں، جن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے، ایسے افراد کو بھی قانون کی گرفت میں نہیں لایا گیا کہ جو تکفیر کے فتوے دیتے ہیں، جب آپ ایسے مفتیوں کو سرعام کام کرنے کی اجازت دیں گے، تو پھر آپ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بندے پکڑ لیں، کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کیونکہ ان کی نظریاتی تربیت کرنے والے فعال رہیں گے اور دہشت گردوں کو افرادی قوت کی فراہمی کیلئے برین واشنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو محب وطن شیعہ سنی عوام کے بجائے تکفیر کرنے والے گروہوں اور نام نہاد مدارس کو اور ان فتووں کی بنیاد پر شیعہ سنی بے گناہ عوام کا قتل کرنے والے دہشت گردوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔
خبر کا کوڈ : 577603
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش